ٹیکسٹائل سیکٹر نے بجلی گیس ٹیرف میں ممکنہ اضافہ رد کردیا
فیصلے پرعمل سے برآمدی صنعت تباہی کے آخری دہانے پر پہنچ جائیگی، یاسین صدیق
ٹیکسٹائل انڈسٹری نے بجلی وگیس ٹیرف میں مزیداضافے کے فیصلے کومستردکرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں ملک کی برآمدی صنعت تباہی کے آخری دہانے پر پہنچ جائے گی۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین یاسین صدیق نے کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری ملک کی سب سے بڑی برآمدی صنعت ہونے کے باوجودکافی عرصے سے طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہورہی ہے خصوصاً پنجاب اورملک کے شمالی زون میں موجودانڈسٹری کو روزانہ 10گھنٹے سے زائد کی طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اوران صنعتوں کو اپنے برآمدی آرڈرپورے کرنے کیلیے توانائی کے متبادل اور زیادہ مہنگے ذرائع کو استعمال کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان صنعتوں کو منافع کی بجائے نقصان کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی اورگیس کے ٹیرف پہلے ہی بہت زیادہ ہیں، پاکستان میں فی کلو واٹ بجلی ٹیرف 16.54امریکی سینٹ ہو چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے یہ ٹیرف بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اورویتنام میں یہ ٹیرف بالترتیب 9.91،9.268،9.08اور7.30امریکی سینٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں بجلی اورگیس کا ٹیرف خطے کے دیگرممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے تو اس صورت میں پاکستان میں بجلی وگیس کے ٹیرف میں مزیداضافہ پاکستانی صنعتوں کیلیے مزید مشکلات پیدا کردے گا، خصوصاً پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں دیگر ممالک کی سستی مصنوعات کا مقابلہ نہیں کرپائیں گی جس کے نتیجے میں برآمدات کم ہوجائیں گی اورملک میں بڑے صنعتی یونٹ بند ہونے لگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل ملک میں 38فیصد روزگار کے مواقع مہیا کرنے والا ملک کا سب سے بڑا صنعتی سیکٹر ہے اوراس سیکٹرمیں انڈسٹریل یونٹ بند ہونے کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پربے روزگاری پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا، اس کے ساتھ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بند ہونے سے ملکی برآمدات پر بھی بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ٹیکسٹائل سیکٹرملکی مجموعی برآمدات میں 55فیصد شیئر فراہم کرنا ہے۔ چیئرمین اپٹما نے پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بجلی کی چوری اورلائن لاسز پابندی سے بل ادا کرنے والے صارفین کے بلوں میں شامل کرکے ٹیرف بڑھانے کے فیصلے کی بھی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل ادا نہ کرنے والے اوربجلی چوری کی رقم بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنا سخت ناانصافی اورزیادتی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سسٹم کی خرابیوں کی سزا دیانت داراورپابندی سے بل ادا کرنیوالے صارفین کودینے کا کوئی فیصلہ صنعتوں کو بند کرنے اورسرمائے کوبیرون ملک منتقلی کا سبب بنے گا۔ چیئرمین اپٹما نے حکومت کو خبردارکیا کہ وہ بجلی وگیس کے ٹیرف میں اضافے کے فیصلے پرنظرثانی کرے اورنیپراکواس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے سسٹم کی کمزوری کی وجہ سے ہونے والے لائن اورڈسٹری بیوشن لاسزکی رقم پابندی سے بل ادا کرنے والوں کے بلوں میں شامل کرنے سے بازرہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین یاسین صدیق نے کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری ملک کی سب سے بڑی برآمدی صنعت ہونے کے باوجودکافی عرصے سے طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہورہی ہے خصوصاً پنجاب اورملک کے شمالی زون میں موجودانڈسٹری کو روزانہ 10گھنٹے سے زائد کی طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اوران صنعتوں کو اپنے برآمدی آرڈرپورے کرنے کیلیے توانائی کے متبادل اور زیادہ مہنگے ذرائع کو استعمال کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان صنعتوں کو منافع کی بجائے نقصان کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی اورگیس کے ٹیرف پہلے ہی بہت زیادہ ہیں، پاکستان میں فی کلو واٹ بجلی ٹیرف 16.54امریکی سینٹ ہو چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے یہ ٹیرف بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اورویتنام میں یہ ٹیرف بالترتیب 9.91،9.268،9.08اور7.30امریکی سینٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں بجلی اورگیس کا ٹیرف خطے کے دیگرممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے تو اس صورت میں پاکستان میں بجلی وگیس کے ٹیرف میں مزیداضافہ پاکستانی صنعتوں کیلیے مزید مشکلات پیدا کردے گا، خصوصاً پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں دیگر ممالک کی سستی مصنوعات کا مقابلہ نہیں کرپائیں گی جس کے نتیجے میں برآمدات کم ہوجائیں گی اورملک میں بڑے صنعتی یونٹ بند ہونے لگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل ملک میں 38فیصد روزگار کے مواقع مہیا کرنے والا ملک کا سب سے بڑا صنعتی سیکٹر ہے اوراس سیکٹرمیں انڈسٹریل یونٹ بند ہونے کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پربے روزگاری پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا، اس کے ساتھ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بند ہونے سے ملکی برآمدات پر بھی بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ٹیکسٹائل سیکٹرملکی مجموعی برآمدات میں 55فیصد شیئر فراہم کرنا ہے۔ چیئرمین اپٹما نے پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بجلی کی چوری اورلائن لاسز پابندی سے بل ادا کرنے والے صارفین کے بلوں میں شامل کرکے ٹیرف بڑھانے کے فیصلے کی بھی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل ادا نہ کرنے والے اوربجلی چوری کی رقم بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنا سخت ناانصافی اورزیادتی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سسٹم کی خرابیوں کی سزا دیانت داراورپابندی سے بل ادا کرنیوالے صارفین کودینے کا کوئی فیصلہ صنعتوں کو بند کرنے اورسرمائے کوبیرون ملک منتقلی کا سبب بنے گا۔ چیئرمین اپٹما نے حکومت کو خبردارکیا کہ وہ بجلی وگیس کے ٹیرف میں اضافے کے فیصلے پرنظرثانی کرے اورنیپراکواس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے سسٹم کی کمزوری کی وجہ سے ہونے والے لائن اورڈسٹری بیوشن لاسزکی رقم پابندی سے بل ادا کرنے والوں کے بلوں میں شامل کرنے سے بازرہے۔