ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم میں فراڈ 358ملین کی ٹیکس چوری پر مقدم درج
29لاکھ 72ہزار کلوگرام اسکریپ مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیا گیا، ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ کراچی
پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ کراچی نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کی سہولت کے غلط استعمال اور 358ملین روپے کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کرنے پر میسرز ایسٹرن میٹل کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ کراچی شیراز احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ میسرز ایسٹرن میٹل کی جانب سے سال 2023 میں 2ارب سے زائد مالیت کے 67لاکھ 54ہزار کلوگرام وزن کے آئرن اینڈریملٹ ایبل اسکریپ، موٹر اسکریپ، ایلومنیم اسکریپ، کیبل اسکریپ، کاپر کیبل اسکریپ، ایلومنیم شیٹ اسکریپ، استعمال شدہ الیکٹرک موٹر، بلاسٹ اسکریپ، پمپ اسکریپ، پاورٹول اسکریپ سمیت دیگر اسکریپ کے 197کنسائمنٹس ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ کی سہولت حاصل کرکے درآمد کیے۔
انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندہ کمپنی کے بعد از کسٹمز کلیئرنس آڈٹ کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ درآمد کنندہ کے منیوفیکچرنگ ریکارڈ کے مطابق درآمد ہونے والے اسکریپ کی مقدار میں سے صرف 25لاکھ کلو گرام برآمدی کنسائمنٹس کی تیاری میں استعمال ہوئی جبکہ 29لاکھ 72ہزار کلوگرام اسکریپ مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کا غلط استعمال، 1.4 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف
ڈائریکٹر پی سی اے نے بتایا کہ اس انکشاف کے بعد ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے میسرز ایسٹرن میٹل کے مالک حافظ محمد شہزاد سے مطلوبہ تفصیلات طلب کی گئیں لیکن وہ متعلقہ درآمدی ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوئے جبکہ خام مال کی درآمدات، فیکٹری کی پیداوار اور مختلف کاروباری پہلوﺅں کے درمیان بھی واضح تضاد پایا گیا، علاوہ ازیں فیکٹری میں ورکروں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے جو فیکٹری کے پیداواری حجم سے مطابقت نہیں رکھتے جس سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ کمپنی کے مالک حافظ محمد شہزاد نے جان بوجھ کر ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے ذریعےترغیبات حاصل کرکے ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کی۔
ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے آڈٹ کے حقائق کی روشنی میں میسرز ایسٹرن میٹل کے مالک حافظ محمد شہزاد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملوث دیگر ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کر دیا ہے۔
ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ کراچی شیراز احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ میسرز ایسٹرن میٹل کی جانب سے سال 2023 میں 2ارب سے زائد مالیت کے 67لاکھ 54ہزار کلوگرام وزن کے آئرن اینڈریملٹ ایبل اسکریپ، موٹر اسکریپ، ایلومنیم اسکریپ، کیبل اسکریپ، کاپر کیبل اسکریپ، ایلومنیم شیٹ اسکریپ، استعمال شدہ الیکٹرک موٹر، بلاسٹ اسکریپ، پمپ اسکریپ، پاورٹول اسکریپ سمیت دیگر اسکریپ کے 197کنسائمنٹس ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ کی سہولت حاصل کرکے درآمد کیے۔
انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندہ کمپنی کے بعد از کسٹمز کلیئرنس آڈٹ کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ درآمد کنندہ کے منیوفیکچرنگ ریکارڈ کے مطابق درآمد ہونے والے اسکریپ کی مقدار میں سے صرف 25لاکھ کلو گرام برآمدی کنسائمنٹس کی تیاری میں استعمال ہوئی جبکہ 29لاکھ 72ہزار کلوگرام اسکریپ مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کا غلط استعمال، 1.4 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف
ڈائریکٹر پی سی اے نے بتایا کہ اس انکشاف کے بعد ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے میسرز ایسٹرن میٹل کے مالک حافظ محمد شہزاد سے مطلوبہ تفصیلات طلب کی گئیں لیکن وہ متعلقہ درآمدی ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوئے جبکہ خام مال کی درآمدات، فیکٹری کی پیداوار اور مختلف کاروباری پہلوﺅں کے درمیان بھی واضح تضاد پایا گیا، علاوہ ازیں فیکٹری میں ورکروں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے جو فیکٹری کے پیداواری حجم سے مطابقت نہیں رکھتے جس سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ کمپنی کے مالک حافظ محمد شہزاد نے جان بوجھ کر ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے ذریعےترغیبات حاصل کرکے ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کی۔
ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے آڈٹ کے حقائق کی روشنی میں میسرز ایسٹرن میٹل کے مالک حافظ محمد شہزاد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملوث دیگر ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کر دیا ہے۔