عالمی فٹ بال کپ2014 جیت کی جنگ شروع ہونے میں بس چند دن رہ گئے
12جون سے 13 جولائی تک جاری رہنے والے میگا ایونٹ میں 32 ممالک کی ٹیمیں برتری کی جنگ لڑ رہی ہیں
جنوبی امریکا کے جنوب میں واقع ملک برازیل بیسویں عالمی کپ فٹ بال کے فائنل رائونڈ مقابلوں کا میزبان ہے۔
12جون سے 13 جولائی تک جاری رہنے والے کھیلوں کی دنیا میں اولمپکس کے بعد دوسرے میگا ایونٹ میں 32 ممالک کی ٹیمیں برتری کی جنگ کے لیے یہاں موجود ہیں۔ میزبان برازیل اور دفاعی چیمپیئن اسپین کے علاوہ یورپ سے 12 ممالک جنوبی امریکا سے پانچ ممالک، افریقہ سے پانچ ممالک، ایشیا سے تین ممالک، شمالی، وسطی امریکا اور جزائر غرب الہند سے چار ممالک اور بحرالکاہل کے ممالک میں سے ایک ملک کی ٹیمیں ٹورنامنٹ کا حصہ ہیں۔
پانچ براعظموں اور کئی جزائر پر مشتمل 208 کے لگ بھگ فیفا ارکان ممالک میں سے تقریباً تمام ارکان نے دو سال قبل شروع ہونے والے کوالیفائنگ رائونڈ مقابلوں میں اپنے اپنے زونز سے حصہ لیا۔ ان طویل مقابلوں کے بعد 31 ٹیموں نے فائنل رائونڈ کے لیے کوالیفائی کیا، جب کہ برازیل میزبان کی حیثیت سے براہ راست شرکت کا حق دار بنا ہے۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ میں 32 ٹیموں کے درمیان گروپ میچز سے لے کر فائنل تک 64 مقابلے ہوںگے۔ 32 ٹیموں کے ساتھ فائنل رائونڈ کے انعقاد کا یہ پانچواں عالمی کپ ہے۔ اس سے قبل ممالک کی تربیت اولین عالمی کپ 13،1934 میں 16، 1938 میں 15، 1950 میں 13، اور 1954، 1958، 1962،1970،1974اور 1978 تک عالمی کپ فائنل رائونڈ کے مقابلوں میں ٹیموں کی تعداد 16 رہی، جب کہ 1982 بارہویں عالمی کپ سے یہ تعداد 24 کردی گئی جو آئندہ تین فائنل رائونڈ تک برقرار رہی۔ 1998میں دنیا بھر سے فائنل رائونڈ کولیفائی کرنے والے ممالک کی تعداد 32 کردی گئی ہے۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ مقابلوں میں 32 ٹیموں کے بنائے گئے آٹھ گروپس میں گروپ ''اے'' میں میزبان برازیل کے ساتھ کروشیا، میکسیکو اور کیمرون شامل ہیں۔ گروپ ''بی'' دفاعی چیمپئن اسپین، ہالینڈ، چلی اور آسٹریلیا پر مشتمل ہے۔ کولمبیا، یونان، آئیوری کوسٹ، جاپان گروپ ''سی'' کا حصہ ہیں۔ گروپ ڈی میں یوراگوئے، کوسٹاریکا، انگلستان اور اٹلی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، ایکواڈور، فرانس اور ہنڈوراس کو گروپ ''ای'' میں رکھا گیا ہے، گروپ ''ایف'' میں ارجنٹائن، بوسنیا، ایران اور نائیجیریا ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔ جرمنی پرتگال، گھانا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کا گروپ ''جی'' ہے، گروپ ''ایچ'' بیلجیئم، الجزائر، روس اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شامل ہیں۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ میں تمام سابقہ عالمی چیمپئن ممالک کوالیفائی کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں۔ یوراگوئے 1930 کا اولین چیمپئن اور 1950 کا ٹائٹل ہولڈر ہے، اٹلی 1934، 1938 ا مسلسل دو عالمی کپ چیمپئن اس کے علاوہ 1982اور 2006 کے عالمی ٹائٹلز بھی اٹلی کے پاس ہیں۔ جرمنی 1954،1974 اور 1990 کا عالمی کپ چیمپیئن رہا۔ میزبان برازیل سب سے زیادہ پانچ بار 1958،1962 میں مسلسل دو بار 1970،1994اور2002 میں عالمی کپ کا فاتح رہا۔ 1966انگلستان، 1978،1986 ارجنٹائن، فرانس پہلی بار 1998 میں عالمی کپ چیمپئن بن کر ابھرا۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ مقابلوں میں اس بار ایک نئے ملک بوسنیا کی شمولیت کے بعد فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک کی تعداد 80 سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان میں یورپی ممالک سب سے زیادہ ہیں۔ یورپ کے 36 ممالک سابق یوگوسلاویہ، فرانس، بیلجیئم، رومانیہ پہلی بار 1930 میں اٹلی، جرمنی، سابقہ چیکوسلواکیہ، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، اسپین، سویڈن، ہنگری اور ہالینڈ 1934 میں، پولینڈ 1938، انگلستان 1950اسکاٹ لینڈ اور ترکی1954، شمالی آئرلینڈ، سابق سوویت یونین اور ویلز 1958، بلغاریہ 1962اور پرتگال 1966 ڈنمارک 1986 یونان، جمہوریہ آئرلینڈ، ناروے، روس 1994، کروشیا، 1998، سلوینیا 2002، سربیا اور چیک جمہوریہ، یوکرین، 2006 سلواکیہ 2010 میں فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک میں شامل ہوئے۔
