میانمار میں مارشل لا مخالف جنگجوؤں کی آرمی ہیلی کاپٹر پر فائرنگ 4 ہلاک
میانما کے آرمی ہیلی کاپٹر کو اسنائپر نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ لینڈنگ کر رہا تھا
میانمار میں ایک اعلیٰ فوجی افسر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو لینڈنگ کے وقت اسنائپر نے گولیوں کا نشانہ بنایا جس میں بریگیڈیر سمیت 4 فوجی مارے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ کی سرحد پر مایاوڈی کے قریب میانمار کے فوجی ہیلی کاپٹر پر فائرنگ میں بریگیڈیر جنرل آئی من ناؤنگ، ان کا ذاتی سیکورٹی آفیسر اور دو پائلٹس ہلاک ہوگئے۔
میانمار فوج کی جانب سے جاری بیان میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر پر نامعلوم جانب سے اسنائپر نے فائرنگ کی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کا عمل جاری ہے ابھی یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے پیچھے کتنے اسنائپرز تھے اور یہ کس عسکری جماعت کی کارروائی ہے۔
تاحال کسی بھی علیحدگی پسند عسکری جماعت نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ملک میں مارشل لا کے نفاذ اور فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے علیحدگی پسند نسلی اقلیتی جنگجو فوج کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ نومبر میں چین کی سرحد کے قریب میانمار کے فوج پر ڈرون حملے میں انفنٹری بٹالین کے بریگیڈیر جنرل ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 6 بریگیڈیر جنرل اور 2 ہزار سے زائد فوجیوں نے جنگجوؤں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے جو اس وقت بھی ان کی قید میں ہیں۔
اسی طرح نومبر میں ہی میانمار کے ایک لڑاکا طیارے کو جنگجوؤں نے مار گرایا تھا جس میں سوار دونوں پائلٹس ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ میانمار میں 2021 میں مارشل لا کے نفاذ اور فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے کئی علیحدگی پسند اور اقلیتی نسل کے عسکری گروپس فوج سے جنگ کر رہے ہیں اور ایسی جھڑپوں میں متعدد فوجی افسران اور اہلکار مارے گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ کی سرحد پر مایاوڈی کے قریب میانمار کے فوجی ہیلی کاپٹر پر فائرنگ میں بریگیڈیر جنرل آئی من ناؤنگ، ان کا ذاتی سیکورٹی آفیسر اور دو پائلٹس ہلاک ہوگئے۔
میانمار فوج کی جانب سے جاری بیان میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر پر نامعلوم جانب سے اسنائپر نے فائرنگ کی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کا عمل جاری ہے ابھی یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے پیچھے کتنے اسنائپرز تھے اور یہ کس عسکری جماعت کی کارروائی ہے۔
تاحال کسی بھی علیحدگی پسند عسکری جماعت نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ملک میں مارشل لا کے نفاذ اور فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے علیحدگی پسند نسلی اقلیتی جنگجو فوج کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ نومبر میں چین کی سرحد کے قریب میانمار کے فوج پر ڈرون حملے میں انفنٹری بٹالین کے بریگیڈیر جنرل ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 6 بریگیڈیر جنرل اور 2 ہزار سے زائد فوجیوں نے جنگجوؤں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے جو اس وقت بھی ان کی قید میں ہیں۔
اسی طرح نومبر میں ہی میانمار کے ایک لڑاکا طیارے کو جنگجوؤں نے مار گرایا تھا جس میں سوار دونوں پائلٹس ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ میانمار میں 2021 میں مارشل لا کے نفاذ اور فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے کئی علیحدگی پسند اور اقلیتی نسل کے عسکری گروپس فوج سے جنگ کر رہے ہیں اور ایسی جھڑپوں میں متعدد فوجی افسران اور اہلکار مارے گئے ہیں۔