ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ وقت کی ضرورت

مخالفین ری اسٹرکچرنگ کو نگران حکومت کے مینڈیٹ سے تجاوز قرار دے رہے ہیں

جائز تحفظات کو دور کرنے اور مثبت پہلوئوں کو اجاگر کرنے سے ہدف کا حصول ممکن—فائل فوٹو

ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ وقت کی ضرورت ہے۔

نگران وزیر خزانہ ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کا ایجنڈا لے کر چل رہی ہیں، تاہم ان کو اس حوالے سے ان لینڈ ریونیو سروسز اور قومی میڈیا کے کچھ حصوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پاکستان بزنس کونسل ایجنڈے کی حمایت میں پیش پیش ہے۔

حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ وزیرخزانہ کے ایجنڈے کی حمایت کر رہا ہے، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی مخالفت میں تین بنیادی نکات اٹھائے گئے ہیں، پہلا یہ کہ کچھ لوگ ایسے فیصلوں کو نگران حکومت کے مینڈیٹ سے تجاوز قرار دے رہے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: کابینہ اجلاس، تنظیم نو منظوری پر ایف بی آر کے خاتمے کی توقع

دوسرا اعتراض یہ ہے کہ اس معاملے میں غیر ضروری تیزی سے کام لیا جارہا ہے، جس کے ریونیو کلیکشن پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، تیسرا اعتراض یہ ہے کہ اس سے بیوروکریسی کا عمل دخل بڑھ جائے گا، اگر چہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرنے کیلیے کچھ تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں، لیکن موجودہ پروپوزل اصلاحات کیلیے ایک اہم موقع ہے۔

ہمیں ٹیکس کلیکشن کو بہتر بنانے کیلیے ٹیکس پالیسیز اور ٹیکس کلیکشن ایجنسی دونوں کو جدید بنانے کی ضرورت ہے، ایف بی آر کی مجوزہ ری اسٹرکچرنگ ڈیجٹائزیشن کو فروغ دینے کیلیے اہم ہے، ری اسٹرکچرنگ کے مثبت پہلوئوں پر زور دے کر اور جائز تحفظات کو دور کر کے ہم ری اسٹرکچرنگ پر مارکیٹ کا اعتماد قائم کرسکتے ہیں۔
Load Next Story