ایمیزون اژدھے کی نئی قسم دنیا کا سب سے بڑا سانپ دریافت
ایکواڈور میں پایا جانے والا یہ سانپ سانپ 20 فٹ لمبا اور200 کلو وزنی ہے، رپورٹ
ایمیزون میں محققین نے ایکواڈور کے جنگلات میں دنیا کے سب سے بڑے سانپ کی قسم سبز اژدھے کو دریافت کرلیا ہے جو ایک کروڑ سال قبل اپنے خاندان سے بچھڑ گیا تھا تاہم وہ موجودہ دور سے قریبی مشابہت رکھتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آن لائن جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سانپ 20 فٹ (6.1 میٹر) لمبا ہے اور نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ماہر حیاتیات فریک وونک اس 200 کلو (441 پاونڈ) اژدھے کے ساتھ ساتھ تیراکی کر رہے ہیں۔
خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دنیا میں سبز اژدھے کی واحد قسم یونیکٹس مورینس ہے لیکن سائنسی جریدہ ڈائیورسٹی نے رواں ماہ مختلف نئی اقسام سے تعلق رکھنے والا نیا شمالی سبز اژدھے یونیکٹس آکیاما کا انکشاف کیا ہے۔
آسٹریلوی محقق برائن جی فرائی کا کہنا تھا کہ ہم نے وہاں یہ کرنا تھا کہ اژدھے کو یہ جاننے کے لیے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا کہ کہ تیل کے اخراج سے کس طرح کا نقصان ہوتا ہے جو ایکواڈور میں یاسونی کو بیمار کردیتا ہے کیونکہ تیل کا اخراج مکمل طور پر قابو سے باہر ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں شعبہ حیاتیات کے پروفیسر برائن فرائی گزشتہ 20 برسوں سے جنوبی امریکا میں پائی جانے والی اژدھوں کی اقسام پر تحقیق کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ دریافت بتاتی ہے کہ دو اقسام ایک دوسرے سے ایک کروڑ سال قبل جدا ہوگئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ تھی کہ جینیاتی تفریق اور طویل عرصے تک دوری کے باوجود دونوں اقسام مکمل طور پر مشابہت رکھتے تھے۔
سبز اژدھے بظاہر ایک جیسے لگتے ہیں لیکن 5.5 فیصد جینیاتی فرق ہے، جس نے سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
پروفیسر برائن فرائی کا کہنا تھا کہ یہ بڑا جینیاتی فرق ہے خاص طور پر جب آپ اس کو پس منظر میں رکھتے ہیں جہاں بندر سے صرف 2 فیصد مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اژدھے مذکورہ علاقے کی ماحولیاتی صحت اور خطے میں تیل کے اخراج سے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کے لیے مفید معلومات ذرائع ہوتے ہیں۔
پروفیسر نے بتایا کہ ایکواڈور میں زیر مطالعہ رہنے والے چند سانپ تیل کے اخراج سے بری طرح آلودہ تھے اور اسی طرح اژدھے اور ایراپائما مچھلی پیٹروکیمکل دھاتوں کی کثیر مقدار جذب کر رہی ہیں۔
برائن فرائی کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ اگر ایراپائما مچھلی تیل کے اخراج کی دھاتیں کھاتی ہیں، جس سے حاملہ خواتین کو پرہیز کرنے کی ضرورت ہے، بالکل اسی طرح جیسے خواتین سالمن اور ٹونا مچھلی سے پرہیز کرتی ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں میتھائل مرکیوری کو خطرہ سمجھتے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آن لائن جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سانپ 20 فٹ (6.1 میٹر) لمبا ہے اور نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ماہر حیاتیات فریک وونک اس 200 کلو (441 پاونڈ) اژدھے کے ساتھ ساتھ تیراکی کر رہے ہیں۔
خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دنیا میں سبز اژدھے کی واحد قسم یونیکٹس مورینس ہے لیکن سائنسی جریدہ ڈائیورسٹی نے رواں ماہ مختلف نئی اقسام سے تعلق رکھنے والا نیا شمالی سبز اژدھے یونیکٹس آکیاما کا انکشاف کیا ہے۔
آسٹریلوی محقق برائن جی فرائی کا کہنا تھا کہ ہم نے وہاں یہ کرنا تھا کہ اژدھے کو یہ جاننے کے لیے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا کہ کہ تیل کے اخراج سے کس طرح کا نقصان ہوتا ہے جو ایکواڈور میں یاسونی کو بیمار کردیتا ہے کیونکہ تیل کا اخراج مکمل طور پر قابو سے باہر ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں شعبہ حیاتیات کے پروفیسر برائن فرائی گزشتہ 20 برسوں سے جنوبی امریکا میں پائی جانے والی اژدھوں کی اقسام پر تحقیق کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ دریافت بتاتی ہے کہ دو اقسام ایک دوسرے سے ایک کروڑ سال قبل جدا ہوگئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ تھی کہ جینیاتی تفریق اور طویل عرصے تک دوری کے باوجود دونوں اقسام مکمل طور پر مشابہت رکھتے تھے۔
سبز اژدھے بظاہر ایک جیسے لگتے ہیں لیکن 5.5 فیصد جینیاتی فرق ہے، جس نے سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
پروفیسر برائن فرائی کا کہنا تھا کہ یہ بڑا جینیاتی فرق ہے خاص طور پر جب آپ اس کو پس منظر میں رکھتے ہیں جہاں بندر سے صرف 2 فیصد مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اژدھے مذکورہ علاقے کی ماحولیاتی صحت اور خطے میں تیل کے اخراج سے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کے لیے مفید معلومات ذرائع ہوتے ہیں۔
پروفیسر نے بتایا کہ ایکواڈور میں زیر مطالعہ رہنے والے چند سانپ تیل کے اخراج سے بری طرح آلودہ تھے اور اسی طرح اژدھے اور ایراپائما مچھلی پیٹروکیمکل دھاتوں کی کثیر مقدار جذب کر رہی ہیں۔
برائن فرائی کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ اگر ایراپائما مچھلی تیل کے اخراج کی دھاتیں کھاتی ہیں، جس سے حاملہ خواتین کو پرہیز کرنے کی ضرورت ہے، بالکل اسی طرح جیسے خواتین سالمن اور ٹونا مچھلی سے پرہیز کرتی ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں میتھائل مرکیوری کو خطرہ سمجھتے ہیں۔