ویٹرنز ہاکی ورلڈ کپ پاکستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا گیا
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 1-24کی عبرتناک شکست کے بعد منتظمین کا فیصلہ، ٹیم کو صرف 9کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل رہا
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 1-24کی عبرتناک شکست کے بعد پاکستان کوویٹرنز ہاکی ورلڈکپ سے باہر کر دیا گیا، ٹیم کو صرف 9کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل رہا، ہالینڈ میںجاری ایونٹ کے منتظمین نے پاکستان کو مزید میچز کھیلنے سے روکتے ہوئے کہا کہ اسکواڈ مکمل نہ ہونے کے سبب ورلڈ کپ کی خوبصورتی متاثر ہوگی۔
پاکستان ویٹرنز ہاکی ٹیم کو اپنا اگلا میچ ہفتے کو اسپین کے خلاف کھیلنا تھا ، پی ایچ ایف کے چیف سلیکٹر و سابق قومی کپتان اصلاح الدین کی زیرقیادت جانے والی اس ٹیم میں فیڈریشن کے سیکریٹری رانا مجاہد علی بھی شامل ہیں، پاکستانی ٹیم متوقع طور پر اگلے 2 روز میں وطن لوٹ آئے گی۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے موقع پر ویٹرنز کا میگا ایونٹ بھی جاری ہے،افتتاحی میچ میں پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کیخلاف 9کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اتری اور1-24کی شکست سے دوچار ہوئی، منتظمین نے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تعداد سے کم کھلاڑی ہونے پر پاکستان کوایونٹ سے باہر کر دیا۔پاکستان ویٹرنز کلب کے 18 میں سے9 کھلاڑی ہی ہالینڈ پہنچ سکے۔
ان میں اصلاح الدین،رانا مجاہد علی، عارف صدیقی، محمد یوسف، صفدر عباس،اعظم خان ،لئیق احمد لاشاری، نسیم عثمانی اور انور فاروقی شامل تھے، آخرالذکر 3کھلاڑی دوران میچ ان فٹ ہوگئے،موصولہ اطلاعات کے مطابق اصلاح الدین اور رانا مجاہد نے میڈیا بریفنگ میں موقف اختیار کیا کہ ٹیم کے نصف کھلاڑی ویزوں میں تاخیر اور جہاز میں نشستوں کی عدم دستیابی کے سبب ہالینڈ نہ پہنچ سکے، ان میں سابق قومی کپتان شاہد علی خان، قومی سلیکشن کمیٹی کے ارکان ایاز محمود اور قمر ابراہیم،خالد بشیر، شہباز احمد سینئر، طاہر زمان،عابد شریف، محمد فاروق خان اور اشعر قدوائی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قبل ازیں ویٹرنز ورلڈ کپ کے لیے2پاکستانی ٹیموں کی شرکت کا اعلان ہوا تھا،بعدازاں اصلاح الدین کی قیادت میں45سے50 برس کے کھلاڑیوں کی شرکت کا فیصلہ ہوا، مجموعی طور پرکھلاڑیوں اور آفیشلز سمیت24 افراد کے ڈچ ویزوں کیلیے رجوع کیا گیا، بعد ازاں 9کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم2 روز کی تاخیر سے ایمسٹرڈیم روانہ ہوئی۔ دوسری جانب رابطے پر سابق قومی گول کیپر اور سندھ ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر شاہد علی خان نے کہا کہ ایونٹ کے حوالے سے مجھ سے رابطہ ضرور کیا گیا تھا مگر ٹیم میں شمولیت کا علم نہیں،کے ایچ اے کے سیکریٹری محمد فاروق خان نے موقف اختیار کیا کہ ٹیم میں شامل کرنا تو کجا ہم سے تو ایونٹ کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ویٹرنز ٹیم کے لیے 30 سالہ آل حسن اور 40 سالہ اسد کے ویزے بھی حاصل کیے گئے جبکہ وہ ایونٹ میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے۔
پاکستان ویٹرنز ہاکی ٹیم کو اپنا اگلا میچ ہفتے کو اسپین کے خلاف کھیلنا تھا ، پی ایچ ایف کے چیف سلیکٹر و سابق قومی کپتان اصلاح الدین کی زیرقیادت جانے والی اس ٹیم میں فیڈریشن کے سیکریٹری رانا مجاہد علی بھی شامل ہیں، پاکستانی ٹیم متوقع طور پر اگلے 2 روز میں وطن لوٹ آئے گی۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے موقع پر ویٹرنز کا میگا ایونٹ بھی جاری ہے،افتتاحی میچ میں پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کیخلاف 9کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اتری اور1-24کی شکست سے دوچار ہوئی، منتظمین نے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تعداد سے کم کھلاڑی ہونے پر پاکستان کوایونٹ سے باہر کر دیا۔پاکستان ویٹرنز کلب کے 18 میں سے9 کھلاڑی ہی ہالینڈ پہنچ سکے۔
ان میں اصلاح الدین،رانا مجاہد علی، عارف صدیقی، محمد یوسف، صفدر عباس،اعظم خان ،لئیق احمد لاشاری، نسیم عثمانی اور انور فاروقی شامل تھے، آخرالذکر 3کھلاڑی دوران میچ ان فٹ ہوگئے،موصولہ اطلاعات کے مطابق اصلاح الدین اور رانا مجاہد نے میڈیا بریفنگ میں موقف اختیار کیا کہ ٹیم کے نصف کھلاڑی ویزوں میں تاخیر اور جہاز میں نشستوں کی عدم دستیابی کے سبب ہالینڈ نہ پہنچ سکے، ان میں سابق قومی کپتان شاہد علی خان، قومی سلیکشن کمیٹی کے ارکان ایاز محمود اور قمر ابراہیم،خالد بشیر، شہباز احمد سینئر، طاہر زمان،عابد شریف، محمد فاروق خان اور اشعر قدوائی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قبل ازیں ویٹرنز ورلڈ کپ کے لیے2پاکستانی ٹیموں کی شرکت کا اعلان ہوا تھا،بعدازاں اصلاح الدین کی قیادت میں45سے50 برس کے کھلاڑیوں کی شرکت کا فیصلہ ہوا، مجموعی طور پرکھلاڑیوں اور آفیشلز سمیت24 افراد کے ڈچ ویزوں کیلیے رجوع کیا گیا، بعد ازاں 9کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم2 روز کی تاخیر سے ایمسٹرڈیم روانہ ہوئی۔ دوسری جانب رابطے پر سابق قومی گول کیپر اور سندھ ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر شاہد علی خان نے کہا کہ ایونٹ کے حوالے سے مجھ سے رابطہ ضرور کیا گیا تھا مگر ٹیم میں شمولیت کا علم نہیں،کے ایچ اے کے سیکریٹری محمد فاروق خان نے موقف اختیار کیا کہ ٹیم میں شامل کرنا تو کجا ہم سے تو ایونٹ کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ویٹرنز ٹیم کے لیے 30 سالہ آل حسن اور 40 سالہ اسد کے ویزے بھی حاصل کیے گئے جبکہ وہ ایونٹ میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے۔