سیاسی جماعتیں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے الیکشن کمیشن پہنچ گئیں
الیکشن کمیشن نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نوٹس جاری کردیے
ن لیگ، پی پی اور ایم کیو ایم نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں لینے کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے علی ظفر، بیرسٹر گوہر پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کی درخواست دی ہے۔
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ، فاروق ایچ نائیک، فروغ نسیم پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کو چیلنج کیا ہے، سوال یہ ہے کہ بطور جماعت کیا سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں کا استحقاق ہے یا نہیں، ان کی مخصوص نشستیں پیپلز پارٹی، ن لیگ کو دینے کی درخواست دائر کی ہے، سنی اتحاد کونسل نے آخری تاریخ تک الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی فہرست ہی جمع نہیں کرائی، جب فہرست ہی جمع نہیں کرائی تو سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں؟ ایسی پارٹی مخصوص نشستوں کا دعویٰ کر رہی ہے جو ایک بھی جنرل نشست نہیں جیتی۔
بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ ہمارے 86 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تھے، الیکشن کمیشن نے 81 آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کیا۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کیخلاف آنے والی تمام درخواستوں کو یکجا کر دیا اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
الیکشن کمیشن نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی۔
کمیشن نے ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام پاکستان ، جی ڈی اے، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ کمیشن کا فل بینچ کل درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
الیکشن کمیشن میں آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے علی ظفر، بیرسٹر گوہر پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کی درخواست دی ہے۔
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ، فاروق ایچ نائیک، فروغ نسیم پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کو چیلنج کیا ہے، سوال یہ ہے کہ بطور جماعت کیا سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں کا استحقاق ہے یا نہیں، ان کی مخصوص نشستیں پیپلز پارٹی، ن لیگ کو دینے کی درخواست دائر کی ہے، سنی اتحاد کونسل نے آخری تاریخ تک الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی فہرست ہی جمع نہیں کرائی، جب فہرست ہی جمع نہیں کرائی تو سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں؟ ایسی پارٹی مخصوص نشستوں کا دعویٰ کر رہی ہے جو ایک بھی جنرل نشست نہیں جیتی۔
بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ ہمارے 86 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تھے، الیکشن کمیشن نے 81 آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کیا۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کیخلاف آنے والی تمام درخواستوں کو یکجا کر دیا اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
الیکشن کمیشن نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی۔
کمیشن نے ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام پاکستان ، جی ڈی اے، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ کمیشن کا فل بینچ کل درخواستوں پر سماعت کرے گا۔