ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے عملدرآمد کمیٹی قائم

8 رکنی امپلی مینٹیشن اینڈ ایسیٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی کی سربراہی نگران وزیر خزانہ کریں گی

پالیسی تیار کرنے کیلیے کمیٹی کو 72 گھنٹوں کا وقت دیا گیا، 2 ذیلیاں کمیٹیاں بھی تشکیل۔ فوٹو: فائل

نگران حکومت نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کو عملی جامہ پہنانے کیلیے عملدرآمد کمیٹی تشکیل دے دی۔

کمیٹی کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے72 گھنٹوں میں پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ریونیو ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 8 رکنی امپلیمینٹیشن اینڈ ایسیٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی کی سربراہی نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کریں گی جبکہ ساجد قاضی کو کمیٹی کا سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں سیکریٹری قانون، ڈاکٹر مشرف رسول سیان، پرائیویٹ قونصلیٹ ڈاکٹر منظور احمد، ممبر ایڈمنسٹریشن ایف بی آر ندیم رضوی، ممبر لیگل کسٹمز مکرم جاہ انصاری، اور ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی آفاق قریشی شامل ہیں، جبکہ قوانین میں ترامیم اور اثاثہ جات کی تقسیم کیلیے 2 ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔

کمیٹی کاپہلا اجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں ہفتے کو ہوا، جس میں ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کا اپنا منصوبہ پیش کیا، ہفتے کو اثاثہ جات کی تقسیم سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی اجلاس؛ اسٹریٹجک کنالز وژن 2030، ایف بی آر اصلاحات کی منظوری


یاد رہے کہ ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبے کی منظوری وفاقی کابینہ نے تین روز قبل ہی دی ہے، جس کے بعد ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ جو اگلی منتخب حکومت ہی عملی جامہ پہنائے گی جبکہ الیکشن کمیشن نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز قرار دیتے ہوئے نگران وزیراعظم کو ایسے کسی بھی فیصلے سے روک دیا تھا۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ کابینہ کے فیصلوں کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، تاہم، قانون سازی سے متعلق امور پر کمیٹی صرف تجاویز تیار کرے گی اور ان کی منظوری نئی آنے والی حکومت پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ نے ایف بی آر کی تنظیمِ نو اور ڈیجیٹلائزیشن کی منظوری دے دی

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ تمام نمایاں سیاسی جماعتوں کی معاشی ٹیم کا تعاون حاصل کریں گی، تاکہ ری اسٹرکچرنگ کی منظوری کیلیے راہ ہموار کی جا سکے، جبکہ لیگل سب کمیٹی چار روز کے اندر ری اسٹرکچرنگ کے لیے درکار قانونی ترامیم کے لیے قانونی پیکیج تیار کرکے مرکزی کمیٹی کو پیش کرے گی۔

مرکزی کمیٹی دو دن کے اندر اس کی منظوری دے گی، جس کے بعد لاء ڈویژن ایک دن کے اندر اس کی منظوری دے کر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا پابند ہو گا۔
Load Next Story