انتہاپسند ہندوؤں نے ’سیتا اور اکبر‘ کو ایک ہی پنجرے میں رکھنے پر مقدمہ کردیا

شیر کے جوڑے سیتا اور اکبر کے نام تبدیل کرنے کے کیس کی سماعت 20 فروری کو ہوگی

شیر کے جوڑے سیتا اور اکبر کے نام تبدیل کرنے کے کیس کی سماعت 20 فروری کو ہوگی، فوٹو: فائل

بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعت وشوا ہندو پریشد نے محکمہ جنگلات اور سفاری پارک کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال کے سفاری پارک میں شیر کی جوڑی لائی گئی اور اسے ایک ہی پنجرے میں رکھا گیا۔ نر شیر کا نام اکبر جب کہ مادہ شیر کو سیتا کا نام دیا گیا تھا۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور جنونیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انتہا پسند ہندو جماعت کو شیر کے جوڑے کے ناموں پر بھی اعتراض ہے اور جوڑی کے ایک ہی پنجرے میں ساتھ رہنے پر بھی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

انتہا پسند ہندو جماعت نے اس معاملے پر پہلے تھانے اور پھر عدالت میں بھی ایک درخواست دائر کردی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہندوؤں کی مہان ہستی سیتا پر شیرنی کا نام رکھا گیا اور اسے نر شیر اکبر کے ساتھ رکھا گیا۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ اکبر مغل بادشاہ تھا جس کا دھرم الگ تھا۔ اکبر کے ساتھ سیتا مائی کی جوڑی بنائی گئی جس سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ سیتا مائی کو اکبر سے علیحدہ کیا جائے یا نر شیر کا نام تبدیل کیا جائے۔

اس درخواست کی سنوائی کے لیے کولکتہ ہائی کورٹ نے 20 فروری کی تاریخ بھی مقرر کردی۔

دوسری جانب محکمہ جنگلات کا کہنا ہےکہ شیر کی جوڑی کو حال ہی میں تریپورہ کے زولوجیکل پارک سے یہاں منتقل کیا گیا تھا اور اس جوڑی کا نام پہلے سے ہی رکھا ہوا تھا۔

 
Load Next Story