یورپی گروپ میں شامل اسرائیل نے 1970 میں فائنل پہلی بار کھیلا۔ جنوبی امریکا سے 9ممالک کو میگا ایونٹ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ ان میں میزبان برازیل، یوراگوئے، ارجنٹائن، چلی، بولیویا اور پیرو نے اولین کپ 1930 میں کولمبیا نے 1962 اور ایکواڈور نے 2002 میں پہلی بار فائنل رائونڈ مقابلوں میں حصہ لیا۔
یورپ کے بعد افریقہ سے فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ 1934 میں مصر فائنل رائونڈ تک پہنچنے والا پہلا افریقی ملک تھا۔ 1970 میں مراکش، 1974 میں زائر، 1978 میں تیونس، کیمرون اور الجزائر نے 1982 اسپین میں ہونے والے فائنل رائونڈ میں پہلی بار کوالیفائی کیا۔ 1994 امریکا میں شمالی افریقہ سے نائیجیریا نے فائنل کھیلا۔ 2010 عالمی کپ کا میزبان جنوبی افریقہ پہلی بار 1998 فرانس میں شامل ہوا۔ مغربی افریقہ سے سینیگال کو 2002 جاپان، کوریا عالمی کپ فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ انگولا، گھانا اور ٹوگو نے ایک ساتھ 2006 جرمنی میں اپنا نام فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک میں درج کروایا۔ گذشتہ فائنل رائونڈ میں آئیوری کوسٹ افریقہ سے یہ اعزاز حاصل کرنے والا ملک بنا۔
شمالی، وسطی اور غرب الہند کے ممالک میں میکسیکو اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کو پہلے عالمی کپ فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ کیوبا نے 1938میں، ایل سلواڈور نے 1970 میں، ہیٹی کو 1974 میں 1982 میں ہونڈوراس، 1986 میکسیکو میں کینیڈا، کوسٹاریکا، 1990 جمیکا 1998 اور ٹرینڈڈ ٹوباگو 2006 میں پہلی بار عالمی کپ فائنل راؤنڈ میں آئے۔
ایشیا سے جنوبی کوریا نے سب سے پہلے 1954 میگا ایونٹ کا فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ شمالی کوریا 1966، ایران 1978، 1982 کویت، عراق1986، متحدہ عرب امارات 1990، سعودی عرب 1994، جاپان 1998 اور جاپان 2002 میں پہلی بار فائنل رائونڈ کھیلنے کے حق دار بنے۔بحرالکاہل کے ممالک میں سے ڈچ انڈیز 1938 میں نیوزی لینڈ 1982 اور آسٹریلیا نے آٹھ سال قبل 2006 جرمنی میں پہلی بار فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔بیسویں عالمی کپ کے حصول کی دوڑ میں فٹ بال جائنٹس میزبان برازیل، اٹلی اور جرمنی کے علاوہ دفاعی چیمپیئن اسپین اور ارجنٹائن نمایاں نظر آتے ہیں، دوسری طرف دیگر ٹیمیں کوئی بھی اپ سیٹ کرسکتی ہیں۔
عالمی کپ کی روایت کی روشنی میں گذشتہ انیسویں فائنل راؤنڈز کا جائزہ لیا جائے تو اصل معرکہ یورپ اور جنوبی امریکا کے درمیان نظر آتا ہے۔ یورپ میں منعقد ہونے والے دس فائنل راؤنڈز میں نو بار عالمی کپ یورپ میں رہا۔ دوسری طرف جنوبی امریکا میں منعقد ہونے والے چار فائنل رائونڈز مقابلوں میں میدان جنوبی امریکی ٹیموں کے ہاتھ رہا۔ جنوبی امریکی ٹیمیں شمالی، وسطی امریکا میں منعقد ہونے والے تین فائنل رائونڈز کی بھی فاتح رہی ہیں۔
جنوبی امریکا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کی ٹیم برازیل نے یورپ میں 1958، سویڈن میں ہونے والے فائنل رائونڈ مقابلوں میں عالمی کپ اپنے نام کیا۔ جنوبی امریکا نے ایشیا میں ہونے والے واحد فائنل رائونڈ 2002 جاپان، کوریا میں اپنا لوہا منوایا جب برازیل ہی نے فائنل میں جرمنی کی ٹیم کو 2کے مقابلے میں صفر گول سے شکست دی تھی۔ یورپی ممالک کی یورپ سے باہر واحد کام یابی گذشتہ ورلڈکپ میں، جو پہلی بار براعظم افریقہ میں منعقد ہوا، میں اسپین نے ہالینڈ کو زیر کرکے حاصل کی تھی۔
بیسویں عالمی کپ کے حصول کے لیے دفاعی چیمپئن اسپین کی پوزیشن اور گذشتہ چار سال سے ٹاپ کلاس کارکردگی رکھنے کے باعث فیورٹ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن جیسا کہ پہلے کہا گیا کہ عالمی کپ کی روایت اس کے برعکس ہے۔ جنوبی امریکا میں کسی یورپی ٹیم کی عالمی کپ کی جیت میگاایونٹ کا تاریخی اپ سیٹ ہوسکتا ہے۔
