سابق سفیر اور حوثیوں کے مخالف احمد عوض یمن میں آئینی حکومت کے سربراہ مقرر

احمد عوض بن مبارک کو 2015 میں حوثیوں نے اغوا کرکے کئی روز تک اپنی قید میں رکھا تھا

یمن میں آئینی حکومت کے نو مقرر کردی سربراہ احمد عوض بن مبارک وزیر خارجہ بھی رہے ہیں، فوٹو: فائل

امریکا میں یمن کے سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے احمد عوض بن مبارک کو آئینی حکومت کا سربراہ مقرر کردیا۔

عرب میڈیا کے مطابق یمن میں آئینی حکومت میں تبدیلی کی گئی ہے۔ یمن کی آئینی حکومت کے سربراہ بن مبارک معین عبدالمالک سعید کو کونسل کے صدر رشاد العلیمی کا مشیر مقرر کیا گیا اور ان کی جگہ آئینی حکومت کے سربراہ کی ذمہ داری احمد عوض سنبھالیں گے۔

تاحال اس تبدیلی کی وجہ سامنے نہیں آئی لیکن احمد عوض کی بطور آئینی حکومت کے سربراہ کی تعیناتی حیران کن ہے کیوں کہ ان کی تعیناتی سے حوثی باغیوں کے حملوں میں شدت کا خدشہ ہے ۔

یاد رہے کہ یمن میں تنازع کے بعد اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی سطح پر تسلیم شدہ آئینی حکومت ''صدارتی کونسل'' حکومتی امور سرانجام دے رہی ہے۔

دارالحکومت صنعا میں صدارتی کونسل کو حوثی باغیوں نے بیدخل کرکے اپنی حکومت قائم کرلی تھی جس کے بعد صدارتی کونسل نے جنوبی شہر عدن کو دارالحکومت بنایا ہے۔


خیال رہے کہ آئینی حکومت نے نو مقرر کردہ سربراہ احمد عوض بن مبارک حوثیوں کے سخت مخالف سمجھے جاتے ہیں اور انھیں 2015 میں حوثی باغیوں نے اغوا کرکے کئی روز تک اپنی قید میں بھی رکھا تھا۔

احمد عوض بن مبارک امریکا اور اقوام متحدہ میں بھی یمن کے سفیر رہ چکے ہیں اور ملکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔

 

یمن میں حکومتی تنازع 2014 میں شروع ہوا تھا اور تب سے سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد اور حوثیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اپریل 2022 میں جنگ بندی کے بعد سے جنگ کی شدت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

 

 
Load Next Story