حکومت رواں مالی سال مقرر کردہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
رواں مالی سال صنعتی ترقی5.84 فیصد، خدمات کے شعبےمیں ترقی کی شرح 4.29 اور زراعت کے شعبے نے 2.12 فیصد کی شرح سے ترقی کی
حکومت نے رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے جاری کردیا جس کے مطابق ملک میں مہنگائی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوا جب کہ معاشی ترقی کا ہدف جو 4.4 فیصد مقرر گیا تھا اس کی شرح بھی 4.1 فیصد رہی۔
اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے برائے 14-2013 پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کررکھا تھا تاہم اس کی شرح 4.1 فیصد رہی لیکن یہ بات باعث اطمینان ہے کہ 6 سال بعد ملک کی معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد سے زائد رہی اور ہرسال معاشی ترقی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فی کس آمدن1339سےبڑھ کر1386ڈالرہوگئی۔ ملک میں مہنگائی شرح 8.7 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں 7.8 فیصد تھی۔ ملک میں 14 بڑی صنعتوں کی اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران صنعتی ترقی 5.84 فیصد رہی، تھوک اور خوردہ تجارت میں 5.18 فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ زراعت کا شعبے نے 2.12 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو کہ مالی سال برائے 13-2012 میں 2.88 فیصد تھی۔ ملک میں رواں سیزن میں گندم کی پیداوار25.29 ملین ٹن، چاول کی پیداوار68لاکھ ٹن رہی جبکہ کپاس اور دالوں کی پیداوار کم رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس جولائی تا اپریل کے دوران برآمدات کا حجم گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.4 فیصد اضافہ ہواْ۔ خدمات کے شعبےمیں ترقی کی شرح 4.29 فیصد رہی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر 19 فیصد اضافے سے 12.9 ارب ڈالر رہے۔ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔ 21 مئی 2014 تک زرمبادلہ ذخائر 13.63 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ سرمایہ کاری کا حجم 3 ہزار 554 ارب روپےرہا۔ تیل و گیس کے شعبے میں 40 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران محصولات کی وصولی ایک ہزار 955 ارب روپے رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانئے کے مقابلے میں 16.4 فیصد زیادہ رہا۔ آمدنی کا تناسب مجموعی قومی پیداوار کا 9.8 فیصد جبکہ اخراجات 12.9فیصد رہے، رواں مالی سال بجٹ خسارہ 6 فیصد سے کم رہنےکی توقع ہے۔
اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے برائے 14-2013 پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کررکھا تھا تاہم اس کی شرح 4.1 فیصد رہی لیکن یہ بات باعث اطمینان ہے کہ 6 سال بعد ملک کی معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد سے زائد رہی اور ہرسال معاشی ترقی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فی کس آمدن1339سےبڑھ کر1386ڈالرہوگئی۔ ملک میں مہنگائی شرح 8.7 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں 7.8 فیصد تھی۔ ملک میں 14 بڑی صنعتوں کی اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران صنعتی ترقی 5.84 فیصد رہی، تھوک اور خوردہ تجارت میں 5.18 فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ زراعت کا شعبے نے 2.12 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو کہ مالی سال برائے 13-2012 میں 2.88 فیصد تھی۔ ملک میں رواں سیزن میں گندم کی پیداوار25.29 ملین ٹن، چاول کی پیداوار68لاکھ ٹن رہی جبکہ کپاس اور دالوں کی پیداوار کم رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس جولائی تا اپریل کے دوران برآمدات کا حجم گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.4 فیصد اضافہ ہواْ۔ خدمات کے شعبےمیں ترقی کی شرح 4.29 فیصد رہی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر 19 فیصد اضافے سے 12.9 ارب ڈالر رہے۔ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔ 21 مئی 2014 تک زرمبادلہ ذخائر 13.63 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ سرمایہ کاری کا حجم 3 ہزار 554 ارب روپےرہا۔ تیل و گیس کے شعبے میں 40 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران محصولات کی وصولی ایک ہزار 955 ارب روپے رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانئے کے مقابلے میں 16.4 فیصد زیادہ رہا۔ آمدنی کا تناسب مجموعی قومی پیداوار کا 9.8 فیصد جبکہ اخراجات 12.9فیصد رہے، رواں مالی سال بجٹ خسارہ 6 فیصد سے کم رہنےکی توقع ہے۔