پاکستان ایک نظر میں وزیراعظم نواز شریف کے لئے نادر مشورے

حکومت کو بس اعلانات سے نہیں بلکہ اپنی کارکردگی سے بچایا جاسکتا ہے کیونکہ اِس طرح عوام آپ کے پیچھے کھڑی ہوگی

نواز شریف اگر چاہتے ہیں کہ اُن کی حکومت برقرار رہے تو پھر دو کام کردیں اول وہ حکومتی اعلان کے مطابق بیرون ممالک موجود دولت لے آئیں دوم عوام کے سامنے تمام منصوبوں کے لیے مختص رقم پر عوام کو جاننے کا حق دیدیں۔ فوٹو: فائل

تیسری بار پاکستان کے وزیراعظم بننے والے نواز شریف ملک کے زیرک سیاستدان ہیں،لیکن وہ آج کل لندن میں حکومت مخالف اتحاد اور پی ٹی آئی کے پنجاب میں ہفتہ ور جلسوں کے باعث مضطرب ہیں۔ مضطرب ہونے کی وجہ بہت سیدھی اور سادی ہے۔ جب آپ جمہور کے ووٹوں سے منتخب ہونے کے باوجود اُن کی فلاح اور خدمت کرنے سے عاری رہیں گے تو پھر اُن کی حمایت کی بھی اُمید خام خیالی کے سوائے کچھ نہیں۔


اب اگر ایسی صورتحال میں نواز شریف عوامی ہمدردی کیلئے مہم چلائیں گے کہ میرے اقتدار کو ماضی کی طرح خفیہ ہاتھ چھینا چاہتاہے،سوائے چند جمہوریت پسند قوتوں کے عوام کی بڑی تعدادوزیر اعظم کی کابینہ کی ناقص کارکردگی کے باعث ان کا ساتھ نہیں دے گی۔وہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں موجود جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ مل کر اداروں کو نئے قوانین کے ذریعے حدود و قیود کا پابند بنانے کی کوشش کریں گے تو یہاں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس کوشش کے جواب میں ان کیخلاف مظاہروں اور دھرنوں کا نا ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہوجائیگا۔



ایسے میں کرنے کو کیا رہ جاتا ہے؟۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ نواز شریف جب تک اقتدار میں ہیں بس صرف 2 کام کرلیں ۔ اُس کے بعد اُن کا یہ اضطراب ختم ہوجائے گا کہ اُن کی حکومت کو کوئی غیر آئینی طریقے سے ختم کردے گا اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو پھر پوری قوم اُن کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔۔وہ دو کام کیا ہیں، اس پر بات کرنے سے قبل ایک ضروری بات اور شیئر کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ اچھی بات آپ دوست اور دشمن دونوں سے سیکھ سکتے ہیں۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 7ماہ تک اپنی انتخابی مہم چلائی۔ مخالف سیاسی جماعتوں نے ان پر میڈیامہم کے ذریعے اپنی ہوا بنانے، دولت کا بے دریغ استعمال ،مذہب اور ذات پات کو بڑھاوا دینے سمیت کئی الزامات لگائے،مگر وہ حکومت میں ہونے کے باوجودمودی کا راستہ روکنے میں ناکام ہوگئے ۔کیوں؟۔اس کی وجہ نرنیدر مودی کی پرفارمنس ہے۔گجرات کا قصائی کہلانے والا یہ مودی،2001 سے اب تک گجرات میں کوئی انتخاب نہیں ہارا،صوبے میں سرمایہ کاری کو 22فیصد تک اضافہ کیا،انڈسٹری کو فروغ دیا،گجرات کی ٹور ازم انڈسٹری کو بڑھانے کیلئے کانگریس کے حامی امیتابھ بچن جیسے سپر اسٹار کوبھی ساتھ ملایا ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ الزامات کے اس طوفان میں کسی بھی مخالف جماعت نے ان کی پرفارمنس کو انتخابات کا موضوع نہیں بنایاکیونکہ سب جانتے تھے کہ یہ مودی کا مضبوط پوائنٹ ہے،یہی وجہ ہے کہ انتہا پسند اور مسلمانوں کیلئے خوف کی علامت سمجھے جاننے والا نریندر مودی 1ارب 25کروڑ بھارتیوں کا وزیر اعظم بننے میں کامیاب رہا ۔


بات واضح ہے کہ نواز شریف اور ان کی ٹیم پرفارم کرے، کیسے وہ صرف دو کام کردیں ملک کی سیاست کا نقشہ ہی بدل جائیگا ۔ اول وہ حکومتی اعلان کے مطابق سوئس بینکوں سمیت بیرون ملک موجود پاکستان کی دولت( 2سو ارب ڈالر ) کو ملک میں لے آئیں کیونکہ اِس سے قبل سیاستدان ملک سے باہر دولت لے جانے کیلئے بدنام تھے ،لیکن جب اِس کے برخلاف کوئی کام ہوگا تو یاسی کلچر مکمل طور پر تبدیل ہوکر رہ جائے گا اور اِس کا سب سے فائدہ خود نواز شریف کو ہی ہوگا اورحکومت کو بیرونی قرضوں کی ضرورت بھی نہیں رہے،وہ ترقیاتی منصوبے بنائیں ،انہیں اقتدار کے دوران پایا تکمیل تک پہنچائیں اور پھر عوام کے سامنے اپنی کارکردگی رکھ دیں۔دوسرا نواز شریف اپنے دور اقتدار کے تمام منصوبوں کے لیے مختص رقم پر عوام کو جاننے کا حق دیدیں۔ مثلا کراچی سے لاہور موٹر وے کے 30ارب روپے کے خرچے کی جانچ پڑتال کا عوام کو حق حاصل ہو،وہ حکومت کو ایک خط یا ای میل لکھیں اور حکومت اس کے سامنے اخراجات اور منصوبے کی تکمیل کے سارے مراحل رکھ دے ،اسے محسوس ہوجائے کہ حکومت نے ایک روپے کی بھی ڈنڈی نہیں ماری ۔یہ دو کام موجود سیاسی کلچر میں بہت مشکل ہیں ،بس ن لیگ نے تھوڑی سیاسی ہمت سے کام لینا ہے،گلے،سڑے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنا ہے۔ اگر اس تبدیلی کا آغاز اگر ن لیگ کرتی ہے تو پھر فائدہ بھی اُسی کو ملے گا ورنہ جلد یا بدیر یہ کام ہو تو جانا ہے۔ کیونکہ یہ وسائل عوام کی امانت ہیں،ان میں ہیر پھیر بہرحال اب کسی پاکستانی کو منظور نہیں ہونا چاہیے۔


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story