ریڈیو کے ذریعے پنجاب کو صحت مند بنانے کا خواب پورا ہوسکتا ہے علی جان خان
پنجاب میں عوامی سطح پر صحت مند زندگی کا شعور اُجاگر کرنے کیلئے خصوصی ’ایف ایم صحت زندگی‘ ریڈیو ٹرانسمیشن کا آغاز
ایک ایسے دور میں جہاں ٹیکنالوجی اپنی معراج پر ہے اور ایک کے بعد ایک نیا پلٹ فارم سامنے آتے ہی پرانا ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ریڈیو اپنی دوسری صدی کا آغاز دنیا میں سب سے زیادہ قابلِ اعتماد اور وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے میڈیا کے طور پر کر رہا ہے۔
بہت سے قارئین کے لیے دنیا بھر میں آج بھی ریڈیو کی مقبولیت کی یہ بات نامانوس ہوسکتی ہے، لیکن حقائق بہرحال یہی کہہ رہے ہیں کہ 2023 میں دنیا کی 39 فیصد آبادی ریڈیو کی سامع تھی۔ Statista Market Insights کے مطابق 2023 ء میں دنیا بھر میں ریڈیو سامعین کی تعداد ار3.1 ارب تھی۔
برطانیہ میں ریڈیو سننے کے رجحان کا جائزہ لینے والی انچارج باڈیRadio Joint Audience Research کے ستمبر2023 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق یوکے میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کی 88 فیصد آبادی برطانوی ریڈیو کے سامع ہیں اور ہر سامع ایک ہفتہ مں اوسطً20.5 گھنٹے ریڈیو سنتا ہے۔
امریکہ میں میڈیا کے استعمال پر تحقق کر نے والی معروف کمپنیNielsen کی جون 2023 مں جاری ہونے والی رپورٹAudio today 2023کے مطابق91 فیصد امریکی بالغوں تک ریڈیو پہنچتا ہے اورریڈیو کے سامعین کی یو ایس اے میں تعداد 23 کروڑ سے زائد ہے۔
اعداد وشمارکا یہ منظر نامہ شاید اس وجہ سے ممکن ہے کہ ریڈیو نے نئی ٹکنا لوجز اور صارفین کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے معلومات کی ترسیل، تفریح اور رابطے کے ذریعہ کے طور پر اپنا بنیادی کردار آج بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔ کیونکہ ٹکنا لوجی مں پشر فت اور ریڈیو مواد کی تیا ری اور استعمال کے طریقے مںکئی تبدیو رں کی بدولت ریڈیو اب پہلے سے کہیں زیادہ قابل رسائی، زیادہ متنوع اور زیادہ انٹرایکٹوہوگیا ہے۔
اینالاگ سے ڈیٹلر براڈکاسٹنگ میں و تبدیلی نے ریڈیو سگنلز کے معیا ر کو بہتر بنایا ہے اور چینلز کو وسعت دی ہے۔انٹرنیٹ نے آن لائن سٹریمنگ کے ذریعے ریڈیو میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ سامعین کو ویب سائٹس اور مخصوص ایپس کے ذریعے دنیا بھر کے ریڈیو اسٹیشنوں تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔ پوڈ کاسٹنگ مقبولیت میں زبردست اضافے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ جو مختلف موضوعات پر آن ڈیمانڈ آڈیو مواد پیش کرتی ہے۔ پوڈ کاسٹ مختلف پلیٹ فارمز اور ایپس کے ذریعے آسانی سے قابل رسائی ہیں۔
بہت سے روایتی ریڈیو نشریاتی اداروں نے بھی پوڈ کاسٹنگ کو اپنا لیا ہے۔ریڈیو پاکستان بھی اپنی پوڈکاسٹ سرو س کا آغاز کرچکا ہے۔ جس سے سامعین کو اپنے پسندیدہ پروگراموں کو کب اور کہاں سننا چاہتے ہیں کا انتخاب کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ریڈیو اسٹیشنوں نے سوشل میڈیا انضمام، موبائل ایپس اور لائیو کال اِن شوز کے ذریعے سامعین کی شرکت کے حصول کی خصوصیات اختیار کی ہیں۔
ماضی میں ریڈیو صرف ان لوگوں تک رسائی رکھتا تھا جن کے پاس ریڈیو رسیور تھا۔ تاہم آج روایتی ریڈیو سیٹس کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس اور کمپیوٹرز سمیت مختلف آلات پر بھی ریڈیو کی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ کہیں بھی ہوں کسی بھی وقت ریڈیو سن سکتے ہیں۔
ماضی میں ریڈیو اسٹیشن عام طور پر مختلف طرح کے پروگرامنگ کے مجموعہ کو نشر کرنے تک محدود تھے۔ تاہم آج ایسے ریڈیو اسٹیشن بھی موجود ہیں جو صرف کسی ایک خاص موضوع پر نشریات پیش کرتے ہیں۔اور انہی میں ایک صحت کا موضوع بھی ہے۔
پاکستان کے صحت عامہ کے مختلف انڈیکیٹرز ایک پریشان کُن تصویر پیش کر رہے ہیں۔ جن میں متعدی امراض، غذائی قلت اور غیر متعدی امراض کی شرح میں اضافہ نمایاں ہے۔ یہ تشویشناک صورتحال آبادی میں صحت مند طرزعمل اور عادات کے بارے میں آگاہی کی نمایاں کمی کی منکشف ہے۔بد قسمتی سے لاعلمی کی یہ حالت حکومتی صحت کے اقدامات تک پھیلی ہوئی ہے۔
جو ان کی اثر انگیزی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ صحت کی سہولیات اور خدمات کے بارے میں محدود آگاہی صحت کی دیکھ بھال کے ضروری وسائل تک رسائی میں مزید رکاوٹ ہے۔ یہ منظر نامہ براہ راست صحت کی تعلیم اور معلومات کی فراہمی کی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔
جسے ریڈیو نشریات کے ذریعے مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ پرائمری اینڈ سکنڈ ری ہلتھ کئیر حکومت پنجاب نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ملک کے پہلے صحت ریڈیو کا آغاز کیا ہے۔ جس کا افتتاح نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی نے3 فروری 2024 کو کیا ہے۔ یہ ریڈیو اسٹیشن دنیا میں موجود دیگرہیلتھ ریڈیو اسٹیشنز سے اس لیے منفرد ہوگا کہ یہ آن لائن کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیٹر پربھی سامعین کے لیے دستیاب ہوگا۔
اس ریڈیو کی انفرادیت اس کا آڈیو کے ساتھ ساتھ ویڈیو مواد بھی ہوگا۔ سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی کے تمام پلیٹ فارمز کا استعمال اس ریڈیو اسٹیشن کے پروگرامز کی پیش کش کے لیے کیا جائے گا۔ 13 فروری کو دنیا بھر میں منائے جانے والے ریڈیو کے عالمی دن کی مناسبت سے اس پراجیکٹ کی تفصیل کے لیے ہم نے سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈ ری ہیلتھ کیئر حکومت پنجاب علی جان خان سے ایک تفصیلی نشست کی جس کی تفصیل قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
