عدلیہ اور ججز کیخلاف مہم آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے سپریم کورٹ
ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انخراف کیا ہے، اعلامیہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدلیہ اور ججز کے خلاف سوشل میڈیا مہم کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ یا ججوں کیخلاف منظم مہم افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ آئین کی شق 19میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کی حدود کی خلاف ورزی بھی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی مہم سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اہم ستون کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس پر آئین نے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری ڈالی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کا آئینی راستہ اختیار کیے بغیر تنقید کے نام پر یا اس کی آڑ میں عدلیہ یا ججوں کے خلاف منظم مہم افسوس ناک ہے، عدالتی فیصلوں پر مناسب اسلوب میں تنقید بھی کی جاسکتی ہے، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ نے کسی کو نظر ثانی سے نہ پہلے روکا ہے نہ ہی اب روکیں گے۔
مزید پڑھیں: تمام انبیا نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، اس کا مطلب تھا کہ آپؐ کے بعد بات ختم، چیف جسٹس
سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کسی اسلامی اصول یا کسی آئینی و قانونی شق کی تعبیر میں کوئی غلطی ہوئی ہے اسکی تصحیح و اصلاح اہل علم کی ذمہ داری ہے اس کیلئے آئینی و قانونی راستے موجود ہیں، فیصلے میں قرآن مجید کی آیات اسی سیاق و سباق میں دی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق افسوس کی بات ہے ایسے مقدمات میں جذبات مشتعل ہوجاتے ہیں اور اسلامی احکام بھلا دیے جاتے ہیں، ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے مذہب کیخلاف جرائم کے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کیلئے کہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انخراف کیا ہے،الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے کئی غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔
پاکستان بار کونسل کی چیف جسٹس کیخلاف منظم تضحیک آمیز مہم کی مذمت، کارروائی کا مطالبہ
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف منظم تضحیک آمیز مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
سپریم بار کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ منظم مہم کا مقصد چیف جسٹس پاکستان کو بدنام کرنا ہے،عدالتی فیصلے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،کچھ عناصر نفرت اور تشدد کو فروغ دینے کیلئے بے بنیاد معلومات پھیلا رہے ہیں،عدلیہ مخالف خطرناک مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے.
سپریم کورٹ فیصلے پر گمراہ کن خبریں دینے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اسلام آباد پولیس
اُدھر اسلام آباد پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے، گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی عمل پر جرم کا اطلاق رائج الوقت قانون کے مطابق ہوسکتا ہے، کچھ عناصر افواہوں کی آڑ میں امن عامہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسلام آباد کیپیٹل پولیس ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی۔
اسے بھی پڑھیں: چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز مہم چلانے والا شخص گرفتار
ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی، شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی ایسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں، غیر قانونی عوامل پر اکسانے پر کارروائی ہوگی۔ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع پکار 15 یا آئی سی ٹی 15 ایپ پر دیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ یا ججوں کیخلاف منظم مہم افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ آئین کی شق 19میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کی حدود کی خلاف ورزی بھی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی مہم سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اہم ستون کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس پر آئین نے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری ڈالی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کا آئینی راستہ اختیار کیے بغیر تنقید کے نام پر یا اس کی آڑ میں عدلیہ یا ججوں کے خلاف منظم مہم افسوس ناک ہے، عدالتی فیصلوں پر مناسب اسلوب میں تنقید بھی کی جاسکتی ہے، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ نے کسی کو نظر ثانی سے نہ پہلے روکا ہے نہ ہی اب روکیں گے۔
مزید پڑھیں: تمام انبیا نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، اس کا مطلب تھا کہ آپؐ کے بعد بات ختم، چیف جسٹس
سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کسی اسلامی اصول یا کسی آئینی و قانونی شق کی تعبیر میں کوئی غلطی ہوئی ہے اسکی تصحیح و اصلاح اہل علم کی ذمہ داری ہے اس کیلئے آئینی و قانونی راستے موجود ہیں، فیصلے میں قرآن مجید کی آیات اسی سیاق و سباق میں دی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق افسوس کی بات ہے ایسے مقدمات میں جذبات مشتعل ہوجاتے ہیں اور اسلامی احکام بھلا دیے جاتے ہیں، ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے مذہب کیخلاف جرائم کے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کیلئے کہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انخراف کیا ہے،الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے کئی غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔
پاکستان بار کونسل کی چیف جسٹس کیخلاف منظم تضحیک آمیز مہم کی مذمت، کارروائی کا مطالبہ
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف منظم تضحیک آمیز مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
سپریم بار کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ منظم مہم کا مقصد چیف جسٹس پاکستان کو بدنام کرنا ہے،عدالتی فیصلے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،کچھ عناصر نفرت اور تشدد کو فروغ دینے کیلئے بے بنیاد معلومات پھیلا رہے ہیں،عدلیہ مخالف خطرناک مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے.
سپریم کورٹ فیصلے پر گمراہ کن خبریں دینے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اسلام آباد پولیس
اُدھر اسلام آباد پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے، گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی عمل پر جرم کا اطلاق رائج الوقت قانون کے مطابق ہوسکتا ہے، کچھ عناصر افواہوں کی آڑ میں امن عامہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسلام آباد کیپیٹل پولیس ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی۔
اسے بھی پڑھیں: چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز مہم چلانے والا شخص گرفتار
ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی، شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی ایسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں، غیر قانونی عوامل پر اکسانے پر کارروائی ہوگی۔ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع پکار 15 یا آئی سی ٹی 15 ایپ پر دیں۔