شائقین اور ناقدین کی نظریں میزبان برازیل کسی غیرمعمولی کارکردگی کی منتظر ہیں۔ برازیل 64 سال کے طویل عرصے کے بعد دوسری بار اس عالم گیر مقبولیت کے حامل ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔ یاد رہے کہ 1950 کے فائل رائونڈ سے وابستہ تلخ یادیں آج بھی برازیلین عوام کے کے دلوں میں تازہ ہیں، جب فائنل میں برازیل اپنے ہی براعظم کی ٹیم اولین چیمپیئن 1930 یوراگوئے کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوا تھا۔
میزبان برازیل ٹیم کوچ لوئز فلپ سکولاری کے مطابق برازیل کے لیے بین الاقوامی فٹ بال میں اپنی برتری کو مزید منوانے کے لیے یہ نادر موقع ہے۔ برازیل اسکواڈ میں پانچ کھلاڑی گذشتہ ورلڈکپ 2010 میں بھی شامل تھے، ان میں جولیو سیزر، سلوا ایلوز، میکن اور ریمائرز موجودہ ٹیم میں بھی ہیں، جب کہ فریڈے نے گذشتہ ورلڈکپ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم وہ 2006 کے فائنل رائونڈز کی ٹیم میں شامل تھا۔ برازیلی ٹیم میں شامل 23 کھلاڑیوں میں سے 16 کھلاڑی وہ ہیں جن کی بدولت برازیل گذشتہ وارم اپ ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپئن اسپین کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کا فاتح بنا تھا۔ برازیل کی موجودہ ٹیم باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں جیسے نیمار اور آسکر اور ان کے ساتھ تجربہ کار کھلاڑی مثلاً دانی ایلوس، ڈیوڈ لوئز، تھیاگوسلوا اور ہلک پر مشتمل ہے۔ اس بار بھی شائقین یہ امید کررہے تھے کہ کاکا اور روبینو بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔ تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
سب سے زیادہ بیس سال عالمی کپ اپنے پاس رکھنے والے میزبان برازیل چھٹی بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کرنے کے لیے ہوم گرائونڈز میں اترے گا۔ ایک اور منفرد اعزاز برازیل کو دیگر تمام ٹیموں سے ممتاز کرتا ہے۔ وہ واحد ملک ہے جو اب تک تمام فائنل رائونڈز تک پہنچا ہے۔ مجموعی کارکردگی کو پیش نظر رکھا جائے تو اس میں بھی برازیلین سب سے آگے نظر آتے ہیں۔ برازیل نے 1930 سے 2010 تک مجموعی طور پر 97 میچ کھیلے، جن میں 69 میں وہ فاتح رہا، جب کہ 15 میں اس کو شکست ہوئی اور 13 میچ برابری پر ختم ہوئے۔ برازیل کا اسکورنگ تناسب بھی انتہائی شان دار ہے۔ اس نے 41 ممالک کے خلاف 213 گول اسکور کیے اور اس کے خلاف صرف 93 گول ہوئے ہیں۔
بیسویں عالمی کپ میں برازیل گروپ ''اے'' میں ہے، جس کی دیگر ٹیموں میں کیمرون اور میکسیکو شامل ہیں۔ کروشیا اب تک تین بار 1998، 2002 اور 2006 میں فائنل رائونڈ کھیل چکا ہے۔ میکسیکو نے 1930 سب اب تک چودہ بار فائنل رائونڈ میں جگہ بنائی ہے اور کیمرون 1982،1990، 1998، 2002، 2010 کے فائنل رائونڈز تک پہنچ چکا ہے۔ برازیل اور میکسیکو میں اب تک تین بار مقابلہ ہوا ہے۔ 1950 میں پہلی بار برازیل نے میکسیکو کو چار صفر سے ہرایا تھا۔ 1954 میں پانچ صفر سے اور 1982 میں 2 صفر سے برازیل کی جیت ہوئی تھی۔
برازیل کیمرون سے صرف ایک بار 1994 میں مقابل آیا ہے، جہاں برازیل نے کیمرون کو ایک صفر سے شکست دی تھی۔ برازیل کروشیا سے صرف ایک بار 2006 میں نبرد آزما ہوا ہے، جہاں برازیل کو ایک صفر سے جیت ہوئی تھی۔ مذکورہ بالا تمام میچ ابتدائی گروپس کے تھے۔ اگر برازیل میزبان ملک کی حیثیت سے عالمی کپ اپنے نام کرنے میں کام یاب ہوجاتا ہے تو یہ کسی میزبان ملک کی ساتویں کام یابی ہوگی۔ اس سے قبل 1930 یوراگوئے، 1934 اٹلی، 1966 انگلستان، 1974 جرمنی، 1978 ارجنٹائن، 1998 فرانس عالمی کپ کے میزبان چیمپئن بن چکے ہیں۔
گیارہ ممالک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عالمی کپ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے فائنل میچ تک پہنچے ہیں۔ برازیل 1930، 1950، 1958، 1982، 1994، 1998 اور 2002 میں کوئی میچ ہارے بغیر کام یاب ہوا۔ جرمنی 1954، 1958، 1974، 1982، 1988، 1990 اور 2002 کے فائنل تک پہنچا۔ جرمنی کے حاصل کردہ تینوں ٹائٹلز 1954، 1974 اور 1994میں 20،20 سال کا وقفہ رہا۔ جنوبی یورپ سے اٹلی کی ٹیم 1934، 1938، 1970، 1978، 1982، 1994 اور 2006عالمی کپ فائنل میچ کھیلنے والی ٹیم ہے۔ جنوبی امریکا کی دوسری ٹیم ارجنٹائن تین بار فائنل میچ تک پہنچی ہے۔