سوال: یہ ریڈیو اسٹیشن کیا ہے اور اس کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟
جواب: حکومت پنجاب تمام شہریوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے معلومات کلیدی حیثیت کی حامل ہیں۔
'ہیلتھ ایف ایم ریڈیو' صحت سے متعلق آگاہی کے خلا کو پْر کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ ہے۔ خاص طور پر ایسے علاقوں اور کمیونٹیز کے لیے جن تک صحت کی درست معلومات تک رسائی محدود ہو تی ہے۔
یہ اسٹیشن کمیونٹیز کو اپنی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے آگاہی دینے، صحت سے متعلق باشعور فیصلے کرنے، ہنگامی حالات مں صحت کی ضروریات کے دو طرفہ ابلاغ ،صحت مند طرز زندگی کو اپنانے ،تواہمات کو دور کرنے اور اْنھیں بااختیار بنانے اور اْن کی شرکت حاصل کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔اگرچہ ہمارے صوبے کے صحت کے انڈیکیٹرز ملک کے دوسرے صوبوں سے بہتر ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں اِنھیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ملک کی 53 فیصد آبادی کو صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنا ہیں جس میں ہمیں بعض چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جنھیں ہم دور کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
اس سلسلے کی ایک کڑی یہ ریڈیو اسٹیشن بھی ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ صحت سے متعلق معلومات کی کمی یا غلط معلومات بڑے پیمانے پر نقصان دہ ہو تی ہیں۔ اس سے صحت کے نظام پر موجود بوجھ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس لیے ہم نے یہ حکمت عملی اختیار کی ہے کہ ایک جانب ہم اپنی صحت کی دیکھ بھال کی سروسز میں اضافہ اور اْن کے معیار کو مزید بہتر بنا رہے ہیں تو دوسری جانب لوگوں میں صحت کے بارے میں آگاہی کو فروغ دے کر اس بوجھ کو کم سے کم کریں گے۔ یہ ریڈیو اسٹیشن صحت کے مختلف موضوعات پر درست اور جامع معلومات فراہم کرنے کے ایک قابل اعتماد ذریعہ کے طور پر کام کرے گا کیونکہ یہ صرف ریڈیو اسٹیشن نہیں ہے بلکہ ایک وعدہ ہے۔صحت مند پنجاب کا وعدہ۔
سوال: ہیلتھ ریڈیو اسٹشن کے قیام کا مقصد کیا ہے؟
جواب: ایف ایم " صحت زندگی" ریڈیو اسٹشنر کے قیام کا بنیادی مقصد پنجاب کے عوام کو صحت کی معلومات تک آسان رسائی فراہم کرنا ہے۔ اس اسٹشن کے ذریعے ہم مختلف صحت کے موضوعات پر معلوماتی اور تفریحی پروگرام پش کریں گے تاکہ لوگوں کو صحت مند رہنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لیی ضروری معلومات حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔
یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے بنیادی موضوعات، جیسے کہ کھانا، ورزش، حفظان صحت اور ذہنی صحت پر معلوماتی پروگرام نشر کرکے صحت کے بارے میں، آگاہی کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔صحت کے مسائل سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لئے اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری بڑھانے میں مدد کرے گا۔صحت کی دیکھ بھال کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کرنے والے پروگرام پیش کرکے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔
سوال: سننے میں تو یہ بہت دلچسپ اور مفید لگ رہا ہے۔ آپ کو یہ منفردخیا ل کیسے آیا اور صحت عامہ کے بارے میں آگاہی کے لیے ریڈیو جیسے میڈم کا انتخاب کیوں کیا گیا؟
جواب: اس ریڈیو اسٹیشن کا آئیڈیا وزیر اعلیٰ محسن رضانقوی کے وژن سے آیا ہے جو پنجاب کے لوگوں کی صحت کی صورتحال اور معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں صحت کے پیغامات اور خدمات کو عوام تک پہنچانے کے لیے جدید اور موثر طریقے وضع کرنے کی ہدایت کی۔ ہم نے کچھ تحقیق کی اور پتہ چلا کہ ریڈیو ہمارے صوبے میں معلومات اور تفریح کے مقبول اور قابل اعتماد ذرائع میں سے ایک ہے۔
اس کا اندازہ آپ ان اعداد و شمار سے لگا سکتے ہیں کہ پنجاب میں اس وقت کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم کی تعداد 102ہے جو ملک میں موجود کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کا 43.5 فیصد ہے۔ یعنی اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ایف ایمز پنجاب میں کام کر رہے ہیں۔ اور اگر ہم لاہور کی بات کریں تو اکیلے لاہور میں18کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم کے لائسنز جاری ہوچکے ہیں۔ جبکہ ریڈیو پاکستان لاہور کے ایف ایم چینلز اس کے علاوہ ہیں۔
جب صوبے میں بالعموم اور لاہور میں بالخصوص اتنے زیادہ ریڈیو اسٹیشنز کام کر رہے ہیں تو یہ اس بات کی ایک واضح علامت ہے کہ پنجاب میں ریڈیو ایک مقبول ذریعہ ابلاغ ہے۔اس کے علاوہ انٹرنیشنل تحقیق بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ ریڈیو صحت کے حوالے سے ابلاغ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ صحت کے رویوں میں تبدیلی پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔
ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ جیسے دیگر ذرائع کے مقابلے میں، ریڈیو ایک زیادہ سستی اور قابل رسائی ٹیکنالوجی ہے۔ جو اسے پنجاب میں وسیع سامع تک پہنچنے کا ایک سستا طریقہ بناتی ہے۔ ریڈیو کی رسائی کی منفرد خوبی، اس کی قبولیت، پروگراموں میں لوگوں کی شرکت ، کم خرچ، اور ثقافتی مطابقت کا منفرد مجموعہ اسے پنجاب میں صحت عامہ کے چیلنجو ں سے نمٹنے کے لئے ایک مثالی ذریعہ بناتا ہے۔
ریڈیو کی طاقت سے فائدہ اٹھا کر پنجاب صحت سے متعلق آگاہی مں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے اور افراد کو صحت مند طرز عمل اپنانے کے لئے بااخیتار بنا سکتا ہے جس سے بالاآخر ہمارا صوبہ صحت مند اور زیادہ خوشحال ہو جائے گا۔
