عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ غزہ کی صورت حال پر رو پڑے
میرا بچپن بھی جنگ کی ہولناکیوں میں گزرا ہے، جانتا ہوں یہ کتنا تکلیف دہ ہے، ڈی جی ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے سربراہ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس غزہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس گورننگ باڈی سے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل فلسطین تنازع کے حقیقی حل کا مطالبہ کیا۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 25 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ خوراک کی قلت الگ ہے۔ اس صورت حال نے غزہ کو جہنم بنادیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل جن کا پورا بچپن جنگ میں گزرا تھا اور ان کے اپنے بچے ایتھوپیا کی 1998-2000 کی اریٹیریا کے ساتھ سرحدی جنگ میں بمباری کے دوران ایک بنکر میں چھپنے پر مجبور ہو گئے تھے غزہ پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو روا ہوگئے۔
ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ میں خود جنگ کے تلخ تجربے سے گزر چکا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ جنگ کسی چیز کا حل نہیں لاتی سوائے مزید جنگ، زیادہ نفرت، زیادہ اذیت اور زیادہ تباہی کے۔
اس موقع پر عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ آئیں امن کا انتخاب کریں اور اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کریں۔ میرے خیال میں آپ سب نے دو ریاستی حل کا کہا ہے اور امید ہے کہ اس سے یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس گورننگ باڈی سے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل فلسطین تنازع کے حقیقی حل کا مطالبہ کیا۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 25 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ خوراک کی قلت الگ ہے۔ اس صورت حال نے غزہ کو جہنم بنادیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل جن کا پورا بچپن جنگ میں گزرا تھا اور ان کے اپنے بچے ایتھوپیا کی 1998-2000 کی اریٹیریا کے ساتھ سرحدی جنگ میں بمباری کے دوران ایک بنکر میں چھپنے پر مجبور ہو گئے تھے غزہ پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو روا ہوگئے۔
ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ میں خود جنگ کے تلخ تجربے سے گزر چکا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ جنگ کسی چیز کا حل نہیں لاتی سوائے مزید جنگ، زیادہ نفرت، زیادہ اذیت اور زیادہ تباہی کے۔
اس موقع پر عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ آئیں امن کا انتخاب کریں اور اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کریں۔ میرے خیال میں آپ سب نے دو ریاستی حل کا کہا ہے اور امید ہے کہ اس سے یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