ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کا غلط استعمال 14 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف

ایکسپورٹ کے نام پر تیار کپڑے کی مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوئی، نجی کمپنی کے خیبر پختونخوا میں واقع دفتر پر بھی چھاپہ

(فوٹو : فائل)

ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلئیرنس آڈٹ کسٹمز نارتھ نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم 2021ء کے تحت 1.4 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس چوری کا انکشاف کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اس فراڈ کا انکشاف بعد از کسٹمز کلئیرنس آڈٹ کے دوران ہوا۔ ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے حکام کا کہنا ہے میسرز پریمیم ٹیکسٹائل بلینکٹ انڈسٹری کے ذریعے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم 2021ء کا غلط استعمال کیا گیا، حکام نے بتایا کہ مذکورہ کمپنی نے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت 16ارب روپے مالیت کی درآمدی اشیاء کے لیے لائسنس حاصل کیا تھا مگر برآمدات کے لیے تیار کیے گئے کپڑے مقامی مارکیٹ میں فروخت شروع کردی۔

ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلئیرنس آڈٹ کی ٹیم نے کمپنی کے باڑہ بازار خیبر پختونخواہ میں واقع دفتر پر چھاپہ بھی مارا، حکام نے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت 24لاکھ 76ہزار کلوگرام سے زائد مختلف اقسام کے قیمتی فیبرکس درآمد کیے تھے۔


تحقیقات کے دوران اس امر کی بھی نشاندہی ہوئی کہ کمپنی کی جانب سے 2194ٹن کپڑا برآمد نہیں کیا گیا اور نہ ہی گودام میں مذکورہ کپڑے کے ذخائر موجود تھے۔

واضح رہے کہ برآمدی رعایت کے تحت تیار کپڑے کو مقامی مارکیٹ میں فروخت کرنا اسکیم میں غیر قانونی ہے۔

 
Load Next Story