قائم مقام چیئرمین پی سی بی کا کل تک بورڈز آف گورننگ تشکیل دینے کا عندیہ

شاہ خاور نے بطور سربراہ کے شفاف انتخابات کو اولین ترجیح بھی قرار دیا

فوٹو : پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قائم مقام چیئرمین اور الیکشن کمشنر شاہ خاور نے کل تک پی سی بی بورڈز آف گورننگ تشکیل دینے کی نوید سنا دی جبکہ انہوں نے بطور سربراہ کے شفاف انتخابات کو اولین ترجیح بھی قرار دیا۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں شاہ خاور نے واضح کیا کہ بورڈز آف گورنرز کی تشکیل پر کام جاری ہے، نگراں وزیراعظم نے ذکا اشرف کی جگہ محسن نقوی کو نامزد کیا ہے جبکہ مصطفیٰ رمدے پہلے سے نامزد ہیں اور یہ تاثر درست نہیں کہ نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی اس کے ساتھ بورڈ میں کوئی عہدہ نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کی کوئی تنخواہ نہیں ہوتی البتہ مراعات ضرور ہیں لیکن یہ ہرگز مفادات کا ٹکراؤ نہیں اس لیے وہ دونوں عہدے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، اس میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں۔

شاہ خاور نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کی تشکیل آئینی طور پر ہو جانے کے بعد امید ہے کہ الیکشن میں منتخب چیئرمین کو ہٹایا نہیں جائے گا کیونکہ اس میں قانونی پیچیدگیاں حائل ہوں گی، عدالت نے بھی بعض پہلوؤں کو واضح کر رکھا ہے، ان کے خلاف جانا مشکل ہوگا۔


قائم مقام چیئرمین نے واضح کیا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کی حیثیت محض ڈاکخانہ کی ہے، قوت اور طاقت کے محور چیف پیٹرن ہیں۔

شاہ خاور کا کہنا تھا کہ محمد حفیظ اور وہاب ریاض سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے محمد حفیظ کو کہا گیا ہے کہ اپنی تجاویز تحریری طور پر دیں، کوچز اور سلیکٹرز کو شارٹ ٹرم توسیع دی جاسکتی ہے۔ محمد حفیظ کے مستقبل کا فیصلہ چیف پیٹرن کے ہاتھ میں ہے۔

قائم مقام چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی ایس ایل کی تیاریاں بغیر رکاوٹ جاری ہیں، پشاور زلمی کے تحفظات کا علم نہیں اگر کچھ ایشوز ہیں تو ان کو دور کیا جا سکتا ہے۔ پی ایس ایل شیڈول حرف آخر نہیں کہ اس میں تبدیلی نہ لائی جا سکے۔

شاہ خاور کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کی ترجیح لیگز نہیں بلکہ پاکستان ٹیم ہونی چاہیے، پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت پی ایس ایل کے ساتھ دو لیگز انہیں کھیلنے کی اجازت ہے، کھلاڑیوں کو اپنی ذات کے بجائے ٹیم کا سوچنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ خاور نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ حفیظ نے ملاقات میں کھلاڑیوں کے لیگز پر زیادہ فوکس ہونے کا ذکر کیا ہو، اس لیے سب کا موقف ہے کہ جتنا کھلاڑی ٹیم کے لیے کھیلنے پر فوکس کریں گے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ اس بات کا احساس کرکٹرز کو کرنا چاہیے۔
Load Next Story