بڑھتا بل کنٹرول کرنے کیلیے حکومت کا پنشن اصلاحات کا فیصلہ
پنشن میں کوئی بھی اضافہ رٹائرمنٹ کے وقت طے کی گئی پنشن پر دیا جائے گا
نگران وفاقی حکومت نے بڑھتا بل کنٹرول کرنے کیلیے حکومت کا پنشن اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔
نگران وفاقی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بڑھتے ہوئے بل کو کنٹرول کرنے کیلیے پے اینڈ پنشن کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں پنشن اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تجویز ہے کہ وفاقی حکومت کے ملازمین رٹائرمنٹ سے قبل سروس کے آخری 36 ماہ کے دوران حاصل قابل مراعات کے 70 فیصد کی بنیاد پر مجموعی پنشن کے حق دار ہونگے۔
پنشن میں کوئی بھی اضافہ رٹائرمنٹ کے وقت طے کی گئی پنشن پر دیا جائے گا، خاندانی پنشن شریک حیات کی موت اس کے حقدار ہونے کے بعد صرف دس سال کی زیادہ سے زیادہ مدت تک کیلیے اہل خاندان کے باقی افراد کیلیے قابل عمل ہوگی، شہدا کے کیس میں یہ مدت20سال ہو گی، کوئی بچہ معذور ہو تو پنشن عمر بھر کیلیے ہو گی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد دو بارہ ملازمت کی صورت میں خواہ وہ ریگو لر ہو یا کنٹر یکٹ پنشنر صرف پنشن یا تنخواہ ایک کا حق دار ہو گا۔
نگران وفاقی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بڑھتے ہوئے بل کو کنٹرول کرنے کیلیے پے اینڈ پنشن کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں پنشن اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تجویز ہے کہ وفاقی حکومت کے ملازمین رٹائرمنٹ سے قبل سروس کے آخری 36 ماہ کے دوران حاصل قابل مراعات کے 70 فیصد کی بنیاد پر مجموعی پنشن کے حق دار ہونگے۔
پنشن میں کوئی بھی اضافہ رٹائرمنٹ کے وقت طے کی گئی پنشن پر دیا جائے گا، خاندانی پنشن شریک حیات کی موت اس کے حقدار ہونے کے بعد صرف دس سال کی زیادہ سے زیادہ مدت تک کیلیے اہل خاندان کے باقی افراد کیلیے قابل عمل ہوگی، شہدا کے کیس میں یہ مدت20سال ہو گی، کوئی بچہ معذور ہو تو پنشن عمر بھر کیلیے ہو گی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد دو بارہ ملازمت کی صورت میں خواہ وہ ریگو لر ہو یا کنٹر یکٹ پنشنر صرف پنشن یا تنخواہ ایک کا حق دار ہو گا۔