نیند اور دل کے درمیان تعلق کی حقیقت

 سونے کی غلط عادات، طریقے اور بے خوابی دل کو شدید خطرات لاحق کر سکتی ہے

 سونے کی غلط عادات، طریقے اور بے خوابی دل کو شدید خطرات لاحق کر سکتی ہے ۔ فوٹو : فائل

بلاشبہ انسانیت کے وجود کے لئے جسم کے ساتھ روح بھی ناگزیر ہے، لہذا ان دونوں کی حفاظت اور تندرستی انسان کی اولین ذمہ داری ہے۔ اور دل جسم کا وہ عضو ہے، جسے روحانی اور جسمانی دونوں اعتبار سے نہایت اہمیت حاصل ہے۔

روحانی اعتبار سے ہمیں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ '' انسانی جسم کے اندر گوشت کا ایسا لوتھڑا ہے کہ اگر وہ صحیح ہو تو پورا جسم صحیح رہتا ہے، اور اگر اس میں خرابی پیدا ہوجائے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے، جسم کا یہ حصہ دل ہے'' جبکہ دوسری طرف جدید سائنس بتاتی ہے کہ انسانی وجود کے اہم جزو دماغ کی تمام تر ترقی کے باوجود آج بھی انسان غمزدہ اور پریشانیوں میں مبتلا ہے، جس کی وجہ بلاشبہ دل ہی ہے۔

اگر آپ کا دل پریشان ہے تو پھر جتنی بھی ترقی ہو جائے ایک انسان مطمئن و پُرسکون نہیں ہو سکتا، لہذا دل کے تندرستی اور صحت مندی نہایت ضروری ہے۔ تاہم یہاں ہم انسانی جسم میں اہمیت کے اعتبار سے ذہن و دل کا کوئی مقابلہ کرنے نہیں جا رہے بلکہ یہ بتانے جا رہے ہیں کہ ہم ایسا کیا کر سکتے ہیں؟ جس سے دل کے دھڑکنے کی رفتار متاثر نہ ہو اور یہ صحت مندانہ طریقے سے کام کرتا رہے۔

عمومی طور پر ہمیں اپنے اردگرد ایسے بے شمار واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ فلاں رات کو سویا تو اسے ہارٹ اٹیک آ گیا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں، رات کے وقت آنے والے ہارٹ اٹیک کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک بہت بڑی وجہ نیند، سونے کا غلط طریقہ اور وقت ہے۔ امریکا کے ممتاز ماہرین امراض قلب نے کئی ماہ کی کاوشوں کے بعد اپنے تجربات کو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ سونے کے وقت کا آپ کے دل کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔

عمومی طور پر دنیا میں نیند کے حوالے سے دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جو بناء کسی مشقت کے فوراً سو جاتے ہیں جبکہ دوسری قسم کو اس نعمت کے حصول کے لئے بہت پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں سونے کے وقت، طریقوں اور دل کو لاحق خطرات کے بارے میں بتایا گیا ہے، جس کا ہم یہاں ذکر کرنے جا رہے ہیں۔

نیند کی خرابی یعنی وقت بے وقت آنکھ کا کھلنا آپ کے دل کا بہت بڑا دشمن ہے، خصوصاً اس وقت جب آپ کے جسم کو ابھی مزید 10 منٹ آرام کرنا تھا۔ Vanderbilt University Medical Center امریکا کی معروف محقق ڈاکٹر کیلسی فل بتاتی ہیں کہ انہوں نے امریکن معاشرے کے 6 گروہوں میں سے 2 ہزار 32 افراد کا چناؤ کرکے ان کے سونے کے طور طریقوں پر تحقیق کی، جس سے معلوم ہوا کہ ایک ہفتے میں 2 گھنٹے سے زائد نیند کی خرابی آپ کے دل کو خطرات لاحق کر سکتی ہے۔

اور نیند کی یہ بے قاعدگی دل کے لئے خاموش قاتل کے طور پر کام کرتی ہے، جو اندر ہی اندر دل کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ڈاکٹر کیلسی کا کہنا ہے کہ ''باقاعدہ اور مقررہ وقت کی نیند دل کے امراض سے بچاؤ میں نہایت اہمیت کی حامل ہے'' ہمارے جسم کی مثال ایسی مشین کی ہے، جو باسہولت طریقے سے کام کرتی ہے جو ہمارے اندرونی نظام کے قاعدے کو کنٹرول کرتی ہے۔ اور اسی نظام میں ایک نیند ہے، لیکن جب ہم نیند کے اوقات کو مسلسل تبدیل کرتے رہتے ہیں تو یہ نظام متاثر ہوتا ہے کیوں کہ بار بار سونے کے اوقات کی تبدیلی کو جسم کے لئے قابل قبول بننا مشکل ہو جاتا ہے۔

