بورڈ کی سردمہری حفیظ کو منفی اشارے دینے لگی

ٹیم ڈائریکٹر کو پی سی بی کے پلیٹ فارم سے میڈیا کانفرنس کی اجازت نہ ملی

اپنے ہی لائے ہوئے چیف سلیکٹر کا ووٹ بھی سابق قائدکے حق میں نہ رہا (فوٹو: ایکسپریس ویب)

بورڈ کی سرد مہری محمد حفیظ کو منفی اشارے دینے لگی۔

محمد حفیظ کو پی سی بی نے دورہ آسٹریلیا و نیوزی لینڈ سے قبل ٹیم ڈائریکٹر کا عہدہ سونپا، دونوں سیریز میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داری بھی انھوں نے ہی سنبھالی، سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف ان کے ساتھ طویل المدتی معاہدہ چاہتے تھے مگر حکومت سے اجازت نہ ملی، واپسی کے بعد حفیظ میڈیا کانفرنس میں شکستوں کی وجوہات بیان کرنا چاہتے تھے مگر بورڈ نے انھیں روک دیا۔

سابق کپتان کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ گذشتہ دنوں تو واضح پیغام دے دیا گیا کہ اگر وہ میڈیا سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن پی سی بی کا پلیٹ فارم استعمال نہیں کر سکتے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ حفیظ کیلیے عہدے پر برقرار رہنا آسان نہیں رہا، وہ نئے چیئرمین سے ملاقات کر کے اپنا مستقبل جاننا چاہتے ہیں، البتہ محسن نقوی نے پہلے ہی دن غیرملکی کوچز کے تقرر کا عندیہ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حفیظ نے سوشل میڈیا پر تنقید کا جواب دے دیا


ذرائع نے مزید بتایا کہ وہاب ریاض کو چیف سلیکٹر بنوانے میں حفیظ کا اہم کرداررہا تاہم دونوں اب ایک پیج پر نہیں لگتے، وہاب کو اس بات کا گلہ تھا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں سلمان بٹ کو سلیکٹر بنانے کے معاملے میں انھیں ویڈیو کال پر موجود حفیظ نے سپورٹ نہیں کیا بلکہ سارا ملبہ انہی پر گرایا، اسی طرح وہ سلیکشن امور میں بھی حد سے زیادہ مداخلت کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: محمد حفیظ کے کنٹریکٹ میں فوری توسیع کا معاملہ لٹک گیا

 

دلچسپ بات یہ ہے کہ محسن نقوی سے وہاب ریاض کا قریبی تعلق ہے، دونوں نگراں حکومت میں ساتھ شامل رہے، اشارے ایسے ہی سامنے آ رہے ہیں کہ وہاب نے بھی فی الحال حفیظ کو برقرار رکھنے کی حمایت سے گریز کیا ہے، ٹیم ڈائریکٹر کے سخت رویے اور بعض فیصلوں سے ٹیم کے سینئر کھلاڑی بھی خوش نہیں ہیں، صورتحال جلد واضح ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان دنوں بورڈ کے تمام سینئر آفیشلز کی کوشش ہے کہ محسن نقوی سے کوئی تعلق نکال کر اپنی ملازمت کو پکا کیا جائے، دفتر آنے پر سی او او سلمان نصیر سائے کی طرح ان کے ساتھ رہتے ہیں، چیئرمین بھی نگراں وزیر اعلیٰ کی پوسٹ سے فراغت اور الیکشن کے بعد مکمل توجہ پی سی بی پر دے سکیں گے۔
Load Next Story