یہ 1978، 1986 اور 1990 کے عالمی کپ تھے۔ ایک اور جنوبی امریکی ٹیم یوراگوئے دو بار 1930 اور 1950 میں فائنل میچ تک پہنچی اور دونوں بار عالمی کپ اپنے نام کرنے میں کام یاب ہوئی۔ سابق چیکوسلواکیہ نے دو بار 1934 اور 1962 میں فائنل میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا، لیکن 1934 میں اٹلی سے اور 1962 میں برازیل سے شکست کھاگئی۔ یہی حال ہنگری کی طاقت ور ٹیم کا بھی ہوا جب وہ دو بار 1938 اور 1954 میں میزبان ملکوں اٹلی اور جرمنی سے ہار گئی تھی۔ 1954 میں ہنگری کے مجموعی طور پر 27 گول آج بھی کسی ٹیم کا عالمی کپ میں ریکارڈ ہے۔
سویڈن کی ٹیم صرف ایک بار 1958 میں اپنے ملک میں ہونے والے عالمی کپ میں فائنل تک پہنچی، جہاں اس کو برازیل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ ہالینڈ کی ٹیم تین بار اس میگا ایونٹ میں فائنل میچ کھیل چکی ہے، لیکن قسمت کی دیوی ایک بار بھی اس پر مہربان نہ ہوئی۔ اسے 1974 اور 1978 میں مسلسل دو بار بالترتیب جرمنی اور ارجنٹائن سے مات ہوئی۔ گذشتہ عالمی کپ کا فائنل میچ شائقین کے ذہنوں میں تازہ ہوگا، جب اسپین نے ہالینڈ کو شکست سے دو چار کیا تھا۔
عالمی فٹبال کپ، جنوبی امریکا سے جنوبی امریکا تک
1930،1950، 1962 اور 1978 کے بعد یہ پانچواں موقع ہے جب اس میگا ایونٹ کی سرگرمیاں عالمی کپ کے ہوم گرائونڈز میں دیکھی جاسکیں گی۔ جنوبی امریکا میں شروع ہونے والے عالمی کپ فٹ بال کے بیسویں فائنل رائونڈ مقابلے ایک بار پھر پرانی یادیں تازہ کردیں گے۔
فٹ بال کی عالمی فیڈریشن فیفا نے 1930 میں پہلے عالمی کپ کے لیے یورا گوئے کا انتخاب کیا تھا۔ 1924 پیرس اور 1928 ایمسٹرڈیم میں مسلسل دو بار اولمپک چیمپئن جیتنے والے براعظم جنوبی امریکا کے اس ملک کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔ یوراگوئے اسی سال اپنی آزادی کی صد سالہ تقریبات بھی منارہا تھا۔ دنیا کے 13 ممالک نے پہلے عالمی فٹ بال کپ میں شرکت کی۔ میزبان ملک یوراگوئے کے علاوہ جنوبی امریکا سے ارجنٹائن، برازیل، پیرو، بولیویا، چلی اور پیراگوئے نے شرکت کی، جب کہ یورپ سے فرانس، رومانیہ، بیلجیئم اور سابق یوگوسلاویہ نے شرکت کی، جو عالمی کپ میں حصہ لینے کے لیے یوراگوئے آئی تھیں۔
شمالی امریکا سے ریاست ہائے متحدہ امریکا اور میکسیکو اس پہلے عالمی کپ میں شامل ہوئے۔پہلے عالمی کپ فائنلز کے تمام میچ میزبان ملک کے صدر مقام Montevideoکے ''کینڈیو اسٹیڈیم'' میں کھیلے گئے تھے۔ فائنل میچ میزبان یوراگوئے اور ارجنٹائن کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ 30 جولائی 1930 کو کھیلے گئے اس فائنل میں 1924 اور 1928 کے اولمپک فٹ بال میچوں کی یاد تازہ کردی تھی، کیوں کہ یہی دونوں ٹیمیں ان دونوں فائنل میچوں میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں۔ یہ فائنل میچ دیکھنے کے لیے ارجنٹائن سے فٹ بال کے شائقین کے دس بحری جہاز مونٹے وڈیو کے لیے روانہ ہوئے تھے، لیکن صرف 2جہاز ہی یوراگوئے پہنچ پائے، باقی 8خراب موسم کے باعث واپس چلے گئے۔
فائنل میچ میں یورا گوئے نے ارجنٹائن کو 2کے مقابلے میں4 گول سے شکست دی تھی۔ پہلے ہاف میں ارجنٹائن کی ٹیم ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیت رہی تھی۔ وقفے کے بعد میزبان ٹیم نے شان دار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ارجنٹائن کی طرف سے ان کے گول کیپر یوٹیسکو اور سینٹر فارورڈ اسٹیلی کے شان دار کھیل کے باوجود ارجنٹائن کی ٹیم فتح سے ہم کنار نہ ہوسکی۔ اسٹیلی ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر آٹھ گول کرکے سب سے زیادہ گول کرنے والا عالمی فٹ بال کپ کا پہلا کھلاڑی قرار پایا۔
اس عالمی کپ کے پہلے فائنل کو نوے ہزار تماشائیوں نے دیکھا۔ یوراگوئے کی طرف سے ان کے سیاہ فام کھلاڑی اینڈ ریڈ نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کی کام یابی میں نمایاں حصہ لیا اور 1924 اور 1928 کی کام یابیوں میں شان دار مظاہرہ کرنے اور دنیا کے بہترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز ایک بار پھر حاصل کیا۔ یورپ سے آئی ہوئی ٹیموں نے اس عالمی کپ میں کوئی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ جنوبی امریکی ٹیموں کے مقابل شکست خوردہ نظر آئیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فیفا کے صدر جوئس ریمٹ نے یورا گوئے کو ٹرافی عطا کی۔
