ْقدرتی ماحول میں چہل قدمی دماغی افعال کیلئے زیادہ مفید ہے تحقیق
ہمارے روزمرہ کے کام میں دماغ کے ایگزیکٹو نیٹ ورکس کا ہی دخل ہوتا ہے، محقق
ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی/سبزہ زار ماحول میں چہل قدمی دماغی افعال کو زیادہ بہتر کرتی ہے بنسبت شہر کے ماحول کے۔
امریکی میڈیا کے مطابق دماغی اسکین کے ایک نئے مطالعے میں پتہ چلا کہ یوٹاہ یونیورسٹی کے نباتاتی باغ میں ٹہلنے والے افراد نے دماغی افعال سے متعلق امتحان میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا بنسبت ان افراد کے جنہوں نے یونیورسٹی کے میڈیکل کیمپس کی ایک عمارت کے گرد چہل قدمی کی۔
'سائنٹفک رپورٹس' نامی جریدے میں شائع ہونے والے تحقیق نتائج میں محققین نے بتایا کہ قدرتی مناظر یا ماحول میں چہل قدمی دماغ کے ایگزیکٹیو فنکشن کو متحرک کرتی ہے جو انسان کی یاداشت، فیصلہ سازی، مسائل حل کرنے اور منصوبہ بندی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
یوٹاہ یونیورسٹی میں سائیکالوجی کے پروفیسر ڈیوڈ اسٹریئر کا کہنا تھا کہ ہم روزمرہ کی بنیاد پر جو کام کرتے ہیں اس میں دماغ کے انہی ایگزیکٹو نیٹ ورکس کا دخل ہوتا ہے۔ یہ اعلیٰ ترتیب کی حامل سوچوں کا ایک لازمی جز ہے۔ اور ہماری ٹیم کی جانب سے کیے گئے مطالعے سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ قدرتی مناظر میں چلنا دماغ کے اس پہلو پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق دماغی اسکین کے ایک نئے مطالعے میں پتہ چلا کہ یوٹاہ یونیورسٹی کے نباتاتی باغ میں ٹہلنے والے افراد نے دماغی افعال سے متعلق امتحان میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا بنسبت ان افراد کے جنہوں نے یونیورسٹی کے میڈیکل کیمپس کی ایک عمارت کے گرد چہل قدمی کی۔
'سائنٹفک رپورٹس' نامی جریدے میں شائع ہونے والے تحقیق نتائج میں محققین نے بتایا کہ قدرتی مناظر یا ماحول میں چہل قدمی دماغ کے ایگزیکٹیو فنکشن کو متحرک کرتی ہے جو انسان کی یاداشت، فیصلہ سازی، مسائل حل کرنے اور منصوبہ بندی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
یوٹاہ یونیورسٹی میں سائیکالوجی کے پروفیسر ڈیوڈ اسٹریئر کا کہنا تھا کہ ہم روزمرہ کی بنیاد پر جو کام کرتے ہیں اس میں دماغ کے انہی ایگزیکٹو نیٹ ورکس کا دخل ہوتا ہے۔ یہ اعلیٰ ترتیب کی حامل سوچوں کا ایک لازمی جز ہے۔ اور ہماری ٹیم کی جانب سے کیے گئے مطالعے سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ قدرتی مناظر میں چلنا دماغ کے اس پہلو پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