اخراجات میں کمی کیلیے کفایت شعاری کے نئے اقدامات کا اعلان
نئی اسامیوں، بھاری مشینری، مہنگی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی
اخراجات میں کمی کیلیے کفایت شعاری کے نئے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک میں مالی کفایت شعاری کو فروغ دینے کے لیے نئے اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے نئی اسامیوں اور بھاری خریداری پر پابندی عائد کردی ہے تاہم ان اقدامات کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ حکومت اپنی آمدنی سے زائد صرف سود کی ادائیگی میں خرچ کررہی ہے۔
نئے اقدامات کے تحت نئے مالی سال کے دوران تمام ترقیاتی کاموں کے لیے نئی اسامیاں پیدا نہیں کی جائیں گی۔ عام طور پر ان اقدامات کا آغاز مالی سال کے آغاز میں کیا جاتا ہے جبکہ نگراں وزیر اعظم کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مالی سال ختم ہونے میں محض چار ماہ رہ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معیشت کو بہتر کردیا، آئندہ حکومت کیلیے بہترین لائحہ عمل دے کر جارہے ہیں، وزیراعظم
اس کے علاوہ نگراں وزیر اعظم نے نئی مشینری کی خریداری کی رواں مالی سال کے دوران خریداری پر پابندی عائد کردی ہے تاہم سرکاری اعلامیے کے مطابق طبی شعبے سے وابستہ مشینیں اس پابندی سے مستثنٰی ہوں گی، اسی طرح سوائے ایمبولینس، سرکاری درس گاہوں کے لیے بسوں، صفائی وغیرہ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز ، آگ بجھانے والی گاڑیوں کے علاوہ تمام پرتعیش اور مہنگی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں مای سال کے لیے قومی اسمبلی نے 14 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا تھا جس میں سے 7 کھرب 50 ارب روپے کا خسارہ تھا تاہم وزارت مالیات نے حال ہی میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے بجٹ خسارے کا حجم 8 کھرب 50 ارب روپے کردیا ہے جس کی بنیادی وجہ قرض ادائیگی پر سود کی شرح میں اضافہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت مالیات سے جاری اعلامیے کے مطابق نگراں وزیر اعظم نے جہاں کفایت شعاری کے لیے ان اقدامات کی منظوری دی وہیں انہوں نے اس سے متعلق ایک کمیٹی بھی قائم کردی ہے جو ضرورت کو دیکھتے ہوئے ان میں نرمی بھی کرے گی۔
اس کمیٹی کا نگراں وزیر خزانہ کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ ممبران میں سیکریٹری خزانہ، سیکٹریٹری منصوبہ بندی، سیکریٹری داخلہ، خصوصی سیکریٹری برائے کابینہ اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ شامل ہیں۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک میں مالی کفایت شعاری کو فروغ دینے کے لیے نئے اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے نئی اسامیوں اور بھاری خریداری پر پابندی عائد کردی ہے تاہم ان اقدامات کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ حکومت اپنی آمدنی سے زائد صرف سود کی ادائیگی میں خرچ کررہی ہے۔
نئے اقدامات کے تحت نئے مالی سال کے دوران تمام ترقیاتی کاموں کے لیے نئی اسامیاں پیدا نہیں کی جائیں گی۔ عام طور پر ان اقدامات کا آغاز مالی سال کے آغاز میں کیا جاتا ہے جبکہ نگراں وزیر اعظم کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مالی سال ختم ہونے میں محض چار ماہ رہ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معیشت کو بہتر کردیا، آئندہ حکومت کیلیے بہترین لائحہ عمل دے کر جارہے ہیں، وزیراعظم
اس کے علاوہ نگراں وزیر اعظم نے نئی مشینری کی خریداری کی رواں مالی سال کے دوران خریداری پر پابندی عائد کردی ہے تاہم سرکاری اعلامیے کے مطابق طبی شعبے سے وابستہ مشینیں اس پابندی سے مستثنٰی ہوں گی، اسی طرح سوائے ایمبولینس، سرکاری درس گاہوں کے لیے بسوں، صفائی وغیرہ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز ، آگ بجھانے والی گاڑیوں کے علاوہ تمام پرتعیش اور مہنگی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں مای سال کے لیے قومی اسمبلی نے 14 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا تھا جس میں سے 7 کھرب 50 ارب روپے کا خسارہ تھا تاہم وزارت مالیات نے حال ہی میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے بجٹ خسارے کا حجم 8 کھرب 50 ارب روپے کردیا ہے جس کی بنیادی وجہ قرض ادائیگی پر سود کی شرح میں اضافہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت مالیات سے جاری اعلامیے کے مطابق نگراں وزیر اعظم نے جہاں کفایت شعاری کے لیے ان اقدامات کی منظوری دی وہیں انہوں نے اس سے متعلق ایک کمیٹی بھی قائم کردی ہے جو ضرورت کو دیکھتے ہوئے ان میں نرمی بھی کرے گی۔
اس کمیٹی کا نگراں وزیر خزانہ کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ ممبران میں سیکریٹری خزانہ، سیکٹریٹری منصوبہ بندی، سیکریٹری داخلہ، خصوصی سیکریٹری برائے کابینہ اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ شامل ہیں۔