12جون سے 13 جولائی تک جاری رہنے والے کھیلوں کی دنیا میں اولمپکس کے بعد دوسرے میگا ایونٹ میں 32 ممالک کی ٹیمیں برتری کی جنگ کے لیے یہاں موجود ہیں۔ میزبان برازیل اور دفاعی چیمپیئن اسپین کے علاوہ یورپ سے 12 ممالک جنوبی امریکا سے پانچ ممالک، افریقہ سے پانچ ممالک، ایشیا سے تین ممالک، شمالی، وسطی امریکا اور جزائر غرب الہند سے چار ممالک اور بحرالکاہل کے ممالک میں سے ایک ملک کی ٹیمیں ٹورنامنٹ کا حصہ ہیں۔
پانچ براعظموں اور کئی جزائر پر مشتمل 208 کے لگ بھگ فیفا ارکان ممالک میں سے تقریباً تمام ارکان نے دو سال قبل شروع ہونے والے کوالیفائنگ رائونڈ مقابلوں میں اپنے اپنے زونز سے حصہ لیا۔ ان طویل مقابلوں کے بعد 31 ٹیموں نے فائنل رائونڈ کے لیے کوالیفائی کیا، جب کہ برازیل میزبان کی حیثیت سے براہ راست شرکت کا حق دار بنا ہے۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ میں 32 ٹیموں کے درمیان گروپ میچز سے لے کر فائنل تک 64 مقابلے ہوںگے۔ 32 ٹیموں کے ساتھ فائنل رائونڈ کے انعقاد کا یہ پانچواں عالمی کپ ہے۔ اس سے قبل ممالک کی تربیت اولین عالمی کپ 13،1934 میں 16، 1938 میں 15، 1950 میں 13، اور 1954، 1958، 1962،1970،1974اور 1978 تک عالمی کپ فائنل رائونڈ کے مقابلوں میں ٹیموں کی تعداد 16 رہی، جب کہ 1982 بارہویں عالمی کپ سے یہ تعداد 24 کردی گئی جو آئندہ تین فائنل رائونڈ تک برقرار رہی۔ 1998میں دنیا بھر سے فائنل رائونڈ کولیفائی کرنے والے ممالک کی تعداد 32 کردی گئی ہے۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ مقابلوں میں 32 ٹیموں کے بنائے گئے آٹھ گروپس میں گروپ ''اے'' میں میزبان برازیل کے ساتھ کروشیا، میکسیکو اور کیمرون شامل ہیں۔ گروپ ''بی'' دفاعی چیمپئن اسپین، ہالینڈ، چلی اور آسٹریلیا پر مشتمل ہے۔ کولمبیا، یونان، آئیوری کوسٹ، جاپان گروپ ''سی'' کا حصہ ہیں۔ گروپ ڈی میں یوراگوئے، کوسٹاریکا، انگلستان اور اٹلی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، ایکواڈور، فرانس اور ہنڈوراس کو گروپ ''ای'' میں رکھا گیا ہے، گروپ ''ایف'' میں ارجنٹائن، بوسنیا، ایران اور نائیجیریا ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔ جرمنی پرتگال، گھانا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کا گروپ ''جی'' ہے، گروپ ''ایچ'' بیلجیئم، الجزائر، روس اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شامل ہیں۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ میں تمام سابقہ عالمی چیمپئن ممالک کوالیفائی کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں۔ یوراگوئے 1930 کا اولین چیمپئن اور 1950 کا ٹائٹل ہولڈر ہے، اٹلی 1934، 1938 ا مسلسل دو عالمی کپ چیمپئن اس کے علاوہ 1982اور 2006 کے عالمی ٹائٹلز بھی اٹلی کے پاس ہیں۔ جرمنی 1954،1974 اور 1990 کا عالمی کپ چیمپیئن رہا۔ میزبان برازیل سب سے زیادہ پانچ بار 1958،1962 میں مسلسل دو بار 1970،1994اور2002 میں عالمی کپ کا فاتح رہا۔ 1966انگلستان، 1978،1986 ارجنٹائن، فرانس پہلی بار 1998 میں عالمی کپ چیمپئن بن کر ابھرا۔
بیسویں عالمی کپ فائنل رائونڈ مقابلوں میں اس بار ایک نئے ملک بوسنیا کی شمولیت کے بعد فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک کی تعداد 80 سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان میں یورپی ممالک سب سے زیادہ ہیں۔ یورپ کے 36 ممالک سابق یوگوسلاویہ، فرانس، بیلجیئم، رومانیہ پہلی بار 1930 میں اٹلی، جرمنی، سابقہ چیکوسلواکیہ، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، اسپین، سویڈن، ہنگری اور ہالینڈ 1934 میں، پولینڈ 1938، انگلستان 1950اسکاٹ لینڈ اور ترکی1954، شمالی آئرلینڈ، سابق سوویت یونین اور ویلز 1958، بلغاریہ 1962اور پرتگال 1966 ڈنمارک 1986 یونان، جمہوریہ آئرلینڈ، ناروے، روس 1994، کروشیا، 1998، سلوینیا 2002، سربیا اور چیک جمہوریہ، یوکرین، 2006 سلواکیہ 2010 میں فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک میں شامل ہوئے۔
