پی ایس ایل کیلیے سڑکوں کی بندش سارے شہر کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے سندھ ہائیکورٹ

پولیس حکام کو سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش سے متعلق 6 مارچ تک مشترکہ جواب جمع کرانے کا حکم

(فوٹو: فائل)

سندھ ہائیکورٹ نے پی ایس ایل کے لیے سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست پر پولیس حکام کو سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش سے متعلق 6 مارچ تک مشترکہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پی ایس ایل کے لیے سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا سمیت دیگر ڈی آئی جیز پیش ہوئے۔

ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ہماری جانب سے کوئی بھی سڑک بند نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں بے وقوف بنانے کے لیے یہاں آئے ہیں، کہاں ہیں ڈی آئی جی آپریشنز۔ ڈی آئی جی آپریشن نے کہا کہ سیکیورٹی کے مسئلے کی وجہ سے سڑک بند کی گئی۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ سیکیورٹی کے نام پر سارے شہر کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے، جب ٹیم کا آنا جانا ہو تو اس وقت سڑک بند کرو تاکہ لوگوں کو مشکل نا ہو، جس دن لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے تو پھر وہ بہت کچھ کریں گے۔ پہلے بھی لوگوں کو سمجھایا گیا لیکن کسی نے سمجھا نہیں۔ مجھے بہت مایوسی ہوئی آپ لوگوں کے جواب سے جبکہ عدالت کے واضح احکامات تھے۔ میں کسی سے پرسنل ہوکر کبھی غصہ نہیں کرتا نا ہی ایسا کرنے کو کہتا ہوں۔ ایس ایس یو والے بھی بہت ترم خان بنے ہوئے ہیں۔ آپ لوگ یہ لکھ کر دیں کہ بلاوجہ کوئی سڑک بند نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم یہاں کوئی ڈرامہ کرنے کے لیے نہیں بیٹھے، میں نے تو اپنی گاڑی سے جھنڈا بھی ہٹا دیا ہے۔ لوگ ہم سے امید کرتے ہیں کہ ہم ان کے لیے کچھ اچھا کر سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کا کام ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ آپ لوگوں کی عزت کریں، جب سے یہ ملک بنا ہے جب سے ہی یہ خطرے میں ہے۔ جب لوگوں کو یہاں سے انصاف نہیں ملے گا تو پھر وہ سڑکوں پر آئیں گے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ سڑک ویسے بند نہیں ہے۔


عدالت نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ کی میٹنگ کے بعد فیصلہ ہوا تھا کہ روڈ بند نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ لوگ کہتے ہیں اٹھا کر لے جاؤ یہاں سے پی ایس ایل بحریہ ٹاؤن، جس وقت ٹیم آرہی ہو جا رہی اس وقت بند کریں۔ عوام کو اب بھی عدالتوں پر کچھ اعتماد ہے ڈریں اس وقت سے جب لوگ سڑکوں پر آپ سے حساب لیں گے۔ لوگ پہلے ہی پریشان ہیں یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ آئی جی سربراہی میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سڑک بند نہیں ہوگی۔ ایس ایس پی آپریشن نے کہا کہ سیریس تھرٹ تھے جس کی وجہ سے سڑک بند کی ہے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آئی جی نا اہل ہے یا پھر ایسے افسران ہیں جن پر آئی جی سندھ کی نہیں چلتی ہے۔ ایس ایس یو والے بھی بڑے تورم خان ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ٹیموں کو وی وی آئی پی سیکیورٹی ملی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یقین دہانی کرائیں کہ اب سڑک بند نہیں ہوگی، اخبار والے کھڑے ہیں سرخیاں لگا دیں گے۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ عوام کو مزید پریشانی ہو۔ ہم خوف اور لالچ سے بے نیاز ہیں۔ پولیس والوں سے لوگ چڑنے لگے ہیں۔ ستر سال سے ملک خطرے میں ہے، خطرے میں کس سے خطرہ ہے۔ میں اپنے ڈرائیور سے کہتا ہوں کہ سگنل کا احترام کرے اور آپ ہمیں بھی وی آئی پی پروٹوکول مت دیں، چند ہزار لوگوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ مہلت دی جائے مشترکہ جواب جمع کرا دیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مستقبل میں اس حوالے سے احتیاط کریں، افسران کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ چاہیں تو ٹیم کی آمد اور واپس جانے پر ایک ایک گھنٹے کے لیے بند کر سکتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اس سے پہلے ایک حادثہ ہوا تھا سالوں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی تھی۔

عدالت نے پولیس حکام کو سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش سے متعلق 6 مارچ تک مشترکہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
Load Next Story