سوال:یہ یقیناً ایک نیک مقصد ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس اسٹیشن کو مقبول اور موثر کیسے بنایا جائے گا؟
جواب: اس ریڈیو اسٹیشن کے لیے ہم نے اپنے لیے جس چیلنج کا انتخاب کیا ہے وہ اس سے نشر ہونے والے مواد کے معیار اور اس کی ساکھ کو یقینی بنانا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جو معلومات ہم فراہم کریں وہ درست، متعلقہ اور تازہ ترین ہوں جوہمارے سامعین کی ضروریات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہوں۔
اس چیلنج کو پورا کرنے کے لیے ہم نے ایک ایسی اہل اور تجربہ کار ٹیم تشکیل دی ہے جو اپنے شعبہ کے وسیع تجربہ کے حامل صحت کے ماہرین، صحافیوں، اور ریڈیو پروڈیوسرز پر مشتمل ہے، جو پروگراموں کی منصوبہ بندی، تحقیق، تحریر، ریکارڈ، ترمیم اور جائزہ لینے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک متنوع پروگرامنگ لائن اپ ہے جس میں پاکستانی سیاق و سباق سے متعلقہ صحت کے موضوعات کی ایک وسع رینج کا احاطہ کیا جائے ہے۔
ماں اور بچے کی صحت سے لے کر غذائت ، حفظان صحت، دائمی بیماوریوں، ورزش اور دماغی صحت تک، ہر ایک کے لئے کچھ نہ کچھ ہوگا۔ ہمارے پاس طبی پشہ و ور افراد کی معلوماتی گفتگو، انٹرویوٹیم، مباحثے، حقیقی زندگی کی کہانیاں، اور یہاں تک کہ سامعین کی شرکت حاصل کرنے کے لے دلچسپ کوئز اور مقابلے ہوں گے۔ہم نے فیڈ بیک میکانزم بھی قائم کیاجہاں ہم سامعین کو فون کالز، ایس ایم ایس، سوشل میڈیا یا ای میل کے ذریعے رائے، تجاویز اور شکایات شیئر کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ ہم ثقافتی باریکیوں، زبان کی ترجیحات، اور رسائی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے متنوع سامعین کے لیے مواد تیار کر رہے ہیں۔
صحت سے متعلق معلومات کو موثر، دلچسپ اور اثر انگیز بنانے کے لیے جدید تکنیکوں، صوتی اثرات، موسیقی اور ملٹی میڈیا کا استعمال کریں گے۔ ہم ایسے پروگرام متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جہاں سننے والے اپنے صحت سے متعلق سوالات کے لیے کال کر سکتے ہیں یا بھیج سکتے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی ہماری ٹیم ان کورہنمائی فراہم کرے گی۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکے انضمام کے ذریعے سامعین کے ساتھ تعلق کو قائم کرنے کی کی حکمت عملی بھی بنائی گئی ہے۔اسٹشن کا مواد ہیلتھ سپکٹرم کے ہر تقاضے کو پورا کرتا ہے۔
سوال: آپ نے بات کی سوشل میڈیا کی حکمت عملی کی اس پر کچھ اور روشنی ڈالیں؟
جواب: بالکل! ہم ڈیجیٹل دور کو اپنا رہے ہیں۔ ہیلتھ ایف ایم لائیو اسٹریمنگ اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے آن لائن دستیاب ہو گا۔ اس کے علاوہ آپ اس کو جلد ایپ کی مدد سے بھی سن سکیں گے۔
جس سے ہمیں پوری دنیا میں وسیع تر سامعین تک رسائی حاصل ہو گی۔ ہم اپنے پروگراموں کے ٹکڑوں کو شیئر کرنے اور سامعین کے ساتھ engage ہونے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔آڈیو کے ساتھ ساتھ ہم ویڈیو content بھی تیار کریں گے۔جو OTT پلیٹ فارمز پر موجود ہوگا۔
سوال:آپ اس ریڈیو اسٹشن کی پائداری اور رسائی کو کیسے یقینی بنائیں گے؟
جواب: ایف ایم " صحت زندگی" کی پائیداری اور رسائی دو عوامل پر منحصر ہے، مالی اور تکنیکی۔ مالی طور پرہم نے منصوبے کے ابتدائی مرحلے کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں جس میں آلات، عملہ اور آپریشنل اخراجات شامل ہیں۔ لیکن اس منصوبے کے تسلسل اور توسیع میں معاونت کے لیے ہمیں آمدنی کے دیگر ذرائع پر بھی کام کرنا ہوگا۔ پیمرا کے قوانین کے مطابق کوئی بھی نان کمرشل ایف ایم نا تو اشتہارات چلا سکتا ہے اور نا ہی ائیر ٹائم فروخت کرسکتا ہے۔
اس لئے ہم ایک ایسا بزنس ماڈل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو پیمرا کے قوانین کے اندر رہتے ہوئے اس اسٹیشن کے لیے مالی وسائل پیدا کرسکے۔ ہم نے ریڈیو اسٹیشن کی نشریات کی واضح اور بلا تعطل ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے استعمال پر بھی خصوصی توجہ دی ہے تاکہ دنیا بھر کے سامعین ہمارے پروگراموں تک آن لائن رسائی حاصل کر سکیں یا انہیں آف لائن سننے کے لیے ڈاؤن لوڈ کر سکیں۔
سوال: آپ نے پروگراموں کے بارے میں کافی تفصیل سے بتایا۔ یہ بتائیں کہ نشریات میں صوبے کے لسانی تنوع اور ضروریات کا خیال کیسے رکھا جائے گا؟
جواب: ہم سمجھتے ہیں کہ ابلاغ کو ثقافتی اور لسانی تنوع کے لیے حساس ہونے کی ضرورت ہے۔ ہیلتھ ایف ایم آغاز میں اْردو اور پنجابی میں پروگرام پیش کرے گا بعد ازاں اس میں سرائیکی زبان کو بھی شامل کرلیا جائے گا۔ ہم مقامی کمیونٹی ،تنظیموں اور این جی اوز کے ساتھ بھی شراکت داری کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مواد متعلقہ اور مخصوص علاقوں اور آبادی سے متعلق ہے۔
سوال: ہیلتھ ریڈیو اسٹیشن کے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے میں آپ کو کن چلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ؟
جواب: بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا ۔ سب سے بڑا چیلنج مختصر مدت میں اس خیال کو عملی جامہ پہنانا، فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانا اور پروفیشنل ٹیم کی تیاری تھا، ان چیلنجز سے ہم کسی حد تک نمٹ چکے ہیں۔
لیکن ابھی کئی ایک موجود ہیں۔ جیسے دور دراز علاقوں تک پہنچنا، زبان کی رکاوٹوں پر قابو پانا، پروگراموں کے معیار کو قائم رکھنا اور اسٹشن کی پائیداری کو یقینی بنانا ان چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ لیکن ہیلتھ ایف ایم کے پیچھے جذبہ بہت واضح ہے۔ یہ ٹیم طبی ماہرین اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کا ایک متحرک امتزاج ہے جوایک مشترکہ وژن کے تحت چل رہی ہے۔
