وائلڈلائف پارک جلو کے بھوت بنگلہ کی دھوم
پنجاب کے کسی بھی وائلڈلائف پارک میں بنایا جانیوالا یہ پہلا ہاررہاؤس ہے، انتطامیہ
لاہورکے وائلڈلائف پارک جلو میں شہریوں کی تفریحی اور دلچسپی کے لیے بھوت بنگلہ اورسانپ گھر کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آنیوالے دنوں میں زپ ڈرائیوسمیت دیگرسہولتیں بھی متعارف کروائی جائیں گی۔ دوسری طرف جلوپارک سے چوری ہونیوالے چارقیمتی ہرنوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
لاہور میں 461 ایکڑ وسیع وعریض رقبے پرپھیلا جلوپارک شہریوں کے لیے اہم تفریح گاہ ہے لیکن یہاں عوامی دلچسپی کی سہولیات کا فقدان ہے۔ پنجاب وائلڈلائف جہاں لاہورچڑیا گھر اور وائلڈلائف سفاری پارک اپ گریڈیشن منصوبے پر کام کررہی ہے وہیں وائلڈلائف پارک جلو میں پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے شہریوں کی دلچسپی اور تفریح کے لئے نئی سہولتیں متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
وائلڈلائف پارک جلو میں پرائیویٹ سیکٹرکی معاونت سے بھوت بنگلہ اور سانپ گھر بنائے گئے ہیں۔ پنجاب وائلڈلائف کے کسی بھی پارک میں بنایا جانیوالا پہلا بھوت بنگلہ ہے۔ پنجاب وائلڈلائف نے سانپ گھر اوربھوت بنگلہ بنانے والی کمپنی کو 8 سال کا ٹھیکہ دیا ہے۔
بھوت بنگلہ اورسانپ گھر کی افتتاحی تقریب میں ٹک ٹاک پر لاہوردا پاوا کے نام سے شہرت پانیوالے اخترلاوا سمیت مقامی سیاسی اورسماجی شخصیات نے شرکت کی، پہلے ہی روز بڑی تعداد میں شہریوں خاص طورپربچوں نے بھوت بنگلے کا وزٹ کیا۔
بھوت بنگلہ دیکھنے والے بچوں کا کہنا تھا انہیں خوشی بھی اور ڈر بھی لگا، اندر کافی پراسرار اورخوفناک ماحول ہے۔ انہوں نے بہت انجوائے کیا ہے۔ سانپ گھر میں مقامی اورغیرمقامی درجنوں اقسام کے سانپ رکھے گئے ہیں جن میں انڈین راک پائتھن بھی شامل ہیں۔
ٹک ٹاکر اخترلاوا کا کہنا تھا عوام مہنگائی، بیروزگاری اورسیاسی افراتفری سمیت مختلف مشکلات کی وجہ سے پریشان ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے چہروں پرمسکراہٹیں لانے اور انہیں تفریح فراہم کرنے کے لیے یہ بہترین کوشش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے خود بھی بھوت بنگلہ دیکھا ہے، اندر جہاں مشینیی کریکٹر ہیں وہیں ایک زندہ کریکٹر بھی ہے جسے دیکھ کر وہ خود بھی ڈر گئے تھے۔
بھوت بنگلہ اورسانپ گھربنانے والے رانا نعیم کہتے ہیں کہ یہ سب ڈی جی وائلڈلائف پنجاب کی دلچسپی کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھوت بنگلہ میں 10 مختلف کریکٹر رکھے گئے ہیں جو خود کارسینسر کی مدد سے کام کرتے ہیں۔ اس طرح کے کریکٹر کسی بھی بھوت بنگلے میں نظرنہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا بھوت بنگلے میں بچوں اور خواتین کی سیفٹی کا بھی خاص انتظام کیا گیا ہے۔ جب کوئی فیملی بھوت بنگلے میں جاتی ہے تو نوجوانوں کی انٹری روک دی جاتی ہے۔ فیملیز کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
