عریاں تصاویر وائرل ہونے پر خاتون افسر کا امریکی پولیس پر مقدمہ
خاتون افسر نے عریاں تصاویر 12 سال قبل اپنے سابق بوائے فرینڈ کو بھیجی تھیں
خاتون افسر نے اپنی عریاں تصاویر وائرل ہونے پر امریکی پولیس کے خلاف مقدمہ کردیا۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق نیویارک پولیس کی خاتون افسر نے 12 سال قبل اپنے سابق بوائے فرینڈ کو بھیجی گئی عریاں تصاویر بار بار وائرل کیے جانے پر اپنے ہی محکمے کیخلاف مقدمہ دائر کردیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 34 سالہ خاتون افسر الیسا نے 2012 میں پولیس جوائن کی تھی اور اسی سال 2012 میں اپنے ساتھی افسر لیفٹیننٹ مارک رویرا کے ساتھ انکی کچھ ماہ تک ڈیٹنگ جاری رہی۔
خاتون افسر کے مطابق بار بار وائرل ہونے والی عریاں تصاویر انہوں نے لیفٹیننٹ مارک رویرا کو بھیجی تھیں جنہوں نے مبینہ طور پر دوسرے پولیس اہلکاروں کے ساتھ گروپ ٹیکسٹ میں انکی ٹاپ لیس تصاویر شیئر کیں۔
خاتون افسر نے الزام لگایا کہ بعض افسران نے ان پردباؤ ڈالا کہ وہ اس واقعے کی شکایت درج نہ کرائیں اور انہیں کہا گیا کہ وہ پہلی یا آخری خاتون نہیں ہیں جس کے ساتھ ایسا ہوا ہے یا ہوگا۔
خاتون افسر کے مطابق انکی تصاویر پولیس کے چیٹ گروپس اور ٹیکسٹ میسج چینز میں شیئر کی گئی تھیں، جس میں انکے والدین کے ایڈریس جیسی ذاتی معلومات بھی شامل تھیں۔پولیس اُن لوگوں کی تلاش میں ناکام رہی جنہوں نے اس کی نجی تصاویر کو انکی رضامندی کے بغیر وائرل کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلی بار یہ تصاویر اپریل میں منظر عام پر آئیں جب الیسا کو اس کے مبینہ منشیات فروش بوائے فرینڈ کی گرفتاری کے دوران رکاوٹ ڈالنے پر معطل کیا گیا تھا تاہم الیسا نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ اس کا بوائے فرینڈ منشیات فروخت کر رہا تھا۔
دوسری جانب نیو یارک پولیس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی شکل میں امتیازی سلوک یا جنسی طور پر ہراساں کرنے کو برداشت نہیں کرتے اور ہماری پوری فورس قابل احترام کام کے ماحول کے لیے پُرعزم ہے۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق نیویارک پولیس کی خاتون افسر نے 12 سال قبل اپنے سابق بوائے فرینڈ کو بھیجی گئی عریاں تصاویر بار بار وائرل کیے جانے پر اپنے ہی محکمے کیخلاف مقدمہ دائر کردیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 34 سالہ خاتون افسر الیسا نے 2012 میں پولیس جوائن کی تھی اور اسی سال 2012 میں اپنے ساتھی افسر لیفٹیننٹ مارک رویرا کے ساتھ انکی کچھ ماہ تک ڈیٹنگ جاری رہی۔
خاتون افسر کے مطابق بار بار وائرل ہونے والی عریاں تصاویر انہوں نے لیفٹیننٹ مارک رویرا کو بھیجی تھیں جنہوں نے مبینہ طور پر دوسرے پولیس اہلکاروں کے ساتھ گروپ ٹیکسٹ میں انکی ٹاپ لیس تصاویر شیئر کیں۔
خاتون افسر نے الزام لگایا کہ بعض افسران نے ان پردباؤ ڈالا کہ وہ اس واقعے کی شکایت درج نہ کرائیں اور انہیں کہا گیا کہ وہ پہلی یا آخری خاتون نہیں ہیں جس کے ساتھ ایسا ہوا ہے یا ہوگا۔
خاتون افسر کے مطابق انکی تصاویر پولیس کے چیٹ گروپس اور ٹیکسٹ میسج چینز میں شیئر کی گئی تھیں، جس میں انکے والدین کے ایڈریس جیسی ذاتی معلومات بھی شامل تھیں۔پولیس اُن لوگوں کی تلاش میں ناکام رہی جنہوں نے اس کی نجی تصاویر کو انکی رضامندی کے بغیر وائرل کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلی بار یہ تصاویر اپریل میں منظر عام پر آئیں جب الیسا کو اس کے مبینہ منشیات فروش بوائے فرینڈ کی گرفتاری کے دوران رکاوٹ ڈالنے پر معطل کیا گیا تھا تاہم الیسا نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ اس کا بوائے فرینڈ منشیات فروخت کر رہا تھا۔
دوسری جانب نیو یارک پولیس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی شکل میں امتیازی سلوک یا جنسی طور پر ہراساں کرنے کو برداشت نہیں کرتے اور ہماری پوری فورس قابل احترام کام کے ماحول کے لیے پُرعزم ہے۔