بلند شرح سود سے صنعتکاری کا عمل منجمد ہو گیا سابق صدر کاٹی
بلا سود بینکاری ہی وہ واحد راستہ ہے جو کہ اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے، شیخ عمر ریحان
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک صنعتی شعبے کے فروغ کیلئے بلند ترین شرح سود کو کم کرے کیونکہ ملک میں پیداواری لاگت بڑھنے کے باعث پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں جاری مسابقت میں اپنی جگہ نہیں بنا پارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لیے بلا سود بینکاری ہی وہ واحد راستہ ہے جو کہ اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے صنعتی پھیلاؤ کا عمل رک گیا ہے، نئی صنعتوں کے قیام کی لاگت میں کمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ملک میں معاشی نمو پہلے ہی منفی ریکارڈ کی جارہی ہے خاص طور پر صنعتی شعبے شدید مشکلات کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے خصوصاً صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔صنعتوں کی پیدواری لاگت میں اضافے کے مسائل تو اپنی جگہ موجود ہیں تاہم نئی صنعتیں قائم کرنے کے اخراجات بھی کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ بلند شرح سود، صنعتی اراضی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور دیگر مسائل کے سبب ملک میں انڈسٹرلائزینش کا عمل شدید متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پائیدار ترقی اور شرح نمو کے لیے صنعتوں کے قیام اور پیداواری لاگت میں کمی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کئے تاہم ہمیں برآمدات کے فروغ کیلئے انڈسٹریلائزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں روزگار کی فراہمی اور بڑھتی مہنگائی سے مقابلے کے لیے حکومت کو اپنی بنیادی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لیے بلا سود بینکاری ہی وہ واحد راستہ ہے جو کہ اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے صنعتی پھیلاؤ کا عمل رک گیا ہے، نئی صنعتوں کے قیام کی لاگت میں کمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ملک میں معاشی نمو پہلے ہی منفی ریکارڈ کی جارہی ہے خاص طور پر صنعتی شعبے شدید مشکلات کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے خصوصاً صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔صنعتوں کی پیدواری لاگت میں اضافے کے مسائل تو اپنی جگہ موجود ہیں تاہم نئی صنعتیں قائم کرنے کے اخراجات بھی کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ بلند شرح سود، صنعتی اراضی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور دیگر مسائل کے سبب ملک میں انڈسٹرلائزینش کا عمل شدید متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پائیدار ترقی اور شرح نمو کے لیے صنعتوں کے قیام اور پیداواری لاگت میں کمی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کئے تاہم ہمیں برآمدات کے فروغ کیلئے انڈسٹریلائزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں روزگار کی فراہمی اور بڑھتی مہنگائی سے مقابلے کے لیے حکومت کو اپنی بنیادی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