سیاسی ومذہبی قیادت نے جیو کے جرم کو بڑا اور سزا کو بہت کم قرارد ے دیا

فیصلہ بہت دیر سے آیا پیمرا نے قوانین کی مکمل علمدراری قائم نہیں کی، ترجمان تحریک انصاف

جیو نیوز کی جانب سے آئی ایس آئی چیف کے میڈیا ٹرائل پروزارت دفاع نے پیمرا میں درخواست دی تھی۔ فوٹو؛ فائل

ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے میڈیا ٹرائل پر جیو نیوز کے لائسنس کی معطلی اور جرمانے کی سزا کو انتہائی کم قرار دے دیا ہے۔

تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے جیو پے لائسنس کی معطلی اور جرمانہ عائد کرکے قوانین کی مکمل علمدراری قائم نہیں کی، اس فیصلے سے یہ بات مبہم ہوگئی ہے کہ کیا 15 دن کے بعد جیو پھر اسی طرح قومی اداروں کے خلاف طرح طرح الزام تراشی کی روایت برقرار رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کے اجلاس میں صرف حکومتی ارکان موجود تھے اس طرح کے اقدام سے اس ادارے کی شفافیت پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں۔


جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ کسی بھی میڈیا گروپ کے لائسنس کی معطلی اچھی بات نہیں لیکن کسی کو یہ اختیار بھی نہیں کہ وہ ہر کسی کی پگڑی اچھالتا پھرے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزارت دفاع نے ایک قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ اس سلسلے میں جلد از جلد اقدامات اٹھاتی لیکن حکومت جیو اور جنگ گروپ کے ساتھ کھڑی ہوگئی جس نے معاملے کو مزید الجھایا۔ 19 اپریل کو وزارت دفاع نے پیمرا میں جیو نیوز کے خلاف شکایت کی تھی جبکہ اس کا فیصلہ 6 جون کو آیا حالانکہ اس کا فیصلہ بہت جلدی آجانا چاہئے تھا کیونکہ جیو نیوز کی انتظامیہ خود اس سلسلے میں اپنی غلطی کی تحریری معافی معاف چکی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے جیو کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا توہین اہل بیت اور فوج کو بدنام کرنا سنگین جرم ہے جس پر 15 روز کے لیے جیو کا لائسنس معطل کرنا مذاق ہے یہ جرم کروڑوں کے جرمانے کے عوض معاف کرنے والے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کا فیصلہ جیو کو بچانے کے لیے حکومتی کوششوں کا حصہ ہے تاہم اب بھی وقت ہے حکومت جیو کی حمایت چھوڑ دے۔
Load Next Story