یورپی گروپ میں شامل اسرائیل نے 1970 میں فائنل پہلی بار کھیلا۔ جنوبی امریکا سے 9ممالک کو میگا ایونٹ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ ان میں میزبان برازیل، یوراگوئے، ارجنٹائن، چلی، بولیویا اور پیرو نے اولین کپ 1930 میں کولمبیا نے 1962 اور ایکواڈور نے 2002 میں پہلی بار فائنل رائونڈ مقابلوں میں حصہ لیا۔
یورپ کے بعد افریقہ سے فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ 1934 میں مصر فائنل رائونڈ تک پہنچنے والا پہلا افریقی ملک تھا۔ 1970 میں مراکش، 1974 میں زائر، 1978 میں تیونس، کیمرون اور الجزائر نے 1982 اسپین میں ہونے والے فائنل رائونڈ میں پہلی بار کوالیفائی کیا۔ 1994 امریکا میں شمالی افریقہ سے نائیجیریا نے فائنل کھیلا۔ 2010 عالمی کپ کا میزبان جنوبی افریقہ پہلی بار 1998 فرانس میں شامل ہوا۔ مغربی افریقہ سے سینیگال کو 2002 جاپان، کوریا عالمی کپ فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ انگولا، گھانا اور ٹوگو نے ایک ساتھ 2006 جرمنی میں اپنا نام فائنل رائونڈ کھیلنے والے ممالک میں درج کروایا۔ گذشتہ فائنل رائونڈ میں آئیوری کوسٹ افریقہ سے یہ اعزاز حاصل کرنے والا ملک بنا۔
شمالی، وسطی اور غرب الہند کے ممالک میں میکسیکو اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کو پہلے عالمی کپ فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ کیوبا نے 1938میں، ایل سلواڈور نے 1970 میں، ہیٹی کو 1974 میں 1982 میں ہونڈوراس، 1986 میکسیکو میں کینیڈا، کوسٹاریکا، 1990 جمیکا 1998 اور ٹرینڈڈ ٹوباگو 2006 میں پہلی بار عالمی کپ فائنل راؤنڈ میں آئے۔
ایشیا سے جنوبی کوریا نے سب سے پہلے 1954 میگا ایونٹ کا فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ شمالی کوریا 1966، ایران 1978، 1982 کویت، عراق1986، متحدہ عرب امارات 1990، سعودی عرب 1994، جاپان 1998 اور جاپان 2002 میں پہلی بار فائنل رائونڈ کھیلنے کے حق دار بنے۔بحرالکاہل کے ممالک میں سے ڈچ انڈیز 1938 میں نیوزی لینڈ 1982 اور آسٹریلیا نے آٹھ سال قبل 2006 جرمنی میں پہلی بار فائنل رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔بیسویں عالمی کپ کے حصول کی دوڑ میں فٹ بال جائنٹس میزبان برازیل، اٹلی اور جرمنی کے علاوہ دفاعی چیمپیئن اسپین اور ارجنٹائن نمایاں نظر آتے ہیں، دوسری طرف دیگر ٹیمیں کوئی بھی اپ سیٹ کرسکتی ہیں۔
عالمی کپ کی روایت کی روشنی میں گذشتہ انیسویں فائنل راؤنڈز کا جائزہ لیا جائے تو اصل معرکہ یورپ اور جنوبی امریکا کے درمیان نظر آتا ہے۔ یورپ میں منعقد ہونے والے دس فائنل راؤنڈز میں نو بار عالمی کپ یورپ میں رہا۔ دوسری طرف جنوبی امریکا میں منعقد ہونے والے چار فائنل رائونڈز مقابلوں میں میدان جنوبی امریکی ٹیموں کے ہاتھ رہا۔ جنوبی امریکی ٹیمیں شمالی، وسطی امریکا میں منعقد ہونے والے تین فائنل رائونڈز کی بھی فاتح رہی ہیں۔
جنوبی امریکا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کی ٹیم برازیل نے یورپ میں 1958، سویڈن میں ہونے والے فائنل رائونڈ مقابلوں میں عالمی کپ اپنے نام کیا۔ جنوبی امریکا نے ایشیا میں ہونے والے واحد فائنل رائونڈ 2002 جاپان، کوریا میں اپنا لوہا منوایا جب برازیل ہی نے فائنل میں جرمنی کی ٹیم کو 2کے مقابلے میں صفر گول سے شکست دی تھی۔ یورپی ممالک کی یورپ سے باہر واحد کام یابی گذشتہ ورلڈکپ میں، جو پہلی بار براعظم افریقہ میں منعقد ہوا، میں اسپین نے ہالینڈ کو زیر کرکے حاصل کی تھی۔
بیسویں عالمی کپ کے حصول کے لیے دفاعی چیمپئن اسپین کی پوزیشن اور گذشتہ چار سال سے ٹاپ کلاس کارکردگی رکھنے کے باعث فیورٹ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن جیسا کہ پہلے کہا گیا کہ عالمی کپ کی روایت اس کے برعکس ہے۔ جنوبی امریکا میں کسی یورپی ٹیم کی عالمی کپ کی جیت میگاایونٹ کا تاریخی اپ سیٹ ہوسکتا ہے۔
شائقین اور ناقدین کی نظریں میزبان برازیل کسی غیرمعمولی کارکردگی کی منتظر ہیں۔ برازیل 64 سال کے طویل عرصے کے بعد دوسری بار اس عالم گیر مقبولیت کے حامل ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔ یاد رہے کہ 1950 کے فائل رائونڈ سے وابستہ تلخ یادیں آج بھی برازیلین عوام کے کے دلوں میں تازہ ہیں، جب فائنل میں برازیل اپنے ہی براعظم کی ٹیم اولین چیمپیئن 1930 یوراگوئے کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوا تھا۔
