سینٹرل جیل میں قیدیوں کوموبائل فون کی فراہمی کےعوض فی ہفتہ 10 ہزار روپے وصولی
خطرناک ملزمان جیل سے باہراپنے گروپس چلانے لگے، ٹارگٹ کلرز کو قتل کی وارداتوں کے احکام ملنے لگے
سینٹرل جیل میں ایک موبائل سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک بحال ہونے کے بعد مبینہ طور پر جیل حکام کی ملی بھگت سے قیدیوں کو ہزاروں روپے کے عوض موبائل فون دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جرائم کے سدباب کی خاطر سینٹرل جیل میں قید خطرناک ملزمان کا باہر کی دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کی غرض سے جیل کے اندر موبائل فون جیمرز نصب کیے گئے لیکن ایک مخصوص کمپنی کا نیٹ ورک بحال ہونے کے باعث اب جیل حکام کی ملی بھگت سے قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ جیل حکام کی آشیرباد سے ہیڈ کلرک رفیق چنہ مبینہ طور پر 8 سے 10 ہزار روپے ہفتہ کے حساب سے قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف خطرناک ملزمان اپنے گروپس چلارہے ہیں بلکہ ٹارگٹ کلرز کو بھی احکام جاری کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رفیق چنہ کو جیل حکام نے نوازتے ہوئے ٹاور انچارج کی ذمے داریاں بھی تفویض کردی ہیں جبکہ قانون کے تحت ٹاور انچارج کی ذمے داریاں سینئر جیلر کو تفویض کی جاتی ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ رفیق چنہ جیل میں موبائل فون فراہم کرنے کے عوض جمع ہونے والی رقم میں سے اعلیٰ حکام کو باقاعدگی سے ان کا حصہ پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اعلیٰ افسران کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ اس سے قبل رفیق چنہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں تعینات تھا جہاں کئی الزامات پر اس کا تبادلہ کیا گیا اور اس کی جہاں بھی پوسٹنگ رہی وہاں سے کسی نہ کسی الزام کے تحت ہی اسے ہٹایا گیا لیکن کوئی بھی اس کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کرسکا ، اس سلسلے میں موقف جاننے کے لیے ڈی آئی جی جیل خانہ جات مظفر عالم صدیقی اور سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل قاضی نذیر سے ان کے موبائل فون پر متعدد رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔
تفصیلات کے مطابق جرائم کے سدباب کی خاطر سینٹرل جیل میں قید خطرناک ملزمان کا باہر کی دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کی غرض سے جیل کے اندر موبائل فون جیمرز نصب کیے گئے لیکن ایک مخصوص کمپنی کا نیٹ ورک بحال ہونے کے باعث اب جیل حکام کی ملی بھگت سے قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ جیل حکام کی آشیرباد سے ہیڈ کلرک رفیق چنہ مبینہ طور پر 8 سے 10 ہزار روپے ہفتہ کے حساب سے قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف خطرناک ملزمان اپنے گروپس چلارہے ہیں بلکہ ٹارگٹ کلرز کو بھی احکام جاری کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رفیق چنہ کو جیل حکام نے نوازتے ہوئے ٹاور انچارج کی ذمے داریاں بھی تفویض کردی ہیں جبکہ قانون کے تحت ٹاور انچارج کی ذمے داریاں سینئر جیلر کو تفویض کی جاتی ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ رفیق چنہ جیل میں موبائل فون فراہم کرنے کے عوض جمع ہونے والی رقم میں سے اعلیٰ حکام کو باقاعدگی سے ان کا حصہ پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اعلیٰ افسران کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ اس سے قبل رفیق چنہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں تعینات تھا جہاں کئی الزامات پر اس کا تبادلہ کیا گیا اور اس کی جہاں بھی پوسٹنگ رہی وہاں سے کسی نہ کسی الزام کے تحت ہی اسے ہٹایا گیا لیکن کوئی بھی اس کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کرسکا ، اس سلسلے میں موقف جاننے کے لیے ڈی آئی جی جیل خانہ جات مظفر عالم صدیقی اور سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل قاضی نذیر سے ان کے موبائل فون پر متعدد رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