یوں نئی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح نیند کے اوقات کی تبدیلی ہمارے دل سے جڑی ہے۔ تحقیق کے دوران جن افراد کو شامل کیا گیا، ان سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ان افراد کی آنتوں میں کیلشیم کا بوجھ بڑھ جاتا ہے، جو دل کی نالیوں میں خون کی روانی کو متاثر کرتا ہے۔

ڈاکٹر کیلسی اور ان کی ٹیم کے حتمی نتائج کے مطابق نیند میں بے قاعدگی امراض قلب کو جنم دیتی ہے۔ لہذا یہاں ہم آپ کو امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کی ان تجاویز سے آگاہی دینے جا رہے ہیں، جن پر عمل پیرا ہو کر نیند کی ہر قسم کی خرابی پر قابو پانے میں نہایت مدد مل سکتی ہے، جو نتیجتاً آپ کو دل کے امراض سے بچا یا پہلے سے متاثرہ دل کو تقویت دے سکتی ہیں۔

.1 سونے اور جاگنے کے لئے ایک مقررہ وقت طے کرتے ہوئے مستقل اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔

.2 ہر بالغ مرد یا عورت روزانہ رات کو سات سے آٹھ گھنٹے ضرور نیند لے۔

.3 سونے کے لئے جگہ اور بستر کو مخصوص کریں یعنی آپ جب بھی سوئیں تو اپنے بستر اور اپنی جگہ (کمرہ وغیرہ) پر آرام کریں۔

.4 سونے کے کمرے کو پُرسکون اور راحت کا مرکز بنائیں یعنی ایسی جگہ جہاں تناؤ، خلفشار یا شور نہ ہو۔

.5 شام کے اوقات میں لائٹس کو آہستہ آہستہ کم کرنا شروع کر دیں تاکہ آپ کا دماغ جسم کو یہ بتا سکے کہ اب رات ہونے والی ہے اور میں نے سونا ہے۔

.6 سونے کے مقررہ وقت سے کم از کم 30 منٹ پہلے اپنے تمام الیکٹرانگ آلات جیسے موبائل، کمپیوٹر یا ٹیلی ویژن وغیرہ بند کرتے ہوئے خود پر ڈیجیٹل کرفیو نافذ کر دیں۔

جلد کو تیزی سے بڑھاپے کا شکار کرنے والی غذائیں

انسانی جلد طبی اعتبار سے ایک انتہائی حساس معاملہ ہے،کیوں کہ کبھی آب و ہوا تو کبھی غیرمنظم کھانوں سے یہ بہت متاثر ہوتی ہے۔ انسانی جلد کا بڑھتی عمر کے ساتھ متاثر ہونا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ہمارے ہاں کم عمری میں ہی چہروں پر بڑھاپے کے اثرات نمودار ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ جلدی خلیات کی درست طریقے سے پرورش نہ ہونا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ، آپ جو کھاتے اور پیتے ہیں، اس میں غیر نظم و ضبط کے انتخاب آپ کے رنگت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ اور نتیجتاً آپ وقت سے پہلے بڑھاپے کے اثرات اپنے چہرے پر سجا لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی رات اگر آپ نے پیزا، تلی ہوئی خوراک یا غیرصحتمندانہ مشروبات کا کثرت سے استعمال کیا تو صبح کے وقت آپ کے چہرے پر اس کے بد اثرات نمودار ہو سکتے ہیں۔


انسانی جلد کی صحت مندی و تندرستی کے لئے بے شمار غذائیں، ادویات اور ورزشیں تک موجود ہیں لیکن یہاں ہم ان کے برعکس آپ کو ایسی غذاؤں کے بارے میں بتائیں گے، جن کے استعمال سے آپ جلد بوڑھے دکھائی دیں گے، یعنی آپ کی جلد متاثر ہو سکتی ہے۔

مستند غذائی ماہر اور ماہر امراض جلد امریکی ڈاکٹر ڈانا ایلس ہنز اور ڈاکٹر جیسکا کرانٹ کا کہنا ہے کہ آپ کی جلدی عمر کو تیز کرنے والے کھانوں میں کچھ چیزیں مشترک ہیں، جلدی کی صحت کے حوالے سے یہ نامناسب غذائیں ہیں، جن میں فائبر اور اینٹی آکسیڈینٹ بہت کم تعداد میں ہوتا ہے اور وہ اکثر جانوروں کے ذرائع سے حاصل ہوتی ہیں۔

