نگراں وفاقی حکومت کا اخراجات کنٹرول کرنے کیلیے پنشن اصلاحات کا فیصلہ

خاندانی پنشن شریک حیات کی موت کے بعد صرف 10 سال اہل خاندان کے باقی افراد کو ملے گی، تجویز

فوٹو، فائل)

نگران وفاقی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بڑھتے ہوئے اخراجات کو کنٹرول کرنے کیلیے پنشن اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔

نگراں وفاقی حکومت نے پے اینڈ پنشن کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں پنشن اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے جس کی روشنی میں وفاقی حکومت کے ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل سروس کے آخری 36 ماہ کے دوران حاصل قابل مراعات کے 70 فیصد کی بنیاد پر مجموعی پنشن کے حق دار ہونگے پنشن میں کوئی بھی اضافہ ریٹائرمنٹ کے وقت طے کی گئی پنشن پر دیا جائے گا۔


وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ پے اینڈ پنشن کمیٹی کی سفارشات پر مبنی رپورٹ کی روشنی میں تجاویز پر غور ہورہا ہے اور توقع ہے کہ جلد ان سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا جائے گا جس کے تحت خاندانی پنشن شریک حیات کی موت اس کے حقدار ہونے کے بعد صرف دس سال کی زیادہ سے زیادہ مدت تک کیلئے اہل خاندان کے باقی افراد کیلئے قابل عمل ہوگی۔

شہداء کے کیس میں یہ مدت 20 سال ہو گی اور اگر کوئی بچہ معذور ہو تو وہ پنشن عمر بھر حاصل کرسکے گا، کمیوٹیشن کیلئے فارمولا 35 فیصد اور 65 فیصد کی شرح سے تبدیل کرکے 25 فیصد اور 75 فیصد کردیا جائے گا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد دو بارہ ملازمت کی صورت میں خواہ وہ ریگو لر ہو یا کنٹر یکٹ پنشنر صرف پنشن یا تنخواہ ایک کا حق دار ہوگا۔ پنشن میں سالانہ اضافے کا فیصلہ کنزیومر پرائس انڈیکس کی روشنی میں کیا جائے گا تاہم ایک سال میں یہ اضافہ دس فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔
Load Next Story