اردویونیورسٹی کے وائس چانسلرکیلیےامیدوارشارٹ لسٹکراچی سے کوئی نام شامل نہیں
10 امیدواروں میں سے 5 کے نام یونیورسٹی سینیٹ کو بھیجے جائیں گے جو 3 نام صدرمملکت کو ارسال کرے گی
وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار شارٹ لسٹ کرلیے گئے، کراچی کا کوئی امیدوار فہرست میں شامل نہیں۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کراچی سے اسلام آباد منتقلی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخابات و تقرر کے سلسلے میں تلاش کمیٹی نے جن 10 ناموں کو ابتدائی طور پر شارٹ لسٹ کیا ہے ان میں سے کراچی کا ایک بھی امیدوار شامل نہیں ہے۔
اردو یونیورسٹی سے بیشتر امیدواروں کو تو انٹرویوز کے لیے شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا تھا اور جو امیدوار انٹرویو کے مرحلے تک پہنچ بھی گئے وہ مزید آگے اپنی جگہ نہیں بنا سکے جبکہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی پروفیسر انٹرویو کے لیے بھی شارٹ لسٹ نہیں کیا گیا۔
پورے سندھ سے صرف ایک امیدوار ڈاکٹر مدد علی شاہ کو 10 امیدواروں کی ابتدائی فہرست میں رکھا تو گیا ہے لیکن ذرائع کے مطابق غالب امکان یہی یے کہ وہ یونیورسٹی سینیٹ کو بھجوائی جانے والی 5 امیدواروں کی فہرست میں اپنی جگہ نہ بنا پائیں۔
وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ڈاکٹر مدد علی شاہ کا نام آخری مرحلے تک باقی رہنے کی صورت میں اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کراچی میں موجود رہنے کے امکانات رہیں گے، لہٰذا خیال یہ کیا جارہا ہے کہ حتمی امیدواروں کی فہرست میں کراچی سمیت پورے سندھ سے کوئی امیدوار نہیں ہوگا۔
اس طرح اپنے قیام کے 21 برس بعد اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ عملی طور پر کراچی سے منتقل ہوجائے گی اور یہ سب کچھ اردو یونیورسٹی کے تلاش کمیٹی میں شریک اساتذہ نمائندوں کی موجودگی میں ہوگا کیونکہ یہ امیدوار اس سلسلے میں اپنا موثر کردار ادا نہیں کرسکتے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ چیئرمین ایچ ای سی ان نمائندوں کی رائے پر حاوی رہے، علاوہ ازیں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ذرائع بتائے ہیں کہ تلاش کمیٹی کی جانب سے تین روز تک جاری رہنے والے انٹرویوز کے بعد جن امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ان میں پروفیسر ضابطہ خان شنواری، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ، پروفیسر جہاں بخت ، پروفیسر سلمان طاہر، پروفیسر شفیق الرحمن اور پروفیسر مدد علی شاہ سمیت دیگر چار امیدوار شامل ہیں۔
ان 10 امیدواروں کی دستاویزات کی جانچ کے بعد ان میں سے 5 امیدواروں کے نام یونیورسٹی سینیٹ کو بھیجے جائیں گے جن کے مارکس حتمی مارکنگ کے بعد زیادہ ہوں۔
ایچ ای سی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فی الحال ہمارے چیئرمین نے مارکنگ میں حصہ نہیں لیا ہے اور ہر امیدوار کی اوسط مارکنگ میں چیئرمین اپنے اتنے ہی مارکس شامل کردیں گے۔
یاد رہے کہ سینیٹ پیش ہونے والے 5 میں سے 3 نام یونیورسٹی کے چانسلر/صدر مملکت کو بھیجے گی جس میں سے صدر کسی ایک نام کی منظوری دیں گے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کراچی سے اسلام آباد منتقلی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخابات و تقرر کے سلسلے میں تلاش کمیٹی نے جن 10 ناموں کو ابتدائی طور پر شارٹ لسٹ کیا ہے ان میں سے کراچی کا ایک بھی امیدوار شامل نہیں ہے۔
اردو یونیورسٹی سے بیشتر امیدواروں کو تو انٹرویوز کے لیے شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا تھا اور جو امیدوار انٹرویو کے مرحلے تک پہنچ بھی گئے وہ مزید آگے اپنی جگہ نہیں بنا سکے جبکہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی پروفیسر انٹرویو کے لیے بھی شارٹ لسٹ نہیں کیا گیا۔
پورے سندھ سے صرف ایک امیدوار ڈاکٹر مدد علی شاہ کو 10 امیدواروں کی ابتدائی فہرست میں رکھا تو گیا ہے لیکن ذرائع کے مطابق غالب امکان یہی یے کہ وہ یونیورسٹی سینیٹ کو بھجوائی جانے والی 5 امیدواروں کی فہرست میں اپنی جگہ نہ بنا پائیں۔
وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ڈاکٹر مدد علی شاہ کا نام آخری مرحلے تک باقی رہنے کی صورت میں اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کراچی میں موجود رہنے کے امکانات رہیں گے، لہٰذا خیال یہ کیا جارہا ہے کہ حتمی امیدواروں کی فہرست میں کراچی سمیت پورے سندھ سے کوئی امیدوار نہیں ہوگا۔
اس طرح اپنے قیام کے 21 برس بعد اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ عملی طور پر کراچی سے منتقل ہوجائے گی اور یہ سب کچھ اردو یونیورسٹی کے تلاش کمیٹی میں شریک اساتذہ نمائندوں کی موجودگی میں ہوگا کیونکہ یہ امیدوار اس سلسلے میں اپنا موثر کردار ادا نہیں کرسکتے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ چیئرمین ایچ ای سی ان نمائندوں کی رائے پر حاوی رہے، علاوہ ازیں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ذرائع بتائے ہیں کہ تلاش کمیٹی کی جانب سے تین روز تک جاری رہنے والے انٹرویوز کے بعد جن امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ان میں پروفیسر ضابطہ خان شنواری، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ، پروفیسر جہاں بخت ، پروفیسر سلمان طاہر، پروفیسر شفیق الرحمن اور پروفیسر مدد علی شاہ سمیت دیگر چار امیدوار شامل ہیں۔
ان 10 امیدواروں کی دستاویزات کی جانچ کے بعد ان میں سے 5 امیدواروں کے نام یونیورسٹی سینیٹ کو بھیجے جائیں گے جن کے مارکس حتمی مارکنگ کے بعد زیادہ ہوں۔
ایچ ای سی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فی الحال ہمارے چیئرمین نے مارکنگ میں حصہ نہیں لیا ہے اور ہر امیدوار کی اوسط مارکنگ میں چیئرمین اپنے اتنے ہی مارکس شامل کردیں گے۔
یاد رہے کہ سینیٹ پیش ہونے والے 5 میں سے 3 نام یونیورسٹی کے چانسلر/صدر مملکت کو بھیجے گی جس میں سے صدر کسی ایک نام کی منظوری دیں گے۔