سندھ کابینہ کے الوداعی اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ اور وزیرصحت کے درمیان جھگڑا
اجلاس میں دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ، نگراں وزیرصحت کا قانونی چارہ جوئی کا اعلان
سندھ کابینہ کے الوداعی اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ ریٹائرڈ جسٹس مقبول باقر اور وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز میں تلخ کلامی ہوئی جس کے باعث اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا الوداعی اجلاس شروع ہوا تو وزیراعلیٰ اور نگراں وزیرصحت کے درمیان تلخ کلامی اور انتہائی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے بعد سیکیورٹی اہلکار وزیراعلیٰ کو تحویل میں لے کر روانہ ہوگئے جبکہ نگراں وزیر صحت سعد اپنے دفتر پہنچے اور میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں ہیں جس پر خاموش نہیں بیٹھوں گا بلکہ کارروائی کروں گا۔
اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت نے کہا کہ میری ناکامی کی وجہ عدم تعاون، مداخلت اور نگراں وزیراعلیٰ کی انا تھی، اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ سندھ نےکہا میں برداشت نہیں کرسکتا اور وہ چیخنےلگے، نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے، کہا یہاں سے نکل جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ تم جانتے نہیں میں کیا کرسکتا ہوں اور یہ واقعہ کئی لوگوں کے سامنے ہوا۔ میں نےجواب دیا کہ آپ کی والدہ میری ٹیچرتھی، آپ کو اپنے الفاظ پر شرم آنی چاہیے۔ ڈاکٹر سعد نے کہا کہ میرا قصور یہ تھا کہ میں نے کئی غلط معاملات پر آواز اٹھائی۔ میں نے روبوٹک سرجری اور جے ڈی سی کے معاملے پر اعتراض اٹھایا، یہ سب میں نے اپنے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے فائدے کیلیے کیا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا الوداعی اجلاس شروع ہوا تو وزیراعلیٰ اور نگراں وزیرصحت کے درمیان تلخ کلامی اور انتہائی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے بعد سیکیورٹی اہلکار وزیراعلیٰ کو تحویل میں لے کر روانہ ہوگئے جبکہ نگراں وزیر صحت سعد اپنے دفتر پہنچے اور میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں ہیں جس پر خاموش نہیں بیٹھوں گا بلکہ کارروائی کروں گا۔
اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت نے کہا کہ میری ناکامی کی وجہ عدم تعاون، مداخلت اور نگراں وزیراعلیٰ کی انا تھی، اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ سندھ نےکہا میں برداشت نہیں کرسکتا اور وہ چیخنےلگے، نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے، کہا یہاں سے نکل جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ تم جانتے نہیں میں کیا کرسکتا ہوں اور یہ واقعہ کئی لوگوں کے سامنے ہوا۔ میں نےجواب دیا کہ آپ کی والدہ میری ٹیچرتھی، آپ کو اپنے الفاظ پر شرم آنی چاہیے۔ ڈاکٹر سعد نے کہا کہ میرا قصور یہ تھا کہ میں نے کئی غلط معاملات پر آواز اٹھائی۔ میں نے روبوٹک سرجری اور جے ڈی سی کے معاملے پر اعتراض اٹھایا، یہ سب میں نے اپنے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے فائدے کیلیے کیا۔