سوال: اسٹیشن ہماری آبادی کے مختلف گروپس کے لیے کیا کرے گا؟
جواب: یہ اسٹیشن ہر عمر اور پس منظر کے سامعین کی صحت کی ضروریات کو پوراکرے گا۔اسٹیشن صحت مند مستقبل کی تشکیل میں نوجوانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں کیریئر کے مواقع اور صحت کے حساس موضوعات کے گرد سماجی ممنوعات کو ختم کرنے سے نوجوان سامعین اپنی کمیونٹیز میں تبدیلی کے محرک بن سکتے ہیں۔
ہماری روزانہ کی نشریات میں نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی شوز ہوں گے۔ اس کے علاوہ بزرگ شہریوں اور بچوں کے لیے بھی پروگرامز ترتیب دیئے گئے ہیں جس سے صحت کے مسائل سے متعلق معلومات تک رسائی اور برابری کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
سوال: اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کے حوالے سے کیا یہ ریڈیو اسٹشن معاون ہو پائے گا؟
جواب: جی ہاں، میں سمجھتا ہوں کہ ہلتھ ریڈیو اسٹشن اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیا تی گولز کو پورا کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔ اس اسٹشن کے ذریعے ہم لوگوں میں صحت کے بارے میں آگاہی کو بڑھا سکتے ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری کو بڑھا سکتے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ہلتھ ریڈیو اسٹشن کے ذریعے اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی گولز کو حاصل کرنے کے کئی طریقے ہیں۔
یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے بنیادی موضوعات، جیسے کہ کھانا، ورزش، حفظان صحت، اور ذہنی صحت پر معلوماتی پروگرام پیش کرکے صحت کے بارے میں آگاہی کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس سے لوگوں کو صحت مند رہنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لے ضروری معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے مسائل سے بچنے اور تندرست رہنے کے لئے اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کراتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری کو بڑھانے مں مدد کر سکتا ہے۔
اس سے لوگوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے کے لئے حوصلہ افزائی ملے گی۔ اس کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کے پروگراموں کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس سے لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال کے بارے مں معلومات حاصل کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کے ذرائع تک رسائی حاصل کرنے مںبھی مدد ملے گی۔مجموعی طور پر یہ ریڈیو اسٹشن اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی گولز کو پورا کرنے میں بھی ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
سوال: اس ہیلتھ ایف ایم ریڈیو اسٹشن سے آپ کی کیا توقعات اور اُمیدیں ہیں؟
جواب: اس ایف ایم ریڈیو اسٹیشن سے ہماری توقعات اور اُمیدیں بہت زیادہ ہیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ یہ پنجاب کے لوگوں کے لیے صحت کی معلومات اور تعلیم کا ایک قابل بھروسہ اور قابل اعتماد ذریعہ بن جائے گا۔ یہ صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری اور آگہی میں اضافہ کرے گا اور لوگوں کو صحت مند طرز عمل اور طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دے گا۔
یہ لوگوں کو اپنی صحت اور تندرستی کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے اور ضرورت پڑنے پر بروقت اور مناسب صحت کی سہولیات سے استفادہ کی ترغیب دے گا۔ اس کے علاوہ یہ ہمارے صوبے میں صحت کے انڈیکیٹرزکو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔ یہ دوسرے صوبوں اور ممالک کے لیے قابل تقلید نمونہ ہوگا۔
سوال: اس ریڈیو اسٹشنں کا پنجاب کے عام لوگوں کی زندگیوں پر کیا اثر ہوگا؟
جواب:ایف ایم" صحت زندگی "صرف معلومات نشر کرنے کے لے نہیں ہے۔ یہ ایک صحت مند زیادہ با اختار پنجاب کی تعمر کے بارے میں ہے۔ قابل رسائی، ثقافتی طور پر متعلقہ صحت کی تعلم اور وسائل فراہم کرکے ہم انفرادی اور اجتماعی صحت کے نتائج کو بہتر بنا سکتے ہیں جو بالاآخر تمام شہریوں کے لے بہتر معیار زندگی کا باعث بنتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ صرف ایک نقطہ آغاز ہے۔ ہم اسٹشن کے مواد اور اثرات کا مسلسل جائزہ لینے اور اسے بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ واقعی ہمارے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ یہ پروجیکٹ بے پناہ صلاحیتو ں کا حامل ہے اور میں پنجاب ہیلتھ اینڈ ویلنس ریڈیو اسٹشن کو ایک شاندار کامیابی بنانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔
سوال:اس ریڈیو اسٹیشن کے حوالے سے آپ عوام کو کیا کہنا چاہیں گے؟
جواب: اس ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کے پیچھے تحریک صحت عامہ سے متعلق آگاہی اور ابلاغ کو بڑھانے کے ہمارے عزم سے جڑی ہوئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک صحت مند معاشرے کو فروغ دینے کے لیے موثر ابلاغ ضروری ہے اور ریڈیو ایک قابل رسائی ذریعہ ہونے کے ناطے متنوع سامعین تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ہم ہر ایک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ایک صحت مند پنجاب کی طرف اس دلچسپ سفر میں ہمارا ساتھ دیں۔ہم اپنے ہیلتھ ریڈیو کے پروگراموں کے معیار، مطابقت اور اعتبار کو یقینی بنانے کے لئے دیگر اسٹیک ہولڈرز محققین، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان، سول سوسائٹی کی تنظیمو ں اور میڈیا کے پشہ ور افراد کے ساتھ بھی تعاون کر رہے ہیں۔
