33 فیصد نمائندگی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا پہلی بار خاتون کا وزیر اعلیٰ بننا حوصلہ افزا ایکسپریس فورم
پنجاب میں خواتین سے متعلق موثرقانون سازی ہوئی،صوبائی محتسب نبیلہ حاکم
ماضی کی نسبت خواتین کے حقوق و تحفظ کی صورتحال بہتر مگر تاحال خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ پنجاب میں پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا منتخب ہونا خواتین کیلیے حوصلہ افزا ہے، خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کے عمل کو مزید تیز کرنا ہوگا، مقامی حکومتوں میں خواتین کی درست نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں ووٹر جینڈر گیپ کم ہوا، اس مرتبہ خواتین کے ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہوا، ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کی نمائندہ خواتین نے ''خواتین کے عالمی دن'' کی مناسبت سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم علی خان نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پنجاب میں خواتین کے حوالے سے موثر قانون سازی ہوئی،ایسے قوانین بنائے گئے جو دنیا میں موجود نہیں ہیں، خواتین کی جائیداد کے حق کا قانون ریاست کا بڑا اقدام ہے۔ خاتون محتسب کے پاس کیسز میں ہر عدالت حکم امتناع جاری نہیں کر سکتی۔
چیئرپرسن پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن نبیلہ جاوید نے کہا کہ خواتین کے استحصال کے حوالے سے صدیوں پرانی سوچ کو بدلنے میں وقت لگے گا۔ قانون سازی پر عملدرآمد کے اثرات آہستہ آہستہ آئیں گے۔ ہمارے ادارے میں خواتین کیلیے 1043 خصوصی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے پنجاب کے تمام اضلاع میں ورکنگ ویمن ہاسٹلز قائم کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ پنجاب میں پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے آنے سے خواتین کو حوصلہ ملا ہے، ان کے حوالے سے قوانین اور عملدرآمد کو بہتر بنائے جانے کی توقع ہے۔ پنجاب کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کی رپورٹ کے مطابق اداروں میں خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا، اس وقت صرف 25 خواتین وائس چانسلرز ہیں۔فیصلہ سازی میں عورت کی شمولیت کا عمل مزید تیز کرنا ہوگا۔
گزشتہ پانچ برسوں میں ووٹر جینڈر گیپ کم ہوا، اس مرتبہ خواتین کے ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہوا، ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کی نمائندہ خواتین نے ''خواتین کے عالمی دن'' کی مناسبت سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم علی خان نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پنجاب میں خواتین کے حوالے سے موثر قانون سازی ہوئی،ایسے قوانین بنائے گئے جو دنیا میں موجود نہیں ہیں، خواتین کی جائیداد کے حق کا قانون ریاست کا بڑا اقدام ہے۔ خاتون محتسب کے پاس کیسز میں ہر عدالت حکم امتناع جاری نہیں کر سکتی۔
چیئرپرسن پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن نبیلہ جاوید نے کہا کہ خواتین کے استحصال کے حوالے سے صدیوں پرانی سوچ کو بدلنے میں وقت لگے گا۔ قانون سازی پر عملدرآمد کے اثرات آہستہ آہستہ آئیں گے۔ ہمارے ادارے میں خواتین کیلیے 1043 خصوصی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے پنجاب کے تمام اضلاع میں ورکنگ ویمن ہاسٹلز قائم کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ پنجاب میں پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے آنے سے خواتین کو حوصلہ ملا ہے، ان کے حوالے سے قوانین اور عملدرآمد کو بہتر بنائے جانے کی توقع ہے۔ پنجاب کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کی رپورٹ کے مطابق اداروں میں خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا، اس وقت صرف 25 خواتین وائس چانسلرز ہیں۔فیصلہ سازی میں عورت کی شمولیت کا عمل مزید تیز کرنا ہوگا۔