بڑھتی بد امنی سے گلیوں کی چوکیداری کا نظام ختم ہونے لگا

ماضی میں چوکیدارسائیکل پرسیٹی بجاکرعلاقے کی نگرانی کرتاتھا لیکن بدامنی سے چوکیداروں کی تعدادکم ہوگئی

کھارادرمیں عمارت کے باہر چوکیدار کرسی پر بیٹھ کر نگرانی میں مصروف ہے(فوٹو ایکسپریس)

شہر میں امن وامان کی ناقص صورت حال پر رات کو سائیکل پر سیٹی بجا کر چوکیداری کرنے والے چوکیدار کم ہوتے جارہے ہیں۔

ماضی میں شہر کی رونقیں بحال رہتی تھیں تو شہری گھروں میں رات کو اطمینان سے سوتے تھے اور علاقے کی نگرانی سائیکل پر بیٹھے سیٹی بجاتے ہوئے چوکیدار کیا کرتے تھے لیکن بدلتے حالات سے نگرانی کے پیشے سے وابستہ چوکیداروں کی تعداد کم ہوگئی ہے جان کے خوف سے چوکیدار اس پیشے کو خیرباد کہہ کر دیگر کام کرنے لگے ہیں، ایکسپریس نے شہر میں رات کو چوکیداری کرنے والے افراد پر سروے کیا،چوکیداری کرنے والے فاضل خان نے بتایا کہ کراچی وہ واحد شہر ہے جس میں ہر شخص کو روزگار ملتا ہے۔


صوبہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں سے جو لوگ روزگار کے لیے کراچی آتے ہیں ان کی بڑی تعداد چوکیداری کرتی ہے، شہر میں چوکیدار اب رہائشی عمارتوں، بنگلوں، دفاتر، مارکیٹوں، فیکٹریوں کی چوکیداری کرتے ہیں، چوکیداری کے پیشے سے 60 فیصد پختون اور40 فیصد دیگر برادریوں کے لوگ وابستہ ہیں،کئی مقامات پر نگرانی کرنے والے چوکیدار مستقل ہوتے ہیں جنھیں ماہانہ تنخواہ ملتی ہے، شہر میں ناقص امن سے علاقوں میں چوکیداری کرنے والے افراد کی تعداد میں50 فیصد تک کمی آگئی ہے۔

رات کے وقت چوکیداری کرنا اتنا آسان نہیں رہا جتنا پہلے تھا پہلے شہر میں خوف کی فضا نہیں تھی، اب رات کو علاقے کی نگرانی پر مامور نہتے چوکیدار کو اپنی جان کی فکر رہتی ہے کیونکہ ان کے پاس اسلحہ نہیںہوتا اس لیے بیشتر چوکیدار رات کو علاقوں کی نگرانی کا کام چھوڑرہے ہیں، رات کو نگرانی کرنے والے چوکیدار گارڈن ، گولیمار ، لیاقت آباد ، نیو کراچی، سرجانی ٹاؤن، ملیر، لانڈھی،کورنگی، گلبرگ ، پی آئی بی کالونی، مارٹن کوارٹرز، گلشن اقبال میں کام کر رہے ہیں تاہم ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اگر ہم اپنا تحفظ نہیں کر سکتے تو شہریوں کی حفاظت کس طرح کریں گے، چوکیدار 10مہینے کام کرتے ہیں 2ماہ کی چھٹی پر آبائی علاقوں کو جاتے ہیں ان کی جگہ خاندان کا کوئی فرد آکر چوکیداری کے فرائض انجام دیتا ہے۔
Load Next Story