پرائمری اینڈ سیکنڈ ری ہلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کے سیکرٹری کی حیثیت سے مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارا ہیلتھ ریڈیو اسٹشن پراجیکٹ ان جدید اور موثر اقدامات میں سے ایک ہے جو ہم نے اپنے صوبے میں صحت عامہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیا شروع کیے ہیں۔
بہت سے قارئین کے لیے دنیا بھر میں آج بھی ریڈیو کی مقبولیت کی یہ بات نامانوس ہوسکتی ہے، لیکن حقائق بہرحال یہی کہہ رہے ہیں کہ 2023 میں دنیا کی 39 فیصد آبادی ریڈیو کی سامع تھی۔ Statista Market Insights کے مطابق 2023 ء میں دنیا بھر میں ریڈیو سامعین کی تعداد ار3.1 ارب تھی۔
برطانیہ میں ریڈیو سننے کے رجحان کا جائزہ لینے والی انچارج باڈیRadio Joint Audience Research کے ستمبر2023 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق یوکے میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کی 88 فیصد آبادی برطانوی ریڈیو کے سامع ہیں اور ہر سامع ایک ہفتہ مں اوسطً20.5 گھنٹے ریڈیو سنتا ہے۔
امریکہ میں میڈیا کے استعمال پر تحقق کر نے والی معروف کمپنیNielsen کی جون 2023 مں جاری ہونے والی رپورٹAudio today 2023کے مطابق91 فیصد امریکی بالغوں تک ریڈیو پہنچتا ہے اورریڈیو کے سامعین کی یو ایس اے میں تعداد 23 کروڑ سے زائد ہے۔
اعداد وشمارکا یہ منظر نامہ شاید اس وجہ سے ممکن ہے کہ ریڈیو نے نئی ٹکنا لوجز اور صارفین کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے معلومات کی ترسیل، تفریح اور رابطے کے ذریعہ کے طور پر اپنا بنیادی کردار آج بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔ کیونکہ ٹکنا لوجی مں پشر فت اور ریڈیو مواد کی تیا ری اور استعمال کے طریقے مںکئی تبدیو رں کی بدولت ریڈیو اب پہلے سے کہیں زیادہ قابل رسائی، زیادہ متنوع اور زیادہ انٹرایکٹوہوگیا ہے۔
اینالاگ سے ڈیٹلر براڈکاسٹنگ میں و تبدیلی نے ریڈیو سگنلز کے معیا ر کو بہتر بنایا ہے اور چینلز کو وسعت دی ہے۔انٹرنیٹ نے آن لائن سٹریمنگ کے ذریعے ریڈیو میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ سامعین کو ویب سائٹس اور مخصوص ایپس کے ذریعے دنیا بھر کے ریڈیو اسٹیشنوں تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔ پوڈ کاسٹنگ مقبولیت میں زبردست اضافے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ جو مختلف موضوعات پر آن ڈیمانڈ آڈیو مواد پیش کرتی ہے۔ پوڈ کاسٹ مختلف پلیٹ فارمز اور ایپس کے ذریعے آسانی سے قابل رسائی ہیں۔
بہت سے روایتی ریڈیو نشریاتی اداروں نے بھی پوڈ کاسٹنگ کو اپنا لیا ہے۔ریڈیو پاکستان بھی اپنی پوڈکاسٹ سرو س کا آغاز کرچکا ہے۔ جس سے سامعین کو اپنے پسندیدہ پروگراموں کو کب اور کہاں سننا چاہتے ہیں کا انتخاب کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ریڈیو اسٹیشنوں نے سوشل میڈیا انضمام، موبائل ایپس اور لائیو کال اِن شوز کے ذریعے سامعین کی شرکت کے حصول کی خصوصیات اختیار کی ہیں۔
ماضی میں ریڈیو صرف ان لوگوں تک رسائی رکھتا تھا جن کے پاس ریڈیو رسیور تھا۔ تاہم آج روایتی ریڈیو سیٹس کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس اور کمپیوٹرز سمیت مختلف آلات پر بھی ریڈیو کی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ کہیں بھی ہوں کسی بھی وقت ریڈیو سن سکتے ہیں۔
ماضی میں ریڈیو اسٹیشن عام طور پر مختلف طرح کے پروگرامنگ کے مجموعہ کو نشر کرنے تک محدود تھے۔ تاہم آج ایسے ریڈیو اسٹیشن بھی موجود ہیں جو صرف کسی ایک خاص موضوع پر نشریات پیش کرتے ہیں۔اور انہی میں ایک صحت کا موضوع بھی ہے۔
پاکستان کے صحت عامہ کے مختلف انڈیکیٹرز ایک پریشان کُن تصویر پیش کر رہے ہیں۔ جن میں متعدی امراض، غذائی قلت اور غیر متعدی امراض کی شرح میں اضافہ نمایاں ہے۔ یہ تشویشناک صورتحال آبادی میں صحت مند طرزعمل اور عادات کے بارے میں آگاہی کی نمایاں کمی کی منکشف ہے۔بد قسمتی سے لاعلمی کی یہ حالت حکومتی صحت کے اقدامات تک پھیلی ہوئی ہے۔
جو ان کی اثر انگیزی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ صحت کی سہولیات اور خدمات کے بارے میں محدود آگاہی صحت کی دیکھ بھال کے ضروری وسائل تک رسائی میں مزید رکاوٹ ہے۔ یہ منظر نامہ براہ راست صحت کی تعلیم اور معلومات کی فراہمی کی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔
جسے ریڈیو نشریات کے ذریعے مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ پرائمری اینڈ سکنڈ ری ہلتھ کئیر حکومت پنجاب نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ملک کے پہلے صحت ریڈیو کا آغاز کیا ہے۔ جس کا افتتاح نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی نے3 فروری 2024 کو کیا ہے۔ یہ ریڈیو اسٹیشن دنیا میں موجود دیگرہیلتھ ریڈیو اسٹیشنز سے اس لیے منفرد ہوگا کہ یہ آن لائن کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیٹر پربھی سامعین کے لیے دستیاب ہوگا۔
اس ریڈیو کی انفرادیت اس کا آڈیو کے ساتھ ساتھ ویڈیو مواد بھی ہوگا۔ سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی کے تمام پلیٹ فارمز کا استعمال اس ریڈیو اسٹیشن کے پروگرامز کی پیش کش کے لیے کیا جائے گا۔ 13 فروری کو دنیا بھر میں منائے جانے والے ریڈیو کے عالمی دن کی مناسبت سے اس پراجیکٹ کی تفصیل کے لیے ہم نے سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈ ری ہیلتھ کیئر حکومت پنجاب علی جان خان سے ایک تفصیلی نشست کی جس کی تفصیل قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
سوال: یہ ریڈیو اسٹیشن کیا ہے اور اس کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟
جواب: حکومت پنجاب تمام شہریوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے معلومات کلیدی حیثیت کی حامل ہیں۔
