لاپتہ شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کرنے کا حکم

عدالت نے پولیس حکام کو تفتیشی افسران کے بلاجواز تبادلے کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے پولیس حکام کو تفتیشی افسران کے بلاجواز تبادلے کرنے سے روک دیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے 3 سال سے لاپتہ سندھ پولیس کے اہلکار کی بازیابی سے متعلق درخواست پر پولیس حکام کو تفتیشی افسران کے بلاجواز تبادلے کرنے سے روکتے ہوئے مسنگ پرسن کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 3 سال سے لاپتہ سندھ پولیس کے اہلکار کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ تفتیشی افسر کا بار بار تبادلہ کیا جارہا ہے کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔

والد نے بتایا کہ میرا بیٹا سید خرم شاہ سندھ پولیس کا ملازم تھا۔ 3 سال پہلے صفورہ سے لاپتہ ہوا تھا اب تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ 3 سال سے ضلع اٹک سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے چکر کاٹ رہا ہوں اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔


عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہری کی بازیابی سے متعلق کیا رپورٹس ہیں؟

تفتیشی افسر نے بتایا کہ حال ہی میں میرا تبادلہ ہوا ہے کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ شہری کو کون لے گیا کیوں لے گیا اب تک کوئی پتہ نہیں چل سکا اور نہ ہی کوئی چشم دید گواہ ہے۔ شہری کی بازیابی کے لئے ایڈیشنل آئی جی، ایم آئی، اسپیشل برانچ و دیگر محکموں کو خطوط لکھے ہیں۔

عدالت نے پولیس حکام کو تفتیشی افسران کا بلاجواز تبادلے کرنے سے روک دیا اور مسنگ پرسن کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شائع کرنے اور جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر شہری کی بازیابی سے متعلق تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔
Load Next Story