لاہورمیں پولیس کی وردی میں ملبوس ڈاکوؤں کی لوٹ مارپولیس کا کارروائی سے گریز
واردات سے کچھ ہی دور موجود پولیس اہلکار کو مطلع کئے جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی، متاثرہ افراد
رنگ روڈ پر پولیس کی وردی میں ملبوس ڈاکوؤں نے ناکہ لگا کر کئی شہریوں کو زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کردیا جبکہ پولیس کی جانب سے بھی اس لوٹ مار کی رپورٹ درج کرنے میں حیل و حجت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اتوار کی علی الصبح لاہور کے رنگ روڈ پر پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص وہاں سے نکلنے والی گاڑیوں کو روکتا جس کے بعد قریب ہی کھڑی گاڑی سے 4 افراد اترتے اور ان گاڑیوں میں سوار افراد سے لوٹ مار کرتے۔ لٹنے والوں میں کئی برس سعودی عرب میں مزدوری کرنے آنے والے دو محنت کش اور جرمنی سے وطن واپس آنے والا شہری بھی شامل ہے، ڈاکووؤں نے ان تینوں افراد سے بالترتیب 60 ہزار ریال ، 27 ہزار ریال اور 2 ہزار یورو سمیت لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر الیکٹرنکس مصنوعات بھی ہتھیا لئے ہیں ، اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں سوار خواتین بھی طلائی زیورات اور نقدی سے محروم ہوئی ہیں۔
باوردی ڈاکوؤں کے شکار افراد کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کی جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر اصلی پولیس اہلکار بھی ناکہ لگائے ہوئے تھے تاہم شکایت کے باوجود انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ متاثرین افراد شمالی چھاؤنی تھانے پہنچے تو وہاں بھی پولیس اہلکار واقعے کی رپورٹ درج کرنے میں حیل و حجت سے کام لیتے رہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اتوار کی علی الصبح لاہور کے رنگ روڈ پر پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص وہاں سے نکلنے والی گاڑیوں کو روکتا جس کے بعد قریب ہی کھڑی گاڑی سے 4 افراد اترتے اور ان گاڑیوں میں سوار افراد سے لوٹ مار کرتے۔ لٹنے والوں میں کئی برس سعودی عرب میں مزدوری کرنے آنے والے دو محنت کش اور جرمنی سے وطن واپس آنے والا شہری بھی شامل ہے، ڈاکووؤں نے ان تینوں افراد سے بالترتیب 60 ہزار ریال ، 27 ہزار ریال اور 2 ہزار یورو سمیت لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر الیکٹرنکس مصنوعات بھی ہتھیا لئے ہیں ، اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں سوار خواتین بھی طلائی زیورات اور نقدی سے محروم ہوئی ہیں۔
باوردی ڈاکوؤں کے شکار افراد کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کی جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر اصلی پولیس اہلکار بھی ناکہ لگائے ہوئے تھے تاہم شکایت کے باوجود انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ متاثرین افراد شمالی چھاؤنی تھانے پہنچے تو وہاں بھی پولیس اہلکار واقعے کی رپورٹ درج کرنے میں حیل و حجت سے کام لیتے رہے۔