پنجاب وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ وائلڈلائف پارک جلو میں زپ ڈرائیو سمیت کئی دیگرسہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی مدد لی جارہی ہے۔ جلوپارک میں سٹیٹ آف دی آرٹ وائلڈلائف میوزیم بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آنیوالے دنوں میں زپ ڈرائیوسمیت دیگرسہولتیں بھی متعارف کروائی جائیں گی۔ دوسری طرف جلوپارک سے چوری ہونیوالے چارقیمتی ہرنوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
لاہور میں 461 ایکڑ وسیع وعریض رقبے پرپھیلا جلوپارک شہریوں کے لیے اہم تفریح گاہ ہے لیکن یہاں عوامی دلچسپی کی سہولیات کا فقدان ہے۔ پنجاب وائلڈلائف جہاں لاہورچڑیا گھر اور وائلڈلائف سفاری پارک اپ گریڈیشن منصوبے پر کام کررہی ہے وہیں وائلڈلائف پارک جلو میں پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے شہریوں کی دلچسپی اور تفریح کے لئے نئی سہولتیں متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
وائلڈلائف پارک جلو میں پرائیویٹ سیکٹرکی معاونت سے بھوت بنگلہ اور سانپ گھر بنائے گئے ہیں۔ پنجاب وائلڈلائف کے کسی بھی پارک میں بنایا جانیوالا پہلا بھوت بنگلہ ہے۔ پنجاب وائلڈلائف نے سانپ گھر اوربھوت بنگلہ بنانے والی کمپنی کو 8 سال کا ٹھیکہ دیا ہے۔
بھوت بنگلہ اورسانپ گھر کی افتتاحی تقریب میں ٹک ٹاک پر لاہوردا پاوا کے نام سے شہرت پانیوالے اخترلاوا سمیت مقامی سیاسی اورسماجی شخصیات نے شرکت کی، پہلے ہی روز بڑی تعداد میں شہریوں خاص طورپربچوں نے بھوت بنگلے کا وزٹ کیا۔
بھوت بنگلہ دیکھنے والے بچوں کا کہنا تھا انہیں خوشی بھی اور ڈر بھی لگا، اندر کافی پراسرار اورخوفناک ماحول ہے۔ انہوں نے بہت انجوائے کیا ہے۔ سانپ گھر میں مقامی اورغیرمقامی درجنوں اقسام کے سانپ رکھے گئے ہیں جن میں انڈین راک پائتھن بھی شامل ہیں۔
ٹک ٹاکر اخترلاوا کا کہنا تھا عوام مہنگائی، بیروزگاری اورسیاسی افراتفری سمیت مختلف مشکلات کی وجہ سے پریشان ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے چہروں پرمسکراہٹیں لانے اور انہیں تفریح فراہم کرنے کے لیے یہ بہترین کوشش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے خود بھی بھوت بنگلہ دیکھا ہے، اندر جہاں مشینیی کریکٹر ہیں وہیں ایک زندہ کریکٹر بھی ہے جسے دیکھ کر وہ خود بھی ڈر گئے تھے۔
بھوت بنگلہ اورسانپ گھربنانے والے رانا نعیم کہتے ہیں کہ یہ سب ڈی جی وائلڈلائف پنجاب کی دلچسپی کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھوت بنگلہ میں 10 مختلف کریکٹر رکھے گئے ہیں جو خود کارسینسر کی مدد سے کام کرتے ہیں۔ اس طرح کے کریکٹر کسی بھی بھوت بنگلے میں نظرنہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا بھوت بنگلے میں بچوں اور خواتین کی سیفٹی کا بھی خاص انتظام کیا گیا ہے۔ جب کوئی فیملی بھوت بنگلے میں جاتی ہے تو نوجوانوں کی انٹری روک دی جاتی ہے۔ فیملیز کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
پنجاب وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ وائلڈلائف پارک جلو میں زپ ڈرائیو سمیت کئی دیگرسہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی مدد لی جارہی ہے۔ جلوپارک میں سٹیٹ آف دی آرٹ وائلڈلائف میوزیم بنایا گیا ہے۔