نگران وزیر خزانہ کا نئی حکومت پر آئی ایم ایف سے نئے معاہدے پر زور
ایف بی آر میں اصلاحات، پی آئی اے ودیگر خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری ضروری
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے نئی حکومت پر زور دیا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ نیا طویل المدتی معاہدہ جلد ہونا چاہیے تاکہ حکومت اصلاحات کرسکے۔
معاشی جائزہ رپورٹ میں ایک نوٹ میں انھوں نے کہا کہ مارکیٹ میں اعتماد کی حالیہ بحالی سے دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جوکہ پہلی سہ ماہی میں2.1 رہی۔
انھوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں ایک بڑھتے ناپائیدار قرضوں کا حجم ہے۔ نئی حکومت پر لازم ہے کہ آئی ایم ایف کا جائزہ پروگرام مکمل کرے ، اس سے1.2 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے سے معاشی اصلاحات کیلئے حکومت کو ایک سہارا میسر آجائے گا۔
انہوں نے نئی حکومت پر ایف بی آر کی تشکیل نو اور پی آئی اے سمیت نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری، گورننس بہتر بنانے پرزور دیا اور کہا کہ نگران حکومت کے غیر مقبول فیصلوں سے سرکاری کھاتوں میں بہتری ہوئی، مہنگائی کی شرح زیادہ رہی، تاہم امید ہے اس میں کمی آئی گی جس کی وجہ بہتر فصلیں اور سپلائی میں بہتری ہے۔
ادھر وزارت خزانہ کی معاشی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے7 ماہ ترسیلات زر 50 کروڑ کی کمی کیساتھ 15 ارب 80کروڑ ڈالر رہیں، برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 18 ارب ڈالر، درآمدات 11.1 فیصد کمی کیساتھ 29.8 ارب ڈالر تک رہیں، کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں71.2 فیصد ، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں21.4 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر 13ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے۔
پہلی ششماہی میں ریونیو میں 29.8 فیصد اضافے سے5149 ارب رہا، پرائمری بیلنس میں 103.6فیصد اضافہ ہواجوکہ آئی ایم ایف کے0.5 فیصد ہدف کے برعکس1.5فیصد ہے۔
معاشی جائزہ رپورٹ میں ایک نوٹ میں انھوں نے کہا کہ مارکیٹ میں اعتماد کی حالیہ بحالی سے دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جوکہ پہلی سہ ماہی میں2.1 رہی۔
انھوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں ایک بڑھتے ناپائیدار قرضوں کا حجم ہے۔ نئی حکومت پر لازم ہے کہ آئی ایم ایف کا جائزہ پروگرام مکمل کرے ، اس سے1.2 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے سے معاشی اصلاحات کیلئے حکومت کو ایک سہارا میسر آجائے گا۔
انہوں نے نئی حکومت پر ایف بی آر کی تشکیل نو اور پی آئی اے سمیت نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری، گورننس بہتر بنانے پرزور دیا اور کہا کہ نگران حکومت کے غیر مقبول فیصلوں سے سرکاری کھاتوں میں بہتری ہوئی، مہنگائی کی شرح زیادہ رہی، تاہم امید ہے اس میں کمی آئی گی جس کی وجہ بہتر فصلیں اور سپلائی میں بہتری ہے۔
ادھر وزارت خزانہ کی معاشی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے7 ماہ ترسیلات زر 50 کروڑ کی کمی کیساتھ 15 ارب 80کروڑ ڈالر رہیں، برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 18 ارب ڈالر، درآمدات 11.1 فیصد کمی کیساتھ 29.8 ارب ڈالر تک رہیں، کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں71.2 فیصد ، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں21.4 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر 13ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے۔
پہلی ششماہی میں ریونیو میں 29.8 فیصد اضافے سے5149 ارب رہا، پرائمری بیلنس میں 103.6فیصد اضافہ ہواجوکہ آئی ایم ایف کے0.5 فیصد ہدف کے برعکس1.5فیصد ہے۔