وزیراعظم ہمت کرکے بتائیں کہ طالبان سے مذاکرات کو سبوتاژکرنے والے کون ہیں سراج الحق
ملک میں شریعت نافذ ہوگئی تو لوگوں کو اپنی حفاظت کے لیے گھروں میں چوکیدار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، امیر جماعت اسلامی
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت امن کے لئے ایک قدم آگے بڑہتی ہے اور پھر پیچھے چلی جاتی ہے، وزیر اعظم نوازشریف قیام امن کے لئے ڈٹ جائیں اور ہمت کرکے قوم کو بتائیں کہ کون ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کررہا ہے۔
پشاور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام تربیتی نشست سے خطاب کے دوران سراج الحق نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم فرقوں میں تقسیم ہوگئے ہیں،ہمیں سب سے پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے، ہمارا مرکز صرف اور صرف مسجد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین کے تحت ہمارے ملک میں مجرموں کو سزا نہیں دی جاسکتی،کراچی میں 24 ہزارلوگ شہید ہوئے، کوئی مجرم نہیں پکڑا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے جج قرآن پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ سنائیں، اگر ملک میں شریعت نافذ ہوگئی تو لوگوں کو اپنی حفاظت کے لیے گھروں میں چوکیدار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،گناہ گار خود اپنے جرم کا اعتراف کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت صرف مسلح دہشتگردی نہیں بلکہ سیاسی اورمعاشی دہشتگردی بھی جاری ہے،جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوگا معیشت بہترنہیں ہوگی۔ جنگ کے نتیجے میں نفرتیں اور مصیبتیں بڑھتی اور قبرستان آباد ہوتے ہیں۔ حکومت امن کے لئے ایک قدم آگے بڑہتی ہے اور پھر پیچھے چلی جاتی ہے، وزیر اعظم نوازشریف قیام امن کے لئے ڈٹ جائیں اور ہمت کرکے قوم کو بتائیں کہ کون ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کررہا ہے۔
پشاور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام تربیتی نشست سے خطاب کے دوران سراج الحق نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم فرقوں میں تقسیم ہوگئے ہیں،ہمیں سب سے پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے، ہمارا مرکز صرف اور صرف مسجد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین کے تحت ہمارے ملک میں مجرموں کو سزا نہیں دی جاسکتی،کراچی میں 24 ہزارلوگ شہید ہوئے، کوئی مجرم نہیں پکڑا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے جج قرآن پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ سنائیں، اگر ملک میں شریعت نافذ ہوگئی تو لوگوں کو اپنی حفاظت کے لیے گھروں میں چوکیدار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،گناہ گار خود اپنے جرم کا اعتراف کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت صرف مسلح دہشتگردی نہیں بلکہ سیاسی اورمعاشی دہشتگردی بھی جاری ہے،جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوگا معیشت بہترنہیں ہوگی۔ جنگ کے نتیجے میں نفرتیں اور مصیبتیں بڑھتی اور قبرستان آباد ہوتے ہیں۔ حکومت امن کے لئے ایک قدم آگے بڑہتی ہے اور پھر پیچھے چلی جاتی ہے، وزیر اعظم نوازشریف قیام امن کے لئے ڈٹ جائیں اور ہمت کرکے قوم کو بتائیں کہ کون ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کررہا ہے۔