میزبان برازیل ٹیم کوچ لوئز فلپ سکولاری کے مطابق برازیل کے لیے بین الاقوامی فٹ بال میں اپنی برتری کو مزید منوانے کے لیے یہ نادر موقع ہے۔ برازیل اسکواڈ میں پانچ کھلاڑی گذشتہ ورلڈکپ 2010 میں بھی شامل تھے، ان میں جولیو سیزر، سلوا ایلوز، میکن اور ریمائرز موجودہ ٹیم میں بھی ہیں، جب کہ فریڈے نے گذشتہ ورلڈکپ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم وہ 2006 کے فائنل رائونڈز کی ٹیم میں شامل تھا۔ برازیلی ٹیم میں شامل 23 کھلاڑیوں میں سے 16 کھلاڑی وہ ہیں جن کی بدولت برازیل گذشتہ وارم اپ ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپئن اسپین کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کا فاتح بنا تھا۔ برازیل کی موجودہ ٹیم باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں جیسے نیمار اور آسکر اور ان کے ساتھ تجربہ کار کھلاڑی مثلاً دانی ایلوس، ڈیوڈ لوئز، تھیاگوسلوا اور ہلک پر مشتمل ہے۔ اس بار بھی شائقین یہ امید کررہے تھے کہ کاکا اور روبینو بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔ تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
سب سے زیادہ بیس سال عالمی کپ اپنے پاس رکھنے والے میزبان برازیل چھٹی بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کرنے کے لیے ہوم گرائونڈز میں اترے گا۔ ایک اور منفرد اعزاز برازیل کو دیگر تمام ٹیموں سے ممتاز کرتا ہے۔ وہ واحد ملک ہے جو اب تک تمام فائنل رائونڈز تک پہنچا ہے۔ مجموعی کارکردگی کو پیش نظر رکھا جائے تو اس میں بھی برازیلین سب سے آگے نظر آتے ہیں۔ برازیل نے 1930 سے 2010 تک مجموعی طور پر 97 میچ کھیلے، جن میں 69 میں وہ فاتح رہا، جب کہ 15 میں اس کو شکست ہوئی اور 13 میچ برابری پر ختم ہوئے۔ برازیل کا اسکورنگ تناسب بھی انتہائی شان دار ہے۔ اس نے 41 ممالک کے خلاف 213 گول اسکور کیے اور اس کے خلاف صرف 93 گول ہوئے ہیں۔
بیسویں عالمی کپ میں برازیل گروپ ''اے'' میں ہے، جس کی دیگر ٹیموں میں کیمرون اور میکسیکو شامل ہیں۔ کروشیا اب تک تین بار 1998، 2002 اور 2006 میں فائنل رائونڈ کھیل چکا ہے۔ میکسیکو نے 1930 سب اب تک چودہ بار فائنل رائونڈ میں جگہ بنائی ہے اور کیمرون 1982،1990، 1998، 2002، 2010 کے فائنل رائونڈز تک پہنچ چکا ہے۔ برازیل اور میکسیکو میں اب تک تین بار مقابلہ ہوا ہے۔ 1950 میں پہلی بار برازیل نے میکسیکو کو چار صفر سے ہرایا تھا۔ 1954 میں پانچ صفر سے اور 1982 میں 2 صفر سے برازیل کی جیت ہوئی تھی۔
برازیل کیمرون سے صرف ایک بار 1994 میں مقابل آیا ہے، جہاں برازیل نے کیمرون کو ایک صفر سے شکست دی تھی۔ برازیل کروشیا سے صرف ایک بار 2006 میں نبرد آزما ہوا ہے، جہاں برازیل کو ایک صفر سے جیت ہوئی تھی۔ مذکورہ بالا تمام میچ ابتدائی گروپس کے تھے۔ اگر برازیل میزبان ملک کی حیثیت سے عالمی کپ اپنے نام کرنے میں کام یاب ہوجاتا ہے تو یہ کسی میزبان ملک کی ساتویں کام یابی ہوگی۔ اس سے قبل 1930 یوراگوئے، 1934 اٹلی، 1966 انگلستان، 1974 جرمنی، 1978 ارجنٹائن، 1998 فرانس عالمی کپ کے میزبان چیمپئن بن چکے ہیں۔
گیارہ ممالک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عالمی کپ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے فائنل میچ تک پہنچے ہیں۔ برازیل 1930، 1950، 1958، 1982، 1994، 1998 اور 2002 میں کوئی میچ ہارے بغیر کام یاب ہوا۔ جرمنی 1954، 1958، 1974، 1982، 1988، 1990 اور 2002 کے فائنل تک پہنچا۔ جرمنی کے حاصل کردہ تینوں ٹائٹلز 1954، 1974 اور 1994میں 20،20 سال کا وقفہ رہا۔ جنوبی یورپ سے اٹلی کی ٹیم 1934، 1938، 1970، 1978، 1982، 1994 اور 2006عالمی کپ فائنل میچ کھیلنے والی ٹیم ہے۔ جنوبی امریکا کی دوسری ٹیم ارجنٹائن تین بار فائنل میچ تک پہنچی ہے۔
