سندھ میں کتوں کے کاٹے سے بچاؤ کی ویکسین کی کمی ہائیکورٹ کا سخت اظہار برہمی
چیف سیکریٹری سندھ، اینٹی ریبیز پروگرام سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے رپورٹ طلب
سندھ ہائیکورٹ نے کتوں کے کاٹنے سے بچاؤ کی ویکسین کی کمی سے متعلق درخواست پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ، اینٹی ریبیز پروگرام سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے رپورٹ طلب کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کتوں کے کاٹنے سے بچائو کی ویکسین کی کمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار وکیل طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں روزانہ سینکڑوں لوگ کتے کے کاٹے کا شکار بنتے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ کے 32 اضلاع اور 432 ہسپتالوں میں ویکیسین موجود نہیں ہے۔ جناح اور سول اسپتال میں روزانہ کتے کے کاٹے کا شکار بننے والے 150 سے زائد لوگ آتے ہیں۔ کراچی میں سرجانی، اورنگی ٹاؤن، ملیر قائد آباد سمیت دیگر علاقوں میں لوگ کتے کے کاٹنے کا شکار بن رہے ہیں۔ 4 سال پہلے اینٹی ریبیز پروگرام قائم کیا گیا تھا جو تاحال غیر فعال ہے۔ اربوں روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا لیکن ہسپتالوں میں ویکسین موجود نہیں ہے۔ اینٹی ریبیز پروگرام کے لیے قائم کردہ ہیلپ لائن بھی غیر فعال ہے۔ لوگ بدعائیں دے رہے ہیں۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ، اینٹی ریبیز پروگرام سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے 10 فروری تک رپورٹ طلب کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کتوں کے کاٹنے سے بچائو کی ویکسین کی کمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار وکیل طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں روزانہ سینکڑوں لوگ کتے کے کاٹے کا شکار بنتے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ کے 32 اضلاع اور 432 ہسپتالوں میں ویکیسین موجود نہیں ہے۔ جناح اور سول اسپتال میں روزانہ کتے کے کاٹے کا شکار بننے والے 150 سے زائد لوگ آتے ہیں۔ کراچی میں سرجانی، اورنگی ٹاؤن، ملیر قائد آباد سمیت دیگر علاقوں میں لوگ کتے کے کاٹنے کا شکار بن رہے ہیں۔ 4 سال پہلے اینٹی ریبیز پروگرام قائم کیا گیا تھا جو تاحال غیر فعال ہے۔ اربوں روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا لیکن ہسپتالوں میں ویکسین موجود نہیں ہے۔ اینٹی ریبیز پروگرام کے لیے قائم کردہ ہیلپ لائن بھی غیر فعال ہے۔ لوگ بدعائیں دے رہے ہیں۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ، اینٹی ریبیز پروگرام سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے 10 فروری تک رپورٹ طلب کرلیا۔