انتخابات میں دھاندلی کے اعتراف پر پنجاب حکومت نے کمشنر راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ، اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل
انہوں نے کہا کہ ہم نے 8 فروری کی شب راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا اور ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، پریشر کی وجہ سے آج صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی،پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔
مزید پڑھیں: مجھ پر الزامات عائد کرنے والے ثبوت بھی تو پیش کریں، چیف جسٹس
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے، میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا گیا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں اور مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔
لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر دھاندلی کے اس جرم میں شریک ہیں،70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا، معاملے کی ساری ذمہ داری قبول کرتا ہوں مجھے پھانسی دی جائے،پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔
اسے بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا سخت نوٹس، تحقیقات کا حکم
دوسری جانب پنجاب حکومت نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے ڈی جی راولپنڈی ڈوپلپمنٹ اتھارٹی محمد سیف انور جپہ کو کمشنر راولپنڈی کا اضافی چارج سونپ دیا۔
اُدھر چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس آف پاکستان نے لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کردی جبکہ نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کمشنر راولپنڈی کو نفسیاتی مریض قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاری سے پہلے اُن کا دماغی علاج کروایا جائے گا۔
اسے بھی پڑھیں: کمشنر راولپنڈی جھوٹ بول رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے دھاندلی الزامات مسترد کردیے
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کمشنر راولپنڈی کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا اور تمام حقائق قوم کے سامنے بھی لانے کا اعلان کردیا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کمشنر راولپنڈی کے بیان پر از خود نوٹس بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