متحدہ عرب امارات میں شہریوں کے لئے لازمی فوجی خدمات کا قانون جاری
18سے30 سال کی عمر کے ہر مرد کو لازمی فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی تاہم خواتین کے لئے یہ معاملہ اختیاری ہوگا
متحدہ عرب امارات نے خطے میں بد امنی کی صورت حال کے پیش نظر اپنے شہریوں کے لئے دو برس تک فوجی خدمات کا قانون جاری کردیا ہے۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ زاید النہیان کی جانب سے جاری کئے گئے قانون کے تحت 18 سے 30 سال کی عمر کے ہر اچھی صحت رکھنے والے مرد شہری کو لازمی فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی۔ ایسے مرد شہری جنہوں نے ہائی اسکول یا اس کے مساوی ڈگری حاصل کی ہوگی وہ 9 ماہ تک خدمات انجام دینے کے پابند ہوں گے۔ اسکول کی ڈگری نہ رکھنے والے شہریوں کو 2 سال تک لازمی فوجی خدمات اجام دینا ہوں گی۔ خواتین کے لئے فوجی خدمات کا معاملہ اختیاری ہو گا ۔ اس مقصد کے لئے خواتین کے ولی یا سر پرست کی اجازت ضروری ہو گی۔ اجازت کی صورت میں خواتین کو 9 ماہ کے لئے خدمات انجام دینا ہوں گی، اس میں فوجی تربیت کی مدت بھی شامل ہو گی ۔
یو اے ای حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں بدامنی کے پیش شہریوں پر لازمی فوجی خدمات کا قانون جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک کے ساتھ وفاداری کو بڑھانا اور وطن سے وابستگی کو ان کی روح کا حصہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نےرواں برس جنوری میں اس نئےقانون کے متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ زاید النہیان کی جانب سے جاری کئے گئے قانون کے تحت 18 سے 30 سال کی عمر کے ہر اچھی صحت رکھنے والے مرد شہری کو لازمی فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی۔ ایسے مرد شہری جنہوں نے ہائی اسکول یا اس کے مساوی ڈگری حاصل کی ہوگی وہ 9 ماہ تک خدمات انجام دینے کے پابند ہوں گے۔ اسکول کی ڈگری نہ رکھنے والے شہریوں کو 2 سال تک لازمی فوجی خدمات اجام دینا ہوں گی۔ خواتین کے لئے فوجی خدمات کا معاملہ اختیاری ہو گا ۔ اس مقصد کے لئے خواتین کے ولی یا سر پرست کی اجازت ضروری ہو گی۔ اجازت کی صورت میں خواتین کو 9 ماہ کے لئے خدمات انجام دینا ہوں گی، اس میں فوجی تربیت کی مدت بھی شامل ہو گی ۔
یو اے ای حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں بدامنی کے پیش شہریوں پر لازمی فوجی خدمات کا قانون جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک کے ساتھ وفاداری کو بڑھانا اور وطن سے وابستگی کو ان کی روح کا حصہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نےرواں برس جنوری میں اس نئےقانون کے متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