محکمہ انسانی حقوق سندھ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں
وزیرانسانی حقوق عمر سومرو نے کروڑوں کے فنڈزمیں کرپشن کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیج دیا
محکمہ انسانی حقوق سندھ میں 8 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیرانسانی حقوق عمر سومرو نے ہیومن رائٹس کمپلین سیل کے لیے جاری ہونے والےکروڑوں کے فنڈزمیں کرپشن کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیج دیا۔ اس حوالے سے دستاویزات کے مطابق کمپیوٹرز، سرور، سی سی ٹی وی مانیٹرنگ،اسکینرز،ڈوائیسز،ونڈوز لائسنس اور دیگر سامان کی خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔
وزیر انسانی کا کہنا ہے کہ یہ سارا سامان سابق سیکرٹری انسانی حقوق جاوید صبغت اللہ مہر کےدور میں خریدا گیا تھا۔ محکمہ انسانی حقوق کے کمپلین مینجمنٹ سیل میں بڑے پیمانے پرکرپشن ہوئی ہے۔ معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجا ہے، ملوث افسران کےخلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جائے گی۔
دستاویزات کے مطابق 5 کروڑ سے زائد رقم کا سامان کاغذات میں لکھا گیا ہے مگر وہ خریدا ہی نہیں گیا۔
وزیرانسانی حقوق عمر سومرو نے ہیومن رائٹس کمپلین سیل کے لیے جاری ہونے والےکروڑوں کے فنڈزمیں کرپشن کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیج دیا۔ اس حوالے سے دستاویزات کے مطابق کمپیوٹرز، سرور، سی سی ٹی وی مانیٹرنگ،اسکینرز،ڈوائیسز،ونڈوز لائسنس اور دیگر سامان کی خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔
وزیر انسانی کا کہنا ہے کہ یہ سارا سامان سابق سیکرٹری انسانی حقوق جاوید صبغت اللہ مہر کےدور میں خریدا گیا تھا۔ محکمہ انسانی حقوق کے کمپلین مینجمنٹ سیل میں بڑے پیمانے پرکرپشن ہوئی ہے۔ معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجا ہے، ملوث افسران کےخلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جائے گی۔
دستاویزات کے مطابق 5 کروڑ سے زائد رقم کا سامان کاغذات میں لکھا گیا ہے مگر وہ خریدا ہی نہیں گیا۔