ہم سیاست کرسی اور مفادات کیلیے نہیں بلکہ انبیا کی سنت سمجھ کر کرتے ہیں فضل الرحمان
ان کو پتہ نہیں کہ سیاست کس زبان کا لفظ ہے اور یہ سیاستدان بنے بیٹھے ہیں، جے یو آئی سربراہ کا جلسے سے خطاب
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کرسی اور مفادات کیلیے سیاست نہیں کرتے بلکہ اسے انبیا کی سنت سمجھ کر کرتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں جے یو آئی کے تحت منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کو پتہ نہیں کہ سیاست کس زبان کا لفظ ہے اور یہ سیاستدان بنے بیٹھے ہیں، جب ہم اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے کی جدوجہد کرتے ہیں تو یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم کرسی اور اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں، مگر کرسی اور اقتدار کی سیاست ان کی ہوگی ہماری نہیں کیونکہ اگر سیاست کرسی اور مفادات کی جنگ ہے تو پھر یہ ان ہی لوگوں کو مبارک ہو کیونکہ ہماری سیاست صداقت اور انبیا کی سیاست ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 'اسلام کو اقتدار کی کرسی پر بٹھانا ہماری منزل ہے اور اسے حاصل کر کے رہیں گے، جو پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا آج اس کی شناخت کو ختم کر دیا گیا ہے، آئین کہتا ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی مگر آج تک ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھرا گیا جنہیں قرآن و سنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام کے ذریعے پاکستان کو اپنی شناخت دینی ہے، اپنے گریبان میں جھانکیں تو سہی، کہ آپ نے کلمہ کے ساتھ کیا کیا؟ آپ ہماری مخالفت چھوڑیں اپنا تعارف کرائیں، اپنی شناخت کرائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 'ہم نے کوئی ناجائز لڑائی نہیں لڑی، 2011 اور 2012 میں یہ ایجنڈا اٹھایا تھا کہ بیرونی لوگ ہم پر مسلط کر دیئے گئے ہیں، جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اسرائیل کی طرف سے فنڈنگ ہوتی ہے، ان لوگوں نے ان ہی پیسوں سے پارٹی بنائی اور پھر ریاست مدینہ کا دعویٰ کیا مگر اب ساری باتیں کھل کر سامنے آگئیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ' کہتے ہیں کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہوں گے مگر اب اپنے لیے سہولیات مانگ رہے ہیں، جیل میں سائیکل بھی موجود ہے چہل قدمی کے لیے جگہ بھی خاص طور پر دستیاب ہے'۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں جے یو آئی کے تحت منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کو پتہ نہیں کہ سیاست کس زبان کا لفظ ہے اور یہ سیاستدان بنے بیٹھے ہیں، جب ہم اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے کی جدوجہد کرتے ہیں تو یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم کرسی اور اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں، مگر کرسی اور اقتدار کی سیاست ان کی ہوگی ہماری نہیں کیونکہ اگر سیاست کرسی اور مفادات کی جنگ ہے تو پھر یہ ان ہی لوگوں کو مبارک ہو کیونکہ ہماری سیاست صداقت اور انبیا کی سیاست ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 'اسلام کو اقتدار کی کرسی پر بٹھانا ہماری منزل ہے اور اسے حاصل کر کے رہیں گے، جو پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا آج اس کی شناخت کو ختم کر دیا گیا ہے، آئین کہتا ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی مگر آج تک ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھرا گیا جنہیں قرآن و سنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام کے ذریعے پاکستان کو اپنی شناخت دینی ہے، اپنے گریبان میں جھانکیں تو سہی، کہ آپ نے کلمہ کے ساتھ کیا کیا؟ آپ ہماری مخالفت چھوڑیں اپنا تعارف کرائیں، اپنی شناخت کرائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 'ہم نے کوئی ناجائز لڑائی نہیں لڑی، 2011 اور 2012 میں یہ ایجنڈا اٹھایا تھا کہ بیرونی لوگ ہم پر مسلط کر دیئے گئے ہیں، جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اسرائیل کی طرف سے فنڈنگ ہوتی ہے، ان لوگوں نے ان ہی پیسوں سے پارٹی بنائی اور پھر ریاست مدینہ کا دعویٰ کیا مگر اب ساری باتیں کھل کر سامنے آگئیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ' کہتے ہیں کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہوں گے مگر اب اپنے لیے سہولیات مانگ رہے ہیں، جیل میں سائیکل بھی موجود ہے چہل قدمی کے لیے جگہ بھی خاص طور پر دستیاب ہے'۔