فرزانہ کو ہائیکورٹ سے 100میٹرکےفاصلےقتل کیا گیا سی سی پی اولاہور کا اعتراف
پولیس فرزانہ قتل کیس میں 6 نامزد ملزمان میں سے 4 گرفتار کر چکی ہے، سی سی پی او
سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ فرزانہ کو لاہور ہائی کورٹ سے 100 میٹر کے فاصلے پر قتل کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں فرزانہ قتل کے حوالے سے عدالتوں کی ناقص سیکیورٹی کیس کی سماعت کے دوران سی سی پی او لاہور نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ فرزانہ کے قتل کا واقعہ لاہور ہائی کورٹ سے 100 میٹر دور پیش آیا اور اس کی موت سر پر ضرب لگنے کے باعث ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس فرزانہ قتل کیس میں 6 نامزد ملزمان میں سے 4 گرفتار کر چکی ہے اور دیگر 2 کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزمان کا چالان جلد ٹرائل کورٹ میں پیش کر دیں گے۔
دوسری جانب صدر لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا تھا کہ عدالت نوٹس نہ لے تو پولیس حرکت میں نہیں آتی جب کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے بس سائلین واپس نہیں جا سکتے، سائلین کو تحفظ فراہم نہ کرنا پولیس انتظامیہ کی بے حسی ہے، پولیس کی بے حسی پر عدالتوں کو تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے ارد گرد کے علاقے حملہ آوروں کی آماجگاہ بن چکے ہیں، صوبے کی عدالتوں کے باہر سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پسند کی شادی کرنے پر 25 سالہ فرزانہ کو اس کے رشتہ داروں نے پولیس کی موجودگی میں سر میں اینٹیں مار کر قتل کر دیا تھا جس پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے جواب طلب کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں فرزانہ قتل کے حوالے سے عدالتوں کی ناقص سیکیورٹی کیس کی سماعت کے دوران سی سی پی او لاہور نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ فرزانہ کے قتل کا واقعہ لاہور ہائی کورٹ سے 100 میٹر دور پیش آیا اور اس کی موت سر پر ضرب لگنے کے باعث ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس فرزانہ قتل کیس میں 6 نامزد ملزمان میں سے 4 گرفتار کر چکی ہے اور دیگر 2 کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزمان کا چالان جلد ٹرائل کورٹ میں پیش کر دیں گے۔
دوسری جانب صدر لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا تھا کہ عدالت نوٹس نہ لے تو پولیس حرکت میں نہیں آتی جب کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے بس سائلین واپس نہیں جا سکتے، سائلین کو تحفظ فراہم نہ کرنا پولیس انتظامیہ کی بے حسی ہے، پولیس کی بے حسی پر عدالتوں کو تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے ارد گرد کے علاقے حملہ آوروں کی آماجگاہ بن چکے ہیں، صوبے کی عدالتوں کے باہر سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پسند کی شادی کرنے پر 25 سالہ فرزانہ کو اس کے رشتہ داروں نے پولیس کی موجودگی میں سر میں اینٹیں مار کر قتل کر دیا تھا جس پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے جواب طلب کیا تھا۔