یہ غذائیں کھانے سے آپ کے جسم میں سوزش اور داغ دھبوں کے نشانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ غذائیں جلد کے کروموسومز کو متاثر کرتی ہیں، جس کی وجہ سے آپ کی جلد نمایاں طور پر تیزی سے مرجھا جاتی ہے۔ دوسرا ڈاکٹر ایلس بتاتے ہیں اگر آپ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال نہیں کرتے، جو اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں تو پھر آپ جلد ہی بوڑھے دکھائی دینے لگتے ہیں، اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذائیں انسانی جسم و جلد کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس کے بغیر، آپ کے جسم میں سوزش بڑھ سکتی ہے، جس سے جلد کے صحت مند خلیوں کی عمر تیزی سے بڑھ جاتی ہے۔ ڈاکٹر ڈانا ایلس ہنز اور ڈاکٹر جیسکا کرانٹ کے مطابق یہ وہ پانچ غذائیں ہیں، جن کے استعمال سے آپ کی جلدی تیزی سے جھریوں اور داغ دھبوں کا شکار ہو سکتی ہے۔

چینی

پیکنگ والے کھانوں، سوڈا، مٹھائیوں اور ٹافیوں میں استعمال ہونے والا میٹھا یعنی چینی انسانی جسم میں سوزش کو متحرک کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور انسانی جسم میں بڑھنے والی سوزش کے جلد پر بداثرات کے بارے میں ہم آپ کو اوپر بتا چکے ہیں۔ 2010ء میں جلد پر ہونے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ کیمیائی عمل سے بننے والا میٹھا جلد کو خشک اور کم لچکدار بنا دیتا ہے، جس سے جھریاں جنم لیتی ہیں۔

ڈیری مصنوعات

دودھ کی وہ مصنوعات، جنہیں خاص کیمائی عمل سے بنایا جاتا ہے یا زیادہ وقت تک محفوظ رکھنے کے عمل سے گزارا جاتا ہے، ان میں خطرناک چربی ہوتی ہے، جو کہ درحقیقت انفلیمیٹری یعنی سوزش ہوتی ہے، جو جلد کی عمر بڑھاتی ہے۔

جیسا کہ ڈاکٹر جیسکا کرانٹ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق گوشت اور ڈیری مصنوعات پر مشتمل غذاؤں کے بارے میں بتاتی ہے، جس میں کولیسٹرول ہوتا ہے لیکن فائبر نہیں، جس کے باعث سوزش اور نتیجتاً جلد کی عمر تیزی سے بڑھتی ہے۔

دودھ میں شامل کیسین نامی پروٹین بھی سوزش کو متحرک کرنے میں کردار ادا کرتا ہے اور جِلدی چھیدوں کو بند کردیتا ہے، جس کے باعث چہرے پر مہاسے اور دیگر جِلدی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

کیمیائی عمل سے تیار شدہ گوشت

سینڈوچ سے لے کر پیزا تک پروسیس شدہ یعنی تیار شدہ گوشت کا استعمال آج دنیا بھر میں کیا جاتا ہے، جس میں چسکا ضرور ہے لیکن درحقیقت یہ غذائیت سے محروم ہے۔

تیار شدہ گوشت سوڈیم سے بھرا ہوتا ہے، جو سوجن کا سبب بن سکتا ہے، اس کے علاوہ ان میں نائٹریٹ نامی جزو بھی پایا جاتا ہے، جو سوزش کے عمل کو متحرک کرتا ہے، مزید برآں یہ گوشت وٹامن سی کو خود استعمال کر لیتا ہے، جو کہ کولیجن پروٹین کی پیداوار اور صحت مند جلد کے لئے ضروری ہے۔

تلی ہوئی غذائیں

جب کسی بھی کھانے کو تلنے کے لئے کھولتے ہوئے تیل میں ڈالا جاتا تو یہ خاص مرکب (ریڈیکلز) کے اخراج کا باعث بنتا ہے، جس کی کمی جلد کو متاثر کرتے ہوئے اس کی لچک تیزی سے کم کرنے کی وجہ بنتا ہے۔ اور پھر اس عمل کی سب سے بری چیز یہ ہے کہ ان میں خطرناک ٹرانس فیٹس اور ہائیڈرو جنیٹڈ فیٹس ہوتے ہیں، جو جلدی خلیوں کو بہت متاثر کرتے ہیں اور نتیجتاً جسم میں سوزش کے عمل کو تحریک ملتی ہے۔

ڈاکٹر ڈانا ایلس ہنز کہتی ہیں کہ میں ان ٹرانس فیٹس سے دوری کا مشورہ دوں گی، آپ کو قدرتی طور پر جتنا ممکن ہو سکے غذائیت سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنا چاہیے۔

الٹراپروسیسڈ کاربوہائیڈریٹ

پیسٹری، چپس، بریڈ اور ڈونٹس وغیرہ الٹراپروسیسڈ، ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس کی واضح مثالیں ہیں، جن کے بارے میں ڈاکٹر جیسکا کرانٹ کہتی ہیں کہ یہ غذائیں سوزش کے عمل کو بڑھاوا دیتی اور غذائیت کی کمی کا باعث ہیں، جن میں فائبر بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، اور نتیجتاً ہماری جلد تیزی سے بڑھاپے کی طرف مائل ہو جاتی ہے۔
Load Next Story