'ہیلتھ ایف ایم ریڈیو' صحت سے متعلق آگاہی کے خلا کو پْر کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ ہے۔ خاص طور پر ایسے علاقوں اور کمیونٹیز کے لیے جن تک صحت کی درست معلومات تک رسائی محدود ہو تی ہے۔
یہ اسٹیشن کمیونٹیز کو اپنی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے آگاہی دینے، صحت سے متعلق باشعور فیصلے کرنے، ہنگامی حالات مں صحت کی ضروریات کے دو طرفہ ابلاغ ،صحت مند طرز زندگی کو اپنانے ،تواہمات کو دور کرنے اور اْنھیں بااختیار بنانے اور اْن کی شرکت حاصل کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔اگرچہ ہمارے صوبے کے صحت کے انڈیکیٹرز ملک کے دوسرے صوبوں سے بہتر ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں اِنھیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ملک کی 53 فیصد آبادی کو صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنا ہیں جس میں ہمیں بعض چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جنھیں ہم دور کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
اس سلسلے کی ایک کڑی یہ ریڈیو اسٹیشن بھی ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ صحت سے متعلق معلومات کی کمی یا غلط معلومات بڑے پیمانے پر نقصان دہ ہو تی ہیں۔ اس سے صحت کے نظام پر موجود بوجھ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس لیے ہم نے یہ حکمت عملی اختیار کی ہے کہ ایک جانب ہم اپنی صحت کی دیکھ بھال کی سروسز میں اضافہ اور اْن کے معیار کو مزید بہتر بنا رہے ہیں تو دوسری جانب لوگوں میں صحت کے بارے میں آگاہی کو فروغ دے کر اس بوجھ کو کم سے کم کریں گے۔ یہ ریڈیو اسٹیشن صحت کے مختلف موضوعات پر درست اور جامع معلومات فراہم کرنے کے ایک قابل اعتماد ذریعہ کے طور پر کام کرے گا کیونکہ یہ صرف ریڈیو اسٹیشن نہیں ہے بلکہ ایک وعدہ ہے۔صحت مند پنجاب کا وعدہ۔
سوال: ہیلتھ ریڈیو اسٹشن کے قیام کا مقصد کیا ہے؟
جواب: ایف ایم " صحت زندگی" ریڈیو اسٹشنر کے قیام کا بنیادی مقصد پنجاب کے عوام کو صحت کی معلومات تک آسان رسائی فراہم کرنا ہے۔ اس اسٹشن کے ذریعے ہم مختلف صحت کے موضوعات پر معلوماتی اور تفریحی پروگرام پش کریں گے تاکہ لوگوں کو صحت مند رہنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لیی ضروری معلومات حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔
یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے بنیادی موضوعات، جیسے کہ کھانا، ورزش، حفظان صحت اور ذہنی صحت پر معلوماتی پروگرام نشر کرکے صحت کے بارے میں، آگاہی کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔صحت کے مسائل سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لئے اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری بڑھانے میں مدد کرے گا۔صحت کی دیکھ بھال کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کرنے والے پروگرام پیش کرکے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔
سوال: سننے میں تو یہ بہت دلچسپ اور مفید لگ رہا ہے۔ آپ کو یہ منفردخیا ل کیسے آیا اور صحت عامہ کے بارے میں آگاہی کے لیے ریڈیو جیسے میڈم کا انتخاب کیوں کیا گیا؟
جواب: اس ریڈیو اسٹیشن کا آئیڈیا وزیر اعلیٰ محسن رضانقوی کے وژن سے آیا ہے جو پنجاب کے لوگوں کی صحت کی صورتحال اور معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں صحت کے پیغامات اور خدمات کو عوام تک پہنچانے کے لیے جدید اور موثر طریقے وضع کرنے کی ہدایت کی۔ ہم نے کچھ تحقیق کی اور پتہ چلا کہ ریڈیو ہمارے صوبے میں معلومات اور تفریح کے مقبول اور قابل اعتماد ذرائع میں سے ایک ہے۔
اس کا اندازہ آپ ان اعداد و شمار سے لگا سکتے ہیں کہ پنجاب میں اس وقت کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم کی تعداد 102ہے جو ملک میں موجود کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کا 43.5 فیصد ہے۔ یعنی اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ایف ایمز پنجاب میں کام کر رہے ہیں۔ اور اگر ہم لاہور کی بات کریں تو اکیلے لاہور میں18کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم کے لائسنز جاری ہوچکے ہیں۔ جبکہ ریڈیو پاکستان لاہور کے ایف ایم چینلز اس کے علاوہ ہیں۔
جب صوبے میں بالعموم اور لاہور میں بالخصوص اتنے زیادہ ریڈیو اسٹیشنز کام کر رہے ہیں تو یہ اس بات کی ایک واضح علامت ہے کہ پنجاب میں ریڈیو ایک مقبول ذریعہ ابلاغ ہے۔اس کے علاوہ انٹرنیشنل تحقیق بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ ریڈیو صحت کے حوالے سے ابلاغ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ صحت کے رویوں میں تبدیلی پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔
ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ جیسے دیگر ذرائع کے مقابلے میں، ریڈیو ایک زیادہ سستی اور قابل رسائی ٹیکنالوجی ہے۔ جو اسے پنجاب میں وسیع سامع تک پہنچنے کا ایک سستا طریقہ بناتی ہے۔ ریڈیو کی رسائی کی منفرد خوبی، اس کی قبولیت، پروگراموں میں لوگوں کی شرکت ، کم خرچ، اور ثقافتی مطابقت کا منفرد مجموعہ اسے پنجاب میں صحت عامہ کے چیلنجو ں سے نمٹنے کے لئے ایک مثالی ذریعہ بناتا ہے۔
ریڈیو کی طاقت سے فائدہ اٹھا کر پنجاب صحت سے متعلق آگاہی مں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے اور افراد کو صحت مند طرز عمل اپنانے کے لئے بااخیتار بنا سکتا ہے جس سے بالاآخر ہمارا صوبہ صحت مند اور زیادہ خوشحال ہو جائے گا۔
سوال:یہ یقیناً ایک نیک مقصد ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس اسٹیشن کو مقبول اور موثر کیسے بنایا جائے گا؟