یہ 1978، 1986 اور 1990 کے عالمی کپ تھے۔ ایک اور جنوبی امریکی ٹیم یوراگوئے دو بار 1930 اور 1950 میں فائنل میچ تک پہنچی اور دونوں بار عالمی کپ اپنے نام کرنے میں کام یاب ہوئی۔ سابق چیکوسلواکیہ نے دو بار 1934 اور 1962 میں فائنل میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا، لیکن 1934 میں اٹلی سے اور 1962 میں برازیل سے شکست کھاگئی۔ یہی حال ہنگری کی طاقت ور ٹیم کا بھی ہوا جب وہ دو بار 1938 اور 1954 میں میزبان ملکوں اٹلی اور جرمنی سے ہار گئی تھی۔ 1954 میں ہنگری کے مجموعی طور پر 27 گول آج بھی کسی ٹیم کا عالمی کپ میں ریکارڈ ہے۔
سویڈن کی ٹیم صرف ایک بار 1958 میں اپنے ملک میں ہونے والے عالمی کپ میں فائنل تک پہنچی، جہاں اس کو برازیل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ ہالینڈ کی ٹیم تین بار اس میگا ایونٹ میں فائنل میچ کھیل چکی ہے، لیکن قسمت کی دیوی ایک بار بھی اس پر مہربان نہ ہوئی۔ اسے 1974 اور 1978 میں مسلسل دو بار بالترتیب جرمنی اور ارجنٹائن سے مات ہوئی۔ گذشتہ عالمی کپ کا فائنل میچ شائقین کے ذہنوں میں تازہ ہوگا، جب اسپین نے ہالینڈ کو شکست سے دو چار کیا تھا۔
عالمی فٹبال کپ، جنوبی امریکا سے جنوبی امریکا تک
1930،1950، 1962 اور 1978 کے بعد یہ پانچواں موقع ہے جب اس میگا ایونٹ کی سرگرمیاں عالمی کپ کے ہوم گرائونڈز میں دیکھی جاسکیں گی۔ جنوبی امریکا میں شروع ہونے والے عالمی کپ فٹ بال کے بیسویں فائنل رائونڈ مقابلے ایک بار پھر پرانی یادیں تازہ کردیں گے۔
فٹ بال کی عالمی فیڈریشن فیفا نے 1930 میں پہلے عالمی کپ کے لیے یورا گوئے کا انتخاب کیا تھا۔ 1924 پیرس اور 1928 ایمسٹرڈیم میں مسلسل دو بار اولمپک چیمپئن جیتنے والے براعظم جنوبی امریکا کے اس ملک کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔ یوراگوئے اسی سال اپنی آزادی کی صد سالہ تقریبات بھی منارہا تھا۔ دنیا کے 13 ممالک نے پہلے عالمی فٹ بال کپ میں شرکت کی۔ میزبان ملک یوراگوئے کے علاوہ جنوبی امریکا سے ارجنٹائن، برازیل، پیرو، بولیویا، چلی اور پیراگوئے نے شرکت کی، جب کہ یورپ سے فرانس، رومانیہ، بیلجیئم اور سابق یوگوسلاویہ نے شرکت کی، جو عالمی کپ میں حصہ لینے کے لیے یوراگوئے آئی تھیں۔
شمالی امریکا سے ریاست ہائے متحدہ امریکا اور میکسیکو اس پہلے عالمی کپ میں شامل ہوئے۔پہلے عالمی کپ فائنلز کے تمام میچ میزبان ملک کے صدر مقام Montevideoکے ''کینڈیو اسٹیڈیم'' میں کھیلے گئے تھے۔ فائنل میچ میزبان یوراگوئے اور ارجنٹائن کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ 30 جولائی 1930 کو کھیلے گئے اس فائنل میں 1924 اور 1928 کے اولمپک فٹ بال میچوں کی یاد تازہ کردی تھی، کیوں کہ یہی دونوں ٹیمیں ان دونوں فائنل میچوں میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں۔ یہ فائنل میچ دیکھنے کے لیے ارجنٹائن سے فٹ بال کے شائقین کے دس بحری جہاز مونٹے وڈیو کے لیے روانہ ہوئے تھے، لیکن صرف 2جہاز ہی یوراگوئے پہنچ پائے، باقی 8خراب موسم کے باعث واپس چلے گئے۔
فائنل میچ میں یورا گوئے نے ارجنٹائن کو 2کے مقابلے میں4 گول سے شکست دی تھی۔ پہلے ہاف میں ارجنٹائن کی ٹیم ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیت رہی تھی۔ وقفے کے بعد میزبان ٹیم نے شان دار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ارجنٹائن کی طرف سے ان کے گول کیپر یوٹیسکو اور سینٹر فارورڈ اسٹیلی کے شان دار کھیل کے باوجود ارجنٹائن کی ٹیم فتح سے ہم کنار نہ ہوسکی۔ اسٹیلی ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر آٹھ گول کرکے سب سے زیادہ گول کرنے والا عالمی فٹ بال کپ کا پہلا کھلاڑی قرار پایا۔
اس عالمی کپ کے پہلے فائنل کو نوے ہزار تماشائیوں نے دیکھا۔ یوراگوئے کی طرف سے ان کے سیاہ فام کھلاڑی اینڈ ریڈ نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کی کام یابی میں نمایاں حصہ لیا اور 1924 اور 1928 کی کام یابیوں میں شان دار مظاہرہ کرنے اور دنیا کے بہترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز ایک بار پھر حاصل کیا۔ یورپ سے آئی ہوئی ٹیموں نے اس عالمی کپ میں کوئی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ جنوبی امریکی ٹیموں کے مقابل شکست خوردہ نظر آئیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فیفا کے صدر جوئس ریمٹ نے یورا گوئے کو ٹرافی عطا کی۔