فالج کی علامات اور احتیاطی تدابیر
صحت مند طرز زندگی مرض کی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے
فالج ایک ایسی بیماری سمجھی جاتی ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے۔ دماغ کی شریانوں میں رکاوٹ آجانا، جس کی وجہ سے دماغ کو خون کی سپلائی کا متاثر ہونا فالج کہلاتا ہے۔
شوگر، بلڈپریشر، موٹاپا، سگریٹ نوشی، تمباکو، شراب نوشی، دل کے والوو کی خرابی جسے امراض میں فالج کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ 10لاکھ لوگ تقریباً فالج کی وجہ سے کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔
فالج دو قسم ہوتے ہیں۔ ایک دماغ میں خون کی شریانوں کا پھٹ جانا، دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آ جانا۔ دل میں خرابی، دل کے والوو میں خرابی، گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا، فالج کے اہم اسباب ہوتے ہیں۔
فالج کی علامات
اچانک منہ ٹیڑھا ہوجانا یا کسی بھی ایک طرف کا ہاتھ، پاؤں کاکام نہ کرنا، آواز کا متاثر ہونا۔ اس مرض کی تشخیص کے لئے دماغ کا ایم آر آئی یا سی ٹی سکین کرانا ہوتا ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ دماغ کا کون سا حصہ فالج کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
جیسا کہ سابقہ سطور میں عرض کیا جاچکا ہے کہ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ آئندہ برسوں میں فالج پاکستان کی چوتھی بڑی بیماری بن جائے گی۔ پاکستان میں فالج کے مسئلے سے دوچار کم ازکم 22 فیصد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر معذور ہوجاتے ہیں۔
حاملہ عورتوں میں فالج کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ جس کو CVST کہا جاتا ہے اور اس میں MRVکے ذریعے اس مرض کی تشخص کی جاتی ہے۔ بچوں میں فالج کی وجہ دماغ کا انفیکشن، دل کے والوو کا مسئلہ، خون کی خرابیاں ہوتی ہیں۔ دنیا میں ہر چار میں سے ایک فرد کو کبھی بھی زندگی میں فالج ہوسکتا ہے اور اس سے بچاؤ ممکن ہے۔
فالج سے کیسے محفوظ رہاجاسکتاہے؟
اپنے بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے بلڈپریشر کی دوائیاںلینا۔ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے اس کی دوائیاں استعمال کرنا۔ روزانہ کم ازکم15سے20منٹ کی چہل قدمی(واک) کریں۔ سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا۔ افسردگی اور دباؤ سے بچنا کیونکہ ہر چھ میں سے ایک فرد کے فالج کی وجہ ذہنی تناؤ ہے۔ غصے کو کنٹرول کریں اور کولیسٹرول کو کم کریں۔ متوازن غذا ضرور کھائیں یعنی فروٹ اور سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیں، ہر پانچ میں سے ایک فالج موٹاپا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر کسی کو فالج ہوجائے تو دوائیوں کے ساتھ ساتھ فزیوتھراپی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگرفالج کی علامات میں کوئی بھی علامت کسی بھی مریض میںملتی ہے تو فوراً دماغ کے ڈاکٹر یعنی نیورولوجسٹ سے رابطہ کریں اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچیں۔ فالج کے بعد سینے کا انفیکشن، پیشاب کا انفیکشن، ہاتھ پاؤں کا سن ہوجانا، ڈپریشن ، جسم میں درد وغیرہ جیسی پیچیدگیاں عام ہیں۔ یاد رکھیں کہ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر آپ فالج اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔
شوگر، بلڈپریشر، موٹاپا، سگریٹ نوشی، تمباکو، شراب نوشی، دل کے والوو کی خرابی جسے امراض میں فالج کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ 10لاکھ لوگ تقریباً فالج کی وجہ سے کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔
فالج دو قسم ہوتے ہیں۔ ایک دماغ میں خون کی شریانوں کا پھٹ جانا، دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آ جانا۔ دل میں خرابی، دل کے والوو میں خرابی، گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا، فالج کے اہم اسباب ہوتے ہیں۔
فالج کی علامات
اچانک منہ ٹیڑھا ہوجانا یا کسی بھی ایک طرف کا ہاتھ، پاؤں کاکام نہ کرنا، آواز کا متاثر ہونا۔ اس مرض کی تشخیص کے لئے دماغ کا ایم آر آئی یا سی ٹی سکین کرانا ہوتا ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ دماغ کا کون سا حصہ فالج کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
جیسا کہ سابقہ سطور میں عرض کیا جاچکا ہے کہ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ آئندہ برسوں میں فالج پاکستان کی چوتھی بڑی بیماری بن جائے گی۔ پاکستان میں فالج کے مسئلے سے دوچار کم ازکم 22 فیصد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر معذور ہوجاتے ہیں۔
حاملہ عورتوں میں فالج کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ جس کو CVST کہا جاتا ہے اور اس میں MRVکے ذریعے اس مرض کی تشخص کی جاتی ہے۔ بچوں میں فالج کی وجہ دماغ کا انفیکشن، دل کے والوو کا مسئلہ، خون کی خرابیاں ہوتی ہیں۔ دنیا میں ہر چار میں سے ایک فرد کو کبھی بھی زندگی میں فالج ہوسکتا ہے اور اس سے بچاؤ ممکن ہے۔
فالج سے کیسے محفوظ رہاجاسکتاہے؟
اپنے بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے بلڈپریشر کی دوائیاںلینا۔ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے اس کی دوائیاں استعمال کرنا۔ روزانہ کم ازکم15سے20منٹ کی چہل قدمی(واک) کریں۔ سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا۔ افسردگی اور دباؤ سے بچنا کیونکہ ہر چھ میں سے ایک فرد کے فالج کی وجہ ذہنی تناؤ ہے۔ غصے کو کنٹرول کریں اور کولیسٹرول کو کم کریں۔ متوازن غذا ضرور کھائیں یعنی فروٹ اور سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیں، ہر پانچ میں سے ایک فالج موٹاپا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر کسی کو فالج ہوجائے تو دوائیوں کے ساتھ ساتھ فزیوتھراپی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگرفالج کی علامات میں کوئی بھی علامت کسی بھی مریض میںملتی ہے تو فوراً دماغ کے ڈاکٹر یعنی نیورولوجسٹ سے رابطہ کریں اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچیں۔ فالج کے بعد سینے کا انفیکشن، پیشاب کا انفیکشن، ہاتھ پاؤں کا سن ہوجانا، ڈپریشن ، جسم میں درد وغیرہ جیسی پیچیدگیاں عام ہیں۔ یاد رکھیں کہ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر آپ فالج اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