جواب: اس ریڈیو اسٹیشن کے لیے ہم نے اپنے لیے جس چیلنج کا انتخاب کیا ہے وہ اس سے نشر ہونے والے مواد کے معیار اور اس کی ساکھ کو یقینی بنانا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جو معلومات ہم فراہم کریں وہ درست، متعلقہ اور تازہ ترین ہوں جوہمارے سامعین کی ضروریات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہوں۔
اس چیلنج کو پورا کرنے کے لیے ہم نے ایک ایسی اہل اور تجربہ کار ٹیم تشکیل دی ہے جو اپنے شعبہ کے وسیع تجربہ کے حامل صحت کے ماہرین، صحافیوں، اور ریڈیو پروڈیوسرز پر مشتمل ہے، جو پروگراموں کی منصوبہ بندی، تحقیق، تحریر، ریکارڈ، ترمیم اور جائزہ لینے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک متنوع پروگرامنگ لائن اپ ہے جس میں پاکستانی سیاق و سباق سے متعلقہ صحت کے موضوعات کی ایک وسع رینج کا احاطہ کیا جائے ہے۔
ماں اور بچے کی صحت سے لے کر غذائت ، حفظان صحت، دائمی بیماوریوں، ورزش اور دماغی صحت تک، ہر ایک کے لئے کچھ نہ کچھ ہوگا۔ ہمارے پاس طبی پشہ و ور افراد کی معلوماتی گفتگو، انٹرویوٹیم، مباحثے، حقیقی زندگی کی کہانیاں، اور یہاں تک کہ سامعین کی شرکت حاصل کرنے کے لے دلچسپ کوئز اور مقابلے ہوں گے۔ہم نے فیڈ بیک میکانزم بھی قائم کیاجہاں ہم سامعین کو فون کالز، ایس ایم ایس، سوشل میڈیا یا ای میل کے ذریعے رائے، تجاویز اور شکایات شیئر کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ ہم ثقافتی باریکیوں، زبان کی ترجیحات، اور رسائی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے متنوع سامعین کے لیے مواد تیار کر رہے ہیں۔
صحت سے متعلق معلومات کو موثر، دلچسپ اور اثر انگیز بنانے کے لیے جدید تکنیکوں، صوتی اثرات، موسیقی اور ملٹی میڈیا کا استعمال کریں گے۔ ہم ایسے پروگرام متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جہاں سننے والے اپنے صحت سے متعلق سوالات کے لیے کال کر سکتے ہیں یا بھیج سکتے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی ہماری ٹیم ان کورہنمائی فراہم کرے گی۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکے انضمام کے ذریعے سامعین کے ساتھ تعلق کو قائم کرنے کی کی حکمت عملی بھی بنائی گئی ہے۔اسٹشن کا مواد ہیلتھ سپکٹرم کے ہر تقاضے کو پورا کرتا ہے۔
سوال: آپ نے بات کی سوشل میڈیا کی حکمت عملی کی اس پر کچھ اور روشنی ڈالیں؟
جواب: بالکل! ہم ڈیجیٹل دور کو اپنا رہے ہیں۔ ہیلتھ ایف ایم لائیو اسٹریمنگ اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے آن لائن دستیاب ہو گا۔ اس کے علاوہ آپ اس کو جلد ایپ کی مدد سے بھی سن سکیں گے۔
جس سے ہمیں پوری دنیا میں وسیع تر سامعین تک رسائی حاصل ہو گی۔ ہم اپنے پروگراموں کے ٹکڑوں کو شیئر کرنے اور سامعین کے ساتھ engage ہونے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔آڈیو کے ساتھ ساتھ ہم ویڈیو content بھی تیار کریں گے۔جو OTT پلیٹ فارمز پر موجود ہوگا۔
سوال:آپ اس ریڈیو اسٹشن کی پائداری اور رسائی کو کیسے یقینی بنائیں گے؟
جواب: ایف ایم " صحت زندگی" کی پائیداری اور رسائی دو عوامل پر منحصر ہے، مالی اور تکنیکی۔ مالی طور پرہم نے منصوبے کے ابتدائی مرحلے کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں جس میں آلات، عملہ اور آپریشنل اخراجات شامل ہیں۔ لیکن اس منصوبے کے تسلسل اور توسیع میں معاونت کے لیے ہمیں آمدنی کے دیگر ذرائع پر بھی کام کرنا ہوگا۔ پیمرا کے قوانین کے مطابق کوئی بھی نان کمرشل ایف ایم نا تو اشتہارات چلا سکتا ہے اور نا ہی ائیر ٹائم فروخت کرسکتا ہے۔
اس لئے ہم ایک ایسا بزنس ماڈل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو پیمرا کے قوانین کے اندر رہتے ہوئے اس اسٹیشن کے لیے مالی وسائل پیدا کرسکے۔ ہم نے ریڈیو اسٹیشن کی نشریات کی واضح اور بلا تعطل ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے استعمال پر بھی خصوصی توجہ دی ہے تاکہ دنیا بھر کے سامعین ہمارے پروگراموں تک آن لائن رسائی حاصل کر سکیں یا انہیں آف لائن سننے کے لیے ڈاؤن لوڈ کر سکیں۔
سوال: آپ نے پروگراموں کے بارے میں کافی تفصیل سے بتایا۔ یہ بتائیں کہ نشریات میں صوبے کے لسانی تنوع اور ضروریات کا خیال کیسے رکھا جائے گا؟
جواب: ہم سمجھتے ہیں کہ ابلاغ کو ثقافتی اور لسانی تنوع کے لیے حساس ہونے کی ضرورت ہے۔ ہیلتھ ایف ایم آغاز میں اْردو اور پنجابی میں پروگرام پیش کرے گا بعد ازاں اس میں سرائیکی زبان کو بھی شامل کرلیا جائے گا۔ ہم مقامی کمیونٹی ،تنظیموں اور این جی اوز کے ساتھ بھی شراکت داری کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مواد متعلقہ اور مخصوص علاقوں اور آبادی سے متعلق ہے۔
سوال: ہیلتھ ریڈیو اسٹیشن کے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے میں آپ کو کن چلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ؟
جواب: بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا ۔ سب سے بڑا چیلنج مختصر مدت میں اس خیال کو عملی جامہ پہنانا، فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانا اور پروفیشنل ٹیم کی تیاری تھا، ان چیلنجز سے ہم کسی حد تک نمٹ چکے ہیں۔
لیکن ابھی کئی ایک موجود ہیں۔ جیسے دور دراز علاقوں تک پہنچنا، زبان کی رکاوٹوں پر قابو پانا، پروگراموں کے معیار کو قائم رکھنا اور اسٹشن کی پائیداری کو یقینی بنانا ان چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ لیکن ہیلتھ ایف ایم کے پیچھے جذبہ بہت واضح ہے۔ یہ ٹیم طبی ماہرین اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کا ایک متحرک امتزاج ہے جوایک مشترکہ وژن کے تحت چل رہی ہے۔
سوال: اسٹیشن ہماری آبادی کے مختلف گروپس کے لیے کیا کرے گا؟
جواب: یہ اسٹیشن ہر عمر اور پس منظر کے سامعین کی صحت کی ضروریات کو پوراکرے گا۔اسٹیشن صحت مند مستقبل کی تشکیل میں نوجوانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں کیریئر کے مواقع اور صحت کے حساس موضوعات کے گرد سماجی ممنوعات کو ختم کرنے سے نوجوان سامعین اپنی کمیونٹیز میں تبدیلی کے محرک بن سکتے ہیں۔
ہماری روزانہ کی نشریات میں نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی شوز ہوں گے۔ اس کے علاوہ بزرگ شہریوں اور بچوں کے لیے بھی پروگرامز ترتیب دیئے گئے ہیں جس سے صحت کے مسائل سے متعلق معلومات تک رسائی اور برابری کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
سوال: اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کے حوالے سے کیا یہ ریڈیو اسٹشن معاون ہو پائے گا؟
جواب: جی ہاں، میں سمجھتا ہوں کہ ہلتھ ریڈیو اسٹشن اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیا تی گولز کو پورا کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔ اس اسٹشن کے ذریعے ہم لوگوں میں صحت کے بارے میں آگاہی کو بڑھا سکتے ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری کو بڑھا سکتے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ہلتھ ریڈیو اسٹشن کے ذریعے اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی گولز کو حاصل کرنے کے کئی طریقے ہیں۔
یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے بنیادی موضوعات، جیسے کہ کھانا، ورزش، حفظان صحت، اور ذہنی صحت پر معلوماتی پروگرام پیش کرکے صحت کے بارے میں آگاہی کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس سے لوگوں کو صحت مند رہنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لے ضروری معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔یہ ریڈیو اسٹشن صحت کے مسائل سے بچنے اور تندرست رہنے کے لئے اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کراتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے لئے ذمہ داری کو بڑھانے مں مدد کر سکتا ہے۔
اس سے لوگوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے کے لئے حوصلہ افزائی ملے گی۔ اس کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کے پروگراموں کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس سے لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال کے بارے مں معلومات حاصل کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کے ذرائع تک رسائی حاصل کرنے مںبھی مدد ملے گی۔مجموعی طور پر یہ ریڈیو اسٹشن اقوام متحدہ کے صحت کے ترقیاتی گولز کو پورا کرنے میں بھی ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
سوال: اس ہیلتھ ایف ایم ریڈیو اسٹشن سے آپ کی کیا توقعات اور اُمیدیں ہیں؟
جواب: اس ایف ایم ریڈیو اسٹیشن سے ہماری توقعات اور اُمیدیں بہت زیادہ ہیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ یہ پنجاب کے لوگوں کے لیے صحت کی معلومات اور تعلیم کا ایک قابل بھروسہ اور قابل اعتماد ذریعہ بن جائے گا۔ یہ صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری اور آگہی میں اضافہ کرے گا اور لوگوں کو صحت مند طرز عمل اور طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دے گا۔
یہ لوگوں کو اپنی صحت اور تندرستی کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے اور ضرورت پڑنے پر بروقت اور مناسب صحت کی سہولیات سے استفادہ کی ترغیب دے گا۔ اس کے علاوہ یہ ہمارے صوبے میں صحت کے انڈیکیٹرزکو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔ یہ دوسرے صوبوں اور ممالک کے لیے قابل تقلید نمونہ ہوگا۔
سوال: اس ریڈیو اسٹشنں کا پنجاب کے عام لوگوں کی زندگیوں پر کیا اثر ہوگا؟
جواب:ایف ایم" صحت زندگی "صرف معلومات نشر کرنے کے لے نہیں ہے۔ یہ ایک صحت مند زیادہ با اختار پنجاب کی تعمر کے بارے میں ہے۔ قابل رسائی، ثقافتی طور پر متعلقہ صحت کی تعلم اور وسائل فراہم کرکے ہم انفرادی اور اجتماعی صحت کے نتائج کو بہتر بنا سکتے ہیں جو بالاآخر تمام شہریوں کے لے بہتر معیار زندگی کا باعث بنتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ صرف ایک نقطہ آغاز ہے۔ ہم اسٹشن کے مواد اور اثرات کا مسلسل جائزہ لینے اور اسے بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ واقعی ہمارے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ یہ پروجیکٹ بے پناہ صلاحیتو ں کا حامل ہے اور میں پنجاب ہیلتھ اینڈ ویلنس ریڈیو اسٹشن کو ایک شاندار کامیابی بنانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔
سوال:اس ریڈیو اسٹیشن کے حوالے سے آپ عوام کو کیا کہنا چاہیں گے؟
جواب: اس ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کے پیچھے تحریک صحت عامہ سے متعلق آگاہی اور ابلاغ کو بڑھانے کے ہمارے عزم سے جڑی ہوئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک صحت مند معاشرے کو فروغ دینے کے لیے موثر ابلاغ ضروری ہے اور ریڈیو ایک قابل رسائی ذریعہ ہونے کے ناطے متنوع سامعین تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ہم ہر ایک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ایک صحت مند پنجاب کی طرف اس دلچسپ سفر میں ہمارا ساتھ دیں۔ہم اپنے ہیلتھ ریڈیو کے پروگراموں کے معیار، مطابقت اور اعتبار کو یقینی بنانے کے لئے دیگر اسٹیک ہولڈرز محققین، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان، سول سوسائٹی کی تنظیمو ں اور میڈیا کے پشہ ور افراد کے ساتھ بھی تعاون کر رہے ہیں۔
پرائمری اینڈ سیکنڈ ری ہلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کے سیکرٹری کی حیثیت سے مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارا ہیلتھ ریڈیو اسٹشن پراجیکٹ ان جدید اور موثر اقدامات میں سے ایک ہے جو ہم نے اپنے صوبے میں صحت عامہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیا شروع کیے ہیں۔