بابری مسجد کی جگہ رام مندر کا افتتاح امریکی ردعمل سامنے آگیا
اظہار رائے اور مذہبی آزادی کی صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان امریکی وزارت خارجہ
تاریخی بابری مسجد کو منہدم کرکے تعمیر کیے گئے رام مندر کا افتتاح وزیراعظم نریندر مودی نے 22 جنوری کو کیا تھا جس پر بڑی تاخیر سے امریکا کا ردعمل سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے پوچھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں مسمار کی گئی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر اور افتتاح پر تشویش کا اظہار کیا اور دیگر کئی ممالک نے بھی اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کا اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
جس پر ترجمان امریکی وزارت خرجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا آزادیٔ اظہارِ رائے اور سب کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ہم (بھارت سمیت) دنیا بھر کے تمام ممالک میں بھی مذہبی آزادی کی صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : مودی نے بابری مسجد کی جگہ بنائے گئے رام مندر کا افتتاح کردیا
ایک اور صحافی نے علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل اور امریکا میں ایک اور سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کے بعد امریکا میں ہی سکھس فار جسٹس بھارت سے علیحدگی اور خالصتان کے قیام سے متعلق 28 جنوری کو ریفرنڈم کرا رہی ہے۔ اس پر امریکا کا کیا مؤقف ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : مودی کیلیے نئی پریشانی؛ امریکا نے سکھ رہنما قتل سازش کی تحقیقات شروع کردیں
ترجمان امریکی وزارت خارجہ ویدانت پٹیل نے جواب میں کہا کہ میں اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں کیوں کہ یہ ایک غیر سرکاری ریفرنڈم ہے۔ لیکن مجھے یہ کہنے دیجئیے کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات ایک اہم اسٹریٹجک اور نتیجہ خیز شراکت داری ہے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھاتے ہوئے کئی اہم مسائل پر ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے پوچھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں مسمار کی گئی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر اور افتتاح پر تشویش کا اظہار کیا اور دیگر کئی ممالک نے بھی اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کا اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
جس پر ترجمان امریکی وزارت خرجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا آزادیٔ اظہارِ رائے اور سب کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ہم (بھارت سمیت) دنیا بھر کے تمام ممالک میں بھی مذہبی آزادی کی صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : مودی نے بابری مسجد کی جگہ بنائے گئے رام مندر کا افتتاح کردیا
ایک اور صحافی نے علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل اور امریکا میں ایک اور سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کے بعد امریکا میں ہی سکھس فار جسٹس بھارت سے علیحدگی اور خالصتان کے قیام سے متعلق 28 جنوری کو ریفرنڈم کرا رہی ہے۔ اس پر امریکا کا کیا مؤقف ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : مودی کیلیے نئی پریشانی؛ امریکا نے سکھ رہنما قتل سازش کی تحقیقات شروع کردیں
ترجمان امریکی وزارت خارجہ ویدانت پٹیل نے جواب میں کہا کہ میں اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں کیوں کہ یہ ایک غیر سرکاری ریفرنڈم ہے۔ لیکن مجھے یہ کہنے دیجئیے کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات ایک اہم اسٹریٹجک اور نتیجہ خیز شراکت داری ہے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھاتے ہوئے کئی اہم مسائل پر ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