امریکا نے روس پر 500 سے زائد نئی پابندیاں لگادیں

پابندیوں کے ذریعے روسی صدر کی بیرونی جارحیت اور اندرونی جبر کو روکیں گے، جوبائیڈن

فوٹو انٹرنیٹ

امریکا نے یوکرین پر حملے کے دو سال مکمل ہونے اور اپوزیشن لیڈر کی دوران حراست جیل میں پُراسرار ہلاکت کے بعد روس پر مزید پابندیاں عائد کردیں۔

خبرایجنسی کے مطابق اپوزیشن لیڈر ناوالنی کی جیل میں پُراسرار ہلاکت کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے روس پر 500 سے زائد پابندیاں لگانے کا اعلان کردیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ان پابندیوں کے بعد اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ روس کے صدر پیوٹن بیرون ملک جارحیت اور اندرون ملک جبر کی اس سے زیادہ قیمت ادا کرے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو ان پابندیوں کا اعلان روس کے یوکرین پر حملے کے دوس سال مکمل ہونے سے ایک روز قبل کیا۔مذکورہ پابندیاں روس کے بنیادی مالیاتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے لوگوں اور اداروں پر مرکوز ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ روس کو اہم ٹیکنالوجی اور آلات کی فراہمی اور پابندیوں سے بچنے میں مدد کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کے پاس گولہ بارود ختم ہو رہا ہے، ایوان نمائندگان سے مطالبہ ہے کہ یوکرین کے لیے نئی فوجی امداد کی منظوری دی جائے، جسے ریپبلکنز کی جانب سے روکا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ تاریخ دیکھ رہی ہے۔ "اس نازک لمحے میں یوکرین کی حمایت میں ناکامی کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔"

ٹریژری ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ یہ اقدامات 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے سب سے بڑی پابندیاں ہیں۔

امریکی پابندیاں

امریکا کی نائب وزیر خزانہ ایڈیمو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کے ذریعے ہم روس کا احتساب کرنے جارہے ہیں، کچھ ایسی کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے جو روس کی فوج کو وسائل فراہم کررہی ہیں۔


امریکا نے روس کی سرکاری کمپنی نیشنل پیمنٹ کارڈ سسٹم، جس کے ذریعے ادائیگی کا نظام چل رہا ہے اُس پر بھی پابندی عائد کردی جبکہ ٹینک، لیزر اور دیگر ٹیکنالوجی تیار کرنے والی روسی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی ہے۔

روس کو فنانس یا ٹیکنالوجی اور آلات کی فراہمی میں مدد کرنے والے ممالک کے دو درجن سے زیادہ اداروں اور افراد پر بھی امریکا کی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے۔

 

کچھ پابندیاں روس کے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی گزشتہ ہفتے آرکٹک پینل کالونی میں ہونے والی ہلاکت کے براہ راست ردعمل میں ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ناوالنی کی موت کا ذمہ دار روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ان کی حکومت کو ٹھہراتی ہے۔

اڈییمو نے کہا کہ ان پابندیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ "الیکسی ناوالنی کی موت، اور اس سے ہونے والی زیادتیوں کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس پر خاموش بیٹھا جائے گا۔"

یہ واضح نہیں ہے کہ پابندیوں کے اس نئے دور کا کیا اثر پڑے گا۔ گزشتہ دو سالوں میں، مغربی ممالک نے یوکرین کے حملے کے بدلے میں روسی کمپنیوں، بینکوں اور افراد پر تقریباً 2000 پابندیاں عائد کی ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کریملن اپنی تیل کی 40 فیصد آمدنی سے محروم ہوچکا ہے تاہم اس پر مزید اقدامات کر کے اس کو کم کیا جائے گا۔

 

 
Load Next Story