سپریم کورٹ بلوچستان سے لاپتہ تمام افراد ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکمآئی جی ایف سی آج طلب

ایف سی کیخلاف ثبوت ہیں، بندے چاہئیں، اس سے کم کچھ نہیں

ایف سی کیخلاف ثبوت ہیں، بندے چاہئیں، اس سے کم کچھ نہیں(فوٹو ایکسپریس)

سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن وامان اور لاپتہ افراد کے کیسزکی سماعت کے دور ان آئی جی ایف سی عبید اللہ خٹک کو آج طلب کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر تمام لاپتہ افراد پیش کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہم لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا عہد کر چکے ہیں' چند لوگوں کے ہاتھوں حکومت کیوں یرغمال بنی ہوئی ہے؟ بلوچستان سے بندے ایف سی نے اٹھائے ہیں' ثبوت موجود ہیں' صرف بندے چاہئیں، اس سے کم کچھ نہیں۔

تفصیلات کے مطابق3 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ جون میں100 ٹارگٹ کلنگز ہوئیں جن میں 86 عام افراد اور 15 پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اب سندھیوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوگئی ہے جو نئی بات ہے، پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ 24سنی علماء کے قتل میں ملوث 3 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بدامنی کے واقعات بڑھ رہے ہیں خود وزیراعلیٰ بلوچستان کا بھتیجا بھی قتل ہوا ہے، اس کی تفتیش میں کیا پراگریس ہے؟ پولیس اور لیویز اور ایجنسیاں موجود ہیں لیکن کچھ نہیں ہورہا۔ انسپکٹر جنرل پولیس عمر خطاب نے کہا کہ انھیں آئے ہوئے دو ہفتے ہوئے ہیں،

کوشش کر رہے ہیں حالات ٹھیک ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ کل وزارت دفاع کی جانب سے کمانڈر شہباز نے کہا کہ فراری کیمپس میں وہاں کارروائی نہیں ہوسکتی۔ اس موقع پر فرنٹیئرکور کے وکیل اٹھ کر سامنے آئے اور انھوں نے عدالت کو مخاطب کیا جیسے کوئی تقریر کرتاہو، انھوں نے کہا کہ ایف سی کے حوالے سے کسی نے غلط بیان دیا ہے، فرنٹیئرکور ہی فراری کیمپوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کو اس طرح مخاطب نہیں کرسکتے۔ لگتا ہے کہ عوام لاتعلق ہوکر رہ گئے ہیں، جب تک ان کا تعاون نہیں ہوگا اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، چیف سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ صورتحال زیادہ تسلی بخش نہیں، سویلین فورس کی استعدادکار اچھی نہیں،

آواران کے ڈپٹی کمشنر کو کہا گیا ہے کہ وہ ضلع چھوڑ دیں، ہم چومکھی لڑائی لڑ رہے ہیں، پہلے فرقہ واریت کے حوالے سے ٹارگٹ کلنگ نہیں تھی مگر اب ہورہی ہے، عسکریت پسند سویلین فورسز کے مقابلے میں زیادہ منظم اور اسلحہ سے لیس ہیں۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ لگتا ہے کہ چند لوگوں نے بلوچستان کو ہائی جیک کیا ہے، چیف سیکریٹری نے کہا کہ حکومت ہائی جیک نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی عمل متاثر نہ ہو، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اس وقت ہوگا جب یہاں امن وامان ہوگا۔ قسم کھائی ہے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، چیف سیکرٹری نے کہا کہ میرے اصرار پر تین افسروں کے تبادلے کئے گئے لیکن انھوں نے اپنے تبادلے رکوائے' ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق صوبے کی مکمل مدد کر رہا ہے جس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ٹرانسفر رکوانے والا وفاق ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جو حکم دیتے ہیں اس پرعمل نہیں ہوتا، وفاق کوجتنا تعاون کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کررہا، نوشکی سے تعلق رکھنے والے ایک فرد عبدالمالک کے حوالے سے یہ شواہد ہیں کہ اسے ایف سی والے اٹھا کر لے گئے ہیں جس پر ایف سی کے وکیل راجا ارشاد نے کہا کہ وہ کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ ہم نے لوگوں کو جواب دینا ہے۔ ایف سی کے وکیل نے کہا کہ ایف سی کے پاس لاپتہ افراد میں سے کوئی نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی انکوائری نے یہ آبزرویشن دی ہے کہ یہ شخص ایف سی کے پاس ہے، ایف سی کے وکیل نے کہا کہ آج اخباروں میں ہیڈلائنز چھپی ہیں کہ ہر تیسرے لاپتہ فرد کے حوالے سے ایف سی کا نام آ رہا ہے، اس سے فورس کی ساکھ متاثرہوئی ہے،


چیف جسٹس نے کہا کہ یہ باتیں ہمیں نہ بتائیں بلکہ کسی اور جگہ یہ بات کریں، ہم یہاں وقت گزارنے کے لیے نہیں آئے، اب چیزوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، عدالتوں کے احکامات اتنی آسانی سے لیے جا رہے ہیں کہ جیسے عدالت کی کوئی حیثیت نہیں، ایف سی کے وکیل نے کہا کہ یہ سازش ہے، ریاست کے خلاف جو قوتیں کام کر رہی ہیں وہ اس فورس کو ڈس کریڈٹ کرنا چاہتی ہیں، رات انسپکٹر جنرل ایف سی نے بتایا کہ میڈیا کے لوگوں کو بھی فنڈنگ ہورہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی ایف سی کو ایکشن لینا چاہیے تھا کہ ایک جج نے انکوائری کے دوران کہا کہ نوشکی سے لاپتہ عبدالمالک کو ایف سی نے اٹھایا، ہم انتہائی برداشت سے کام لے رہے ہیں، جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ ہم نے آئی جی ایف سی کو بتایا کہ اپنی فورس کے امیج کو بچائیں۔

یہ ہماری اپنی فورس ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں بے چینی کے خاتمے کے لئے لاپتہ لوگوں کو بازیاب کرانا ہوگا، لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا، جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ہم ہر جگہ دستک دے رہے ہیں کہ عدالت کے کسی حکم سے پہلے بلوچستان کے معاملات کو ٹھیک کرو بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ عدالت نے کیا حکم دیا۔ ایجنسیوں کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ فورسز کو بدنام کرنے کے لیے بھیس بدل کر کارروائی ہوسکتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کو ڈھونڈ کر لائو تو پتہ چل جائے گا کہ انھیں کون لے گیا، فراری کیمپوں کو ہوا نہیں بنانا چاہیے، نوشکی سے لاپتہ عبدالمالک کو آج پیش کیا جائے ورنہ ایف سی کے اس دور کے کمانڈنٹ کو بلائیں گے۔

کوئٹہ سے لاپتہ مہران بلوچ کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ نظر آ رہا ہے کہ اس کو ایف سی والے اٹھا کر لے گئے، دو پولیس والوں کی گواہی بھی ہے، مہران بلوچ کو آج پیش کیا جائے ورنہ آئی جی ایف سی کو کہیں کہ وہ خود حاضر ہوں۔ شواہد موجود ہیں کہ ایجنسیاں لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث ہیں، فرنٹیئر کور کے خلاف بہت سارے شواہد آئے ہیں، آنکھیں بند نہیں کرسکتے، عدالت نے 8گھنٹے تک کارروائی کے بعد سماعت ملتوی کردی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ قانون نافذکرنے والے ادارے چند تخریب کاروں کے ہاتھوں کیوں بے بس ہیں؟ چیف سیکریٹری عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں،

انھوں نے وزارت دفاع کے نمائندے کمانڈر شہباز کو کل تک چھ افراد کو فراری کیمپ سے واپس لانے کا حکم دے دیا۔ سی سی پی او کوئٹہ نے کہا کہ ہم عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مرنے اور مارنے کو تیار ہیں اور یہ آنے والا وقت بتائے گا، ایف سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایف سی پر لگائے جانے والے الزامات سازش ہیں، ان کیمرا بریفنگ کیلیے وقت دیں۔ سماعت آج پھر ہوگی۔

 
Load Next Story