اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر کے قتل کی از سر نو تفتیش کا آغاز
پروین رحمن کی ہلاکت کے بعد2اہم پروجیکٹس ’’غیر قانونی ہائیڈرنٹس‘‘ اور ’’سروے آف لینڈ‘‘ پر کام بند کردیا گیا تھا
اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن قتل کیس کی فائل 15 ماہ بعد دوبارہ کھول دی گئی ہے اور واقعے کی ازسرنو تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ واقعے کی تفتیش کریں گے ، پروین رحمن کی ہلاکت کے بعد 2 اہم پروجیکٹس ''غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس'' اور ''سروے آف لینڈ'' پر کام بند کردیا گیا تھا ، تفصیلات کے مطابق اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کو 13 مارچ 2013 کو اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں عبداللہ کالج کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا ، واقعے کے دوسرے ہی روز 14 مارچ 2013 کو پولیس حکام نے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے قاری بلال پر پروین رحمن کے قتل کی ذمے داری عائد کی اور قاری بلال منگھوپیر میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا لیکن پروین رحمن کی ہلاکت کے تقریباً 15 ماہ بعد اب ان کے کیس کی فائل دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں ڈی آئی جی سلطان خواجہ اپنی ٹیم کے ساتھ واقعے کی شفاف اور بھرپور تحقیقات کریں گے،اس سلسلے میں انھوں نے گزشتہ روز دیگر افسران کے ہمراہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے دفتر کا دورہ کیا اور پروجیکٹ کے افسران سے تفصیلی ملاقات کی، اس موقع پر سلطان خواجہ نے ہدایت کی کہ واقعے کی جیوفینسنگ بھی کی جائے،انھوں نے دفتر سے ضروری دستاویزات بھی حاصل کیں، ذرائع نے بتایا کہ پروین رحمن کے قتل سے قبل پروجیکٹ کے اہم ترین منصوبوں پر انتہائی زوروشور سے کام جاری تھا جن میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور سروے آف لینڈ شامل ہیں، سروے آف لینڈ میں شہر بھر کی کچی آبادیوں کے مکمل سروے کے بعد حکومت سے انھیں منظور شدہ گوٹھوں کی شکل دی گئی تھی تاکہ وہاں بسنے والے افراد کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم ہوسکیں ۔
اس ضمن میں مجموعی طور پر شہر بھر میں 2 ہزار 57 گوٹھوں کا سروے کیا گیا جس میں سے ایک ہزار 63 گوٹھوں کو قانونی حیثیت دی جاچکی تھی ، ذرائع نے بتایا کہ پروین رحمن کے قتل کے بعد دونوں اہم ترین منصوبے بند کردیے گئے ، حکام کا خیال تھا کہ مذکورہ دونوں منصوبے انتہائی حساس تھے جس کی وجہ سے حفظ ماتقدم کے طور پر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے افسران نے دونوں منصوبے بند کردیے جوکہ آج تک دوبارہ شروع نہیں کیے جاسکے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ واقعے کی تفتیش کریں گے ، پروین رحمن کی ہلاکت کے بعد 2 اہم پروجیکٹس ''غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس'' اور ''سروے آف لینڈ'' پر کام بند کردیا گیا تھا ، تفصیلات کے مطابق اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کو 13 مارچ 2013 کو اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں عبداللہ کالج کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا ، واقعے کے دوسرے ہی روز 14 مارچ 2013 کو پولیس حکام نے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے قاری بلال پر پروین رحمن کے قتل کی ذمے داری عائد کی اور قاری بلال منگھوپیر میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا لیکن پروین رحمن کی ہلاکت کے تقریباً 15 ماہ بعد اب ان کے کیس کی فائل دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں ڈی آئی جی سلطان خواجہ اپنی ٹیم کے ساتھ واقعے کی شفاف اور بھرپور تحقیقات کریں گے،اس سلسلے میں انھوں نے گزشتہ روز دیگر افسران کے ہمراہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے دفتر کا دورہ کیا اور پروجیکٹ کے افسران سے تفصیلی ملاقات کی، اس موقع پر سلطان خواجہ نے ہدایت کی کہ واقعے کی جیوفینسنگ بھی کی جائے،انھوں نے دفتر سے ضروری دستاویزات بھی حاصل کیں، ذرائع نے بتایا کہ پروین رحمن کے قتل سے قبل پروجیکٹ کے اہم ترین منصوبوں پر انتہائی زوروشور سے کام جاری تھا جن میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور سروے آف لینڈ شامل ہیں، سروے آف لینڈ میں شہر بھر کی کچی آبادیوں کے مکمل سروے کے بعد حکومت سے انھیں منظور شدہ گوٹھوں کی شکل دی گئی تھی تاکہ وہاں بسنے والے افراد کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم ہوسکیں ۔
اس ضمن میں مجموعی طور پر شہر بھر میں 2 ہزار 57 گوٹھوں کا سروے کیا گیا جس میں سے ایک ہزار 63 گوٹھوں کو قانونی حیثیت دی جاچکی تھی ، ذرائع نے بتایا کہ پروین رحمن کے قتل کے بعد دونوں اہم ترین منصوبے بند کردیے گئے ، حکام کا خیال تھا کہ مذکورہ دونوں منصوبے انتہائی حساس تھے جس کی وجہ سے حفظ ماتقدم کے طور پر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے افسران نے دونوں منصوبے بند کردیے جوکہ آج تک دوبارہ شروع نہیں کیے جاسکے۔