صدر مملکت قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر آئینی دہشت گردی کررہے ہیں رضا ربانی

صدر مملکت قومی اسمبلی کا اجلاس بلاکر آئین کے ارٹیکل 91کی خلاف ورزی کررہے ہیں، اس بار آئین پر حملہ ایوان صدر سے ہوا

(فوٹو : فائل)

سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما میاں رضا ربانی نے صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے کو آئین پر دہشتگرد حملے کے متراف قرار دیدیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نکتہ اعتراض اپر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین دہشتگردی کی زد میں ہے، پاکستان کے آئین پر اس بار حملہ ایوان صدر سے ہوا اور صدر مملکت کھلم کھلا آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر کا قومی اسمبلی اجلاس طلب کرنے سے متعلق نگراں وزیر اعظم کی سمری مسترد کرنا غیر آئینی اقدام ہے کیونکہ یہ آئین کے ارٹیکل 91کی خلاف ورزی ہے، صدر مملکت جمہوری سسٹم کو ڈی ریل اور آئین کی خلاف ورزی نہ کریں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ آئین کہتا ہے 21 دن میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا چاہے جبکہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے الیکشن کمیشن فارم 45 چودہ دن میں ویب سائٹ پر شائع کرنا ہیں معزز ممبر اس معاملے کو بھی ایوان میں اٹھائیں صدر اگر اجلاس نہیں بلا رہے اسکی وجہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ میں نہ کرنا ہے الیکشن کمیشن کیوں مخصوص نشستوں کا اعلان نہیں کررہا ہے؟

قبل ازیں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملکیتی ادارے عوام کے ٹیکس کا 458 ارب روپے کھا رہے ہیں مگر کارکردگی صفر ہے، موجودہ ماڈل غریبوں کا نوالہ چھیننے والا اور امیروں کو نوازنے والا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری واپس بھیج دی، اسپیکر نے اجلاس طلب کرلیا


انہوں نے کہا کہ سرکاری ملکیتی اداروں کا خسارہ کل جی ڈی پی کا دس فیصد تک پہنچ گیا ہے جو ریاستی ادارے چل نہیں سکتے ان کی نجکاری کر دی جائے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سرکا ری اداروں کی نجکاری بارے حتمی فیصلہ منتخب حکومت کرے گی، 200 سے زائد ادارے خسارے کا شکار ہیں، خسارے والے اداروں میں پاور، فنانس اور کمیونیکیشن کے ادارے شامل ہیں۔

مرتضی سولنگی نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ان اداروں کا خسارہ 730 ارب روپے ہیں، منافع بخش اداروں کا مجموعی منافع 570 ارب روپے تھا، جبکہ نیٹ لاسز 160 ارب روپے کے قریب ہیں۔

نگراں وزیر پارلیمانی امور کا مزید کہنا تھا کہ نقصانات میں پاور سیکٹر، پی آئی اے، این ایچ اے، ریلویز اور سٹیل ملز شامل ہیں،این ایچ اے کے نقصانات 170 ارب روپے کے قریب تھے۔

 

اجلاس میں ازدواج عیسائیان ترمیمی بل 2023، فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 ،ایزمنٹس ترمیمی بل 2023 ،زخمی افراد کی طبی امداد سے متعلق ترمیمی 2023، فیڈرل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز بل 2023 اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023 متفقہ طور پر منظور کر لیے گئے۔

بعد ازاں اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